1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی کوریا میں Lee Myung Bak کی کامیابی

21 دسمبر 2007

Lee کی صدارتی مہم کے دو اہم نکات تھے ملک کی اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانا اور شمالی کوریا کے ایٹمی پروگرام اور بگڑتی ہوئی انسانی حقوق کی صورتحال کے خلاف سخت موقف اختیار کرنا۔

https://p.dw.com/p/DYFr
تصویر: AP

جنوبی کوریا میںحالیہ صدارتی انتخابات میں لی میون بک ) (Lee Myung Bak بھاری اکثریت سے کامیاب ہو گئے۔ وہ آٹھ فروری 2008 سے اگلے پانچ سال کے لئے صدارتی منصب سنبھالیں گے۔ 66 سالہ Lee جنوبی کوریا کے پہلے ایسے صدر ہیں جن کا تعلق کاروباری طبقے سے ہے۔ وہ کوریا کے مشہور کاروباری گروپ ہیونڈائی(Hyundai) کی ایک ذیلی تعمیراتی کمپنی کے سربراہ رہ چکے ہیں۔اس کمپنی کو ترقیاتی بلندیوں پر پہنچانے اور مسائل حل کرنے کی صلاحیت کی بنیاد پر انہیں بلڈوزر کا نام دیا گیا تھا۔اپنی انہیں صلاحیتوں کی بدولت وہ 2002 میں سیول کے میئر بھی بن گئے تھے۔ اور اس حیثیت میں انہوں نے کئی ترقیاتی کام بھی کئے۔

Lee کی صدارتی مہم کے دو اہم نکات تھے ملک کی اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانا اور شمالی کوریا کے ایٹمی پروگرام اور بگڑتی ہوئی انسانی حقوق کی صورتحال کے خلاف سخت موقف اختیار کرنا ۔19 دسمبر کے انتخابات میں کامیابی کے بعد نو منتخب صدر نے اپنی پہلی پریس کانفرنس میں اپنا عزم دہراتے ہوئے کہا کہ وہ ملک میں ایسی سازگارفضا بنادیںگے کہ کاروباری لوگ پورے اعتماد کے ساتھ سرمایہ کاری کر سکیں ۔

لیکن جنوبی کوریا کے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ LEE کی پالیسیوں کو ملک کی اقتصادیات کے لئے فائدہ مند سمجھاتو جا رہا ہے۔ مگر ابھی یہ صرف ایک خیال ہے۔جسے ثابت کرنے کے لئے آنے والے وقت کا انتظار کرنا پڑے گا۔ تجزیہ نگار یہ بھی کہتے ہیں کہLee کو ترجیحی بنیادوں پر لمبے عرصے کے لئے ترقیاتی حکمت عملی ترتیب دینا پڑے گی۔ تاکہ ملک میںبہتر ملازمتیں فراہم کی جاسکیں، امیری اور غریبی کے فرق کو مٹایاجاسکے۔ اور پہلے سے نظر انداز شدہ سروس سیکٹر کوبہتر بنایا جاسکے۔

نومنتخب صدر کے بیانات سے لگتا ہے کہ وہ ذہنی طور پر پہلے سے ہی ان چیزوں کےلئے تیار ہیں۔کیونکہ وہ کہہ چکے ہیں کہ ، " میں ایک ایسا صدر بننا چاہوں گا جو ہر کام کرنا جانتا ہے۔ جو یہ جانتا ہے کہ اہم بات کیا ہے۔ اور بہترین نتائج کیسے حاصل کیے جاتے ہیں۔"

کیا جنوبی کوریا کے نئے صدر لی میون بک (Lee Myung Bak) ہیونڈائی تعمیراتی کمپنی اور سیول کی ممبر شپ کی طرح جنوبی کوریا کو بھی ترقیاتی بلندیوں تک لے جاسکیںگے۔یہ بات آنے والا وقت بتائے گا۔