جوہری حادثے پر ’سست‘ ردعمل، جاپانی وزیراعظم تنقید کی زد میں
13 مارچ 2011اتوار کے روز جاپان کے متعدد اخبارات میں حکومت کو اس حوالے سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ جاپانی اخبار The Yomiuri Shimbun نے اپنے اداریے میں کہا کہ جوہری معاملے پر حکومت جس طرح کی معلومات مہیا کر رہی ہے، وہ سوالات کا باعث بن رہی ہے۔
واضح رہے کہ ہفتے کے روز فوکوشیما جوہری پلانٹ کے یونٹ ون میں دھماکہ ہوا تھا۔ دارالحکومت ٹوکیو سے 250 کلومیڑ شمال مشرق میں واقع یہ پلانٹ زلزلے او سونامی سے شدید متاثر ہوا ہے اور اس کا ’کولنگ سسٹم‘ مفلوج ہو گیا ہے۔ اس دھماکے کے نتیجے میں تابکاری کا اخراج بھی ہوا ہے جبکہ پلانٹ کے ’میلٹ ڈاؤن‘ کے خدشات نے بھی جنم لیا ہے۔
جاپان کی جوہری سلامتی کی ایجنسی نے ہفتے کے روز جاپانی جوہری ری ایکٹر میں ہونے والے دھماکے کو چار درجے پر رکھا تھا۔ تابکاری کی سطح کی جانچ کا بین الاقوامی پیمانہ ایک سے سات تک کا ہوتا ہے۔ امریکہ میں سن 1979ء میں تھری مائل جزیرے پر ہونے والے جوہری حادثے کو پانچ جبکہ سن 1986ء میں چرنوبل سانحے کو سات درجہ پر رکھا گیا تھا۔
جاپانی حکومت کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں ری ایکٹر کے کنٹرینرز کی دیواروں کو نقصان نہیں پہنچا ہے جبکہ تابکاری کے لیول میں بھی کمی آ رہی ہے۔
جاپان میں سب سے زیادہ پڑھے جانے والے روزنامے The Yomiuri Shimbun کے مطابق حکومت کو اس حادثے کے بعد عوام کو اصل صورتحال سے آگاہ کرنے میں پانچ گھنٹے لگے، جس کی وجہ سے عوام میں غیرضروری اضطراب کی کیفیت پیدا ہوئی۔
ایک اور اخبار The Asahi Shimbun نے بھی ایٹمی پلانٹ کے مضافاتی علاقوں سے رہائشیوں کی محفوظ مقامات تک منتقلی کے عمل میں تاخیر کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے،’کرائسس مینیجمنٹ گڈمڈ ہے۔ مقامی افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے احکامات واضح نہیں‘۔
ایک اور اخبار کے مطابق، ’حالات مشکل ہیں مگر عوام کی سلامتی حکومت کی پہلی ترجیح ہونا چاہیے۔ اس سلسلے میں برے سے برے حالات کو بھی مدنظر رکھا جانا چاہیے‘۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عاطف بلوچ