جنوبی سوڈان اقوام متحدہ کا رکن بننے کے قریب تر
14 جولائی 2011دوسری طرف جرمن وزیر خارجہ نے دہرایا ہے کہ شمالی اور جنوبی سوڈان اپنے دیرینہ مسائل کے لیے حل کے لیے پر امن مذاکرات کا راستہ اختیار کریں۔
جنوبی سوڈان کو ایک آزاد ریاست کے طور پر دنیا کے نقشے پر ابھرے ابھی ایک ہفتہ بھی مکمل نہیں ہوا لیکن شمالی سوڈان نے اتنے مختصر وقت کے دوران ہی جنوبی سوڈان کے افرادکی شہریت منسوخ کرنے کے ایک اہم بل کی ابتدائی منظوری دے دی ہے۔ سرکاری خبر رساں ادارے SUNA کے مطابق شمالی سوڈان کی حکومت، معرض وجود میں آنے والی نئی ریاست جنوبی سوڈان کی شہریت حاصل کرنے والے تمام لوگوں کی شہریت منسوخ کر دے گی۔ اس بل پر عمل درآمد پارلیمان کی جانب سے حتمی منظوری کے بعد ہی کیا جا سکے گا۔
ناقدین کے خیال میں خانہ جنگی کے دور میں شمالی سوڈان میں پناہ لینے والوں کی ایک بڑی تعداد سوڈان میں ہی رہنا چاہے گی کیونکہ وہاں روزگار کے مواقع میسر ہیں۔ جنوبی سوڈان میں انہیں اقتصادی لحاظ سے مشکلات سے دوچار ہونا پڑے گا۔
تقسیم سوڈان کے بعد جنوبی اور شمالی سوڈان نے ابھی تک کئی اہم تنازعات پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیا ہے۔ ان میں قدرتی وسائل کی تقسیم کے علاوہ سرحدی تنازعات سر فہرست ہیں۔ کئی سکیورٹی تجزیہ نگاروں کے بقول اگر ان دونوں ممالک کے مابین یہ مسائل فوری اور منصفانہ طریقے سے حل نہ کیے گئے تو علاقائی سطح پر قیام امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکے گا۔ ان کے مطابق اس حوالے سے عالمی برداری کا کردار انتہائی اہم ثابت ہوگا۔
اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی طرف سے جمہوریہ جنوبی سوڈان کو اقوام متحدہ کا رکن بننے پر اپنی رضا مندی ظاہر کیے جانے کے بعد جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے دہرایاکہ جنوبی اور شمالی سوڈان کواپنے تمام تر اختلافات دور کرنے کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی جمعرات کو اس حوالے سے اپنی حتمی رائے دیتے ہوئے جنوبی سوڈان کو رکن ملک تسلیم کرے گی۔ جنوبی سوڈان اقوام متحدہ کا رکن 193واں ملک ہو گا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی میٹنگ کے بعد جرمن وزیر خارجہ نے کہا، ’عالمی برداری ان دونوں ممالک کے مابین تمام تر تنازعات کے پر امن حل کے لیے بھر پور مدد فراہم کرے گی‘۔
دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے جنوبی سوڈانی کے اپنے ہم منصب سلوا کیر سے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران اس نئے ملک کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔ اس بات کی قوی امکانات ہیں کہ اسرائیلی حکومت جنوبی سوڈان کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرے گی۔ یہ امر اہم ہے کہ اسرائیل کے سوڈان کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور وہ خرطوم حکومت پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ اسلامی جنگجوؤں کی معاونت کرتی ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عدنان اسحاق