1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جوہری فضلے سے لدی ٹرین جرمنی میں داخل

26 نومبر 2011

فرانس سے روانہ ہونے والی ایک ٹرین استعمال شدہ جوہری ایندھن کی کھیپ لیے جرمنی پہنچ گئی ہے۔ یہ جوہری فضلہ جنوبی جرمن علاقے گورلیبن میں اسٹور کیا جانا ہے۔ اس موقع پر مظاہرین کی ایک بڑی تعداد سراپا احتجاج ہے۔

https://p.dw.com/p/13HfV
تصویر: AP

150 ٹن ایٹمی فضلے سے لدی ٹرین آج یعنی ہفتہ کے دن شمالی فرانس سے جرمن صوبے لوئر سیکسنی میں داخل ہوئی تو مظاہرین کی ایک بڑی تعداد نے اسے روکنے کی کوشش کی۔ اس باعث اس ٹرین کو چوبیس گھنٹے تاخیر کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے تیز دھار پانی بھی برسایا۔ ٹیلی وژن چینلوں پر دکھائے جانے والے مناظر میں مظاہرین نے ریلوے کی پٹریوں پر لیٹ کر ٹرین کو روکنے کی کوشش کی۔

بتایا گیا ہے کہ پولیس نے بالآخر پر امن طریقے سے روٹ کو کلیئر کر دیا۔ تاہم اس دوران کئی افراد کو گرفتار بھی کیا گیا۔ ایٹمی فضلے سے لدے گیارہ کنٹیرز کی حفاظت کے لیے 19 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ اس تابکار فضلے کو جرمنی میں ذخیرہ کرنے کے خلاف احتجاج کرنے والے ماحول دوست کارکنان کا کہنا ہے کہ گورلیبن میں ایسا مواد اسٹور کرنا محفوظ نہیں ہے اور کسی حادثے کی صورت میں بڑا نقصان ہو سکتا ہے۔

NO FLASH Castor Transport Deutschland Gorleben
جوہری فضلے کو جرمنی میں ذخیرہ کرنے کے خلاف احتجاج کرتے مظاہرینتصویر: AP

مظاہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایٹمی فضلے کو جرمنی میں ذخیرہ کرنے کے عمل کے خلاف احتجاج جاری رہے گا۔ ایٹمی نیوکلیئر گروپ سے وابستہ Jochen Stay نے ایک مقامی ٹیلی وژن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’لوگ ٹرین کی پٹریوں اور سڑکوں کو بلاک کرنے کی کوششیں جاری رکھیں گے‘۔

جرمنی میں نیوکلیئر توانائی کے خلاف احتجاج کرنے کی ایک طویل تاریخ رہی ہے۔ رواں برس جاپان کے شہر فوکو شیما میں ایٹمی حادثہ رونما ہونے کے بعد جرمن حکومت پر دباؤ مزید بڑھ گیا تھا کہ وہ جرمنی میں جوہری توانائی کے پلانٹ بند کر دے۔ جس پر جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ 2022ء تک جرمنی میں ایسی تنصیبات کے بند کرنے کا عمل مکمل کر لیا جائے گا۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: حماد کیانی