1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی کوريا : شمالی کوريا کو مذاکرات کی پيشکش

3 جنوری 2011

جنوبی کوريا کے وزير اعظم لی ميونگ باک نے آج شمالی کوريا کی طرف خير سگالی کا ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی کوريا شمالی کوريا کے ساتھ مذاکرات کے لئے تيار ہے۔

https://p.dw.com/p/zssi
جنوبی کوریا ميں شمالی کوريا کے خلاف مظاہرہتصویر: AP

جنوبی کوريا کے وزير اعظم نے شمالی کوريا کی طرف سے سن 2011 ميں بہتر تعلقات کی اپيل کے چند دنوں بعد ہی اپنے سال نو کے پيغام ميں شمالی کوريا پر يہ زور ديا کہ وہ اپنی " فوجی مہم جوئی " کو ترک کردے۔ شمالی کوريا اور جنوبی کوريا کے تعلقات اُس وقت سے انتہائی کشيدہ ہوگئے ہيں جب شمالی کوريا نے نومبر ميں اس کی سرحد سے ملحقہ ايک جنوبی کوريائی جزيرے پر گولہ باری کی تھی جس سے چار افراد ہلاک ہوگئے تھے جن ميں سے دو عام شہری بھی تھے۔اس کے بعد سے جنوبی کوريا نے کئی فوجی مشقيں کی ہيں، ليکن شمالی کوريا نے اس کے جواب ميں ايک اور زيادہ ہلاکت خيز حملہ کرنے کی دھمکی پر عمل نہيں کيا ہے۔

جنوبی کوريا کے وزيراعظم لی نے اس سخت کشيدگی کے باوجود اپنے سال نو کے پيغام ميں کہا کہ دونوں کوريائی رياستوں کے درميان بات چيت کا دروازہ کھلا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا: " اگر شمالی کوريا اخلاص کا مظاہرہ کرتا ہے تو ہمارے اور عالمی برادری کے پاس اقتصادی تعاون کو بہت زيادہ بڑھانے کی آمادگی اور منصوبہ بندی دونوں موجود ہيں۔ شمالی کوریا کو يہ سمجھنا ہوگا کہ فوجی مہم جوئی سے کچھ حاصل نہيں ہوگا۔ ايٹمی ہتھياروں اور اس قسم کی مہم جوئی کو ترک کرنا ہوگا۔ "

Südkorea Militärmanöver
جنوبی کوريا کے فوجی ييونگ پيونگ جزيرے پرتصویر: AP

شمالی کوريا نے سال رواں کے، ميڈيا کے اجتماعی پيغام ميں کہا کہ کشيدگی کو جلد از جلد ختم کرديا جانا چاہيے اور مکالمت اور تعاون میں اضافہ کيا جانا چاہيے۔ اس پيغام ميں يہ بھی کہا گيا ہے کہ بين الکوريائی تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے ہميں ايک مصمم مہم شروع کرنا چاہيے۔

تجزيہ نگاروں کا کہنا ہے کہ شمالی کوريا کی طرف سے سال نو کا پيغام جاری کئے جانے کے بعد سے جنوبی کوريا کے پہلے بيان ميں وزير اعظم لی نے شمالی کوريا کو يہ بتايا ہے کہ جنوبی کوريا اُس بات چيت کو دوبارہ شروع کرنے کے لئے تيار ہے جو پچھلے تين برسوں سے تعطل کا شکار ہے۔ دفاعی امورکے تجزيے کے کوريائی انسٹيٹيوٹ کے مطابق بھی جنوبی کوريا کا شمالی کوريا کو يہ پيغام ہے کہ وہ مذاکرات کے لئے سياسی طور پر تيار ہے۔

Südkorea Militärmanöver
جنوبی کوريا کا فوجی ترجمان پرنس کانفرنس ميںتصویر: picture alliance / dpa

شمالی کوريا کی، جنوبی کوريائی جزيرے نيون پيانگ پر گولہ باری سن 1950 سے سن 1953 تک کی کوريا جنگ کے بعد کسی شہری علاقے پر پہلا حملہ ہے۔ اس کے بعد سے ہی اس خطے ميں شديد کشيدگی پائی جاتی ہے جس کے دوران جنوبی کوريا نے امريکہ کے ساتھ بھی فوجی مشقيں کی ہيں۔ عالمی رہنماؤں نے 23نومبر کے شمالی کوريائی حملے کی فوراً مذمت کرتے ہوئے چين سے اپيل کی تھی کہ وہ اپنے اتحادی شمالی کوريا کو قابو ميں رکھے۔ ليکن چين ابھی تک اس پر آمادہ نظر نہيں آتا بلکہ اُس نے ايٹمی اسلحے سے ليس شمالی کوريا سے کشيدگی دور کرنے کے لئے چھ ملکی مذاکرات شروع کرنے کی تجويز پيش کی ہے جو ايک لمبے عرصے سے رکے ہوئے ہيں۔

رپورٹ: شہاب احمد صدیقی

ادارت: کشور مصطفٰی