جو بائی ڈن: باراک اوبامہ کےساتھ نائب صدارت کے اُمید وار
24 اگست 2008امریکہ میں امسالہ صدارتی انتخابات میں ڈیمو کریٹ پارٹی کے اُمیدوار باراک اوبامہ نے اپنے نائب صدر کے اُمیدوار کا اعلان کردیا ہے۔ تجربہ کار سیاستدان اور سینیٹر جوزف بائی ڈن اِس سال کی صدارتی مہم میں اُن کے ساتھ ساتھ بطور نائب امیدوار کے شریک ہیں۔ اِس کا اعلان باراک اوبامہ نے اپنی ویب سائٹ پر کیا جو بعد میں موبائل فون پر ٹیکسٹ میسج کے طور پر جاری کئے گئے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ باراک اوبامہ نے جوزف بائی ڈن کا انتخاب کر کے اپنے کمزور پہلُو یعنی خارجہ پالیسی کو چھپانے کی کو شش کی ہے۔ میڈیا کا خیال ہے کہ اوبامہ فارن پالیسی کے محاذ پر بھر پور انداز میں اپنے خیالات کی ترجمانی کرنے سے قاصر نظر آتے ہیں اور اِسی تناظر میں جو بائی ڈن کا انتخاب کیا گیا کیونکہ وہ خارجہ پالیسی کے ماہر تصور کئے جاتے ہیں۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اوبامہ کی صدارتی مہم میں جو بائی ڈن کا کردار کمانڈرانچیف کا ہو گا جو کئی محاذوں پر صدارتی امیدوار کی معاونت کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔
ڈیمو کریٹ پارٹی کے پرائمریز میں جو بائی ڈن بھی صدارتی امیدوار بننے کی خواہش کے ساتھ شامل ہوئے تھے مگر شروع ہی میں وہ اوبامہ سے شکست کھانے کے بعد امیدوار بننے کی دوڑ سے باہر ہو گئے تھے۔ اِس سے پہلے سن دو ہزار چار اور سن اُنیس سو اٹھاسی میں بھی بائی ڈن نے صدارتی امیدوار بننے کی کوشش کی تھی مگر تب بھی بات اُدھوری رہی تھی۔
وہ سن اُنیس سو بہتر سے سینٹ کے رُکن چلے آ رہے ہیں اور اِس مناسبت سے اُن کو اقتدار کے ایوانوں کے اندر کی صورت حال سے آگہی ہے۔ امریکی ایوانِ بالا یعنی سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کی تین بار سربراہی کر چکے ہیں۔ اُن کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ وہ امریکی خارجہ پالیسی کی گہری سمجھ بوجھ رکھتے ہیں اور اگر اوبامہ انتخاب جیت گئے تو اگلے برسوں میں خارجہ پالیسی کی نوک پلک بھی وہی سنواریں گے۔ وہ سینٹ کی عدالتی کمیٹی کے بھی کئی برس رُکن رہے ہیں۔ خاندانوں کی جانب سے ہونے والے جرائم اور خواتین پر مظالم کے حوالے سے دستوری اصلاحات میں بھی وہ پیش پیش تھے۔ اُن کی شہرت کی ایک اور وجہ اُن کا شاندار اور زوردار مقرر ہونا بھی ہے۔
جو بائی ڈن بیس نومبرسن اُنیس سو بیالیس میں امریکی ریاست پینسیلوانیا میں پیدا ہوئے تھے۔ اُن کا پورا نام Joseph Robinette Biden ہے مگر عام طور پر جو بائی ڈن کے نام سے پکارے جاتے ہیں۔ عقیدے کے اعتبار سے وہ رومن کیتھولک ہیں۔ وہ نسلی اعتبار سے آئرش ورثے کے حامل ہیں۔ وہ ڈیلاور Delaware یونی ورسٹی کے لاء سکول کے فارغ التحصیل ہیں۔ دورانِ طالب علمی، تاریخ اور پولیٹیکل ساﺍنس اُن کے پسندیدہ مضامین تھے۔
ری پبلکن پارٹی کے اُمیدوار جان مک کین کی جانب سے بھی نائب صدر کا اعلان ہونا باقی ہے۔ گمان کیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی سالگرہ کے دن یعنی اُنتیس اءست کو یہ اعلان کر سکتے ہیں۔