جنوبی چین کے بندرگاہی قصبے میں مظاہروں کا تسلسل
24 دسمبر 2011جنوبی چین کے بندرگاہی قصبے ہائمن (Haimen) کے مظاہرین کو پولیس کارروائی کا سامنا کرنا پڑا۔ ان مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے چینی پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا۔ مظاہرین میں بڑی عمر کے افراد کے ساتھ خواتین بھی شامل تھیں۔ پولیس نے آنسو گیس پھینکتے وقت کسی کا لحاظ نہیں کیا۔ ہائمن قصبے میں اس ہفتے کے دوران مسلسل چوتھے روز بھی مظاہرے کا اہتمام کیا گیا۔
مظاہرین اپنے علاقے میں توانائی کے ایک پلانٹ میں توسیع کے خلاف آواز بلند کیے ہوئے تھے۔ مظاہروں کے سلسلے کا آغاز پچھلے منگل کے روز سے ہوا۔ یہ مظاہرین کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے پلانٹ میں توسیع کے حکومتی پلان کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ہائمن کے باسیوں کا خیال ہے کہ پاور پلانٹ میں استعمال ہونے والے کوئلے سے نکلنے والا دھواں ان کے قصبے میں کینسر کا باعث بن رہا ہے۔ اس کے علاوہ پلانٹ سے خارج ہونے والی راکھ سے سمندری پانی بھی آلودہ ہو رہا ہے اور سمندری حیات کی موت کا باعث بن رہا ہے۔ ہائمن کا قصبہ ماہی گیری کے لیے مشہور ہے۔
ماہی گیروں کی بستی ہائمن میں احتجاج کا سلسلہ منگل سے جاری ہے۔ مظاہرین نے حکومتی دفتر کو محاصرے میں لینے کے علاوہ ہائی وے کو بلاک بھی کر دیا تھا۔ پولیس نے انہیں جب بھی منتشر کرنے کی کوشش کی تو اس کے جواب میں مظاہرین نےپولیس پر پتھراؤ کے ساتھ اینٹیں اور واٹر بم پھینکنے سے گریز نہیں کیا۔ پولیس ایکشن کی وجہ سے بے شمار افراد زخمی ہوئے ہیں۔ پولیس نے کئی افراد کو حراست میں بھی لے لیا ہے۔ مظاہرین اب ان کی رہائی کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔ زخمیوں اور گرفتار ہونے والے افراد کی تعداد کا آزاد ذرائع سے تعین نہیں کیا جا سکا۔ حکومت کے مطابق اب تک صرف پانچ افراد کو ہلڑ بازی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
مقامی حکومت نے مظاہرین کے مطالبے کے جواب میں پاور پلانٹ میں توسیع کے عمل کو عبوری طور پر معطل کر دیا ہے۔
جنوبی چین ہی میں ایک گاؤں کے باشندوں نے بھی مسلسل احتجاج جاری رکھا تھا۔ چینی صوبے گوانگ ڈونگ کے ایک گاؤں وُکان میں ایک 42 سالہ شخص پولیس حراست میں ہلاک بھی ہو گیا تھا۔ اس کی ہلاکت کے بعد دیہاتیوں کے ساتھ پولیس کی جھڑپیں رپورٹ کی گئیں۔ اب پولیس اور وُکان کے باسیوں کے درمیان ڈیل طے پا گئی ہے۔ گرفتار شدہ افراد کی رہائی کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ ہلاک ہونے والے شخص Xue Jinbo کی نعش بھی اگلے دنوں میں ورثا کے حوالے کر دی جائے گی۔ زُو ژِن بو اپنے گاؤں کی کمیونٹی کا لیڈر تصور کیا جاتا تھا۔ پولیس نے اس کی ہلاکت کی وجہ حرکت قلب کا بند ہونا بتائی ہے۔
چین میں گزشتہ ہفتوں کے دوران کئی مقامات پر ماحولیاتی مسائل کی بناء پر مظاہروں کی اطلاع سامنے آ چکی ہے۔ رواں برس ستمبر میں شنگھائی کے قریب سینکڑوں دیہاتیوں نے ایک سولر فیکٹری کی تنصیب کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔ شمال مشرقی بندرگاہی شہر ڈالیان میں اگست کے مہینے میں مظاہرہ دیکھا گیا تھا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: حماد کیانی