1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی جرمن صوبے میں سات نومولود بچوں کی لاشیں برآمد

کشور مصطفیٓ13 نومبر 2015

جرمن پولیس نے جمعے کو کہا ہے کہ اسے جنوبی جرمن صوبے باویریا کے ایک اپارٹمنٹ سے مبینہ طور پر سات نومولود بچوں کی لاشیں ملی ہیں۔

https://p.dw.com/p/1H5Hr
تصویر: picture-alliance/dpa/N. Armer

پولیس نے بتایا کے باویریا کے علاقے والن فلز کے ایک مقامی باشندے نے ایک نو مولود بچے کی لاش ملنے پر جمعرات کی سہ پہر اس بارے میں پولیس کو چوکنا کیا تھا۔ جب پولیس افسر جائے وقوعہ پر پہنچے تو انہیں بچوں کی دیگر لاشیں ملیں۔

پولیس کی طرف سے جمعے کو دیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس اور استغاثہ کا خیال ہے کہ اس اپارٹمنٹ میں متعدد شیر خوار بچوں کی لاشیں موجود ہیں۔ پولیس ماضی میں باویریا کے اس چھوٹے سے شہر والن فلز کے اس اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر ایک 45 سالہ خاتون کی تلاش میں ہے۔ بظاہر یہ خاتون ان بچوں کی ماں تھی۔ ایک خاتون پولیس اہلکار نے یہ اطلاع دیتے ہوئےتاہم یہ نہیں بتایاکہ آیا اس خاتون کو بچوں کے قتل کا مشتبہ مجرم سمجھا جا رہا ہے یا نہیں۔

Deutschland Bayern Kinderleichen in Wallenfels entdeckt
اپارٹمنٹ سے بچوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/N. Armer

دریں اثناء فورنسک تفتیش کار بچوں کی لاشوں کا معائنہ کر رہے ہیں۔ پولیس نے کہا ہے کہ اس عمل میں کچھ وقت لگ سکتا ہے کیونکہ چند بچوں کی لاشیں بہت بُری حالت میں ہیں۔ پولیس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ،’’بچوں کی لاشوں کے معائنے کے نتائج آئندہ ہفتے کے آغاز سے پہلے ممکن نہیں ہے‘‘۔

تفتیش کاروں نے پہلے جمعرات کو دیر گئے مقامی پریس کو بیان دیتے ہوئے دو بچوں کی لاشوں کے ملنے کا انکشاف کیا تھا۔ جرمن اخبار ’ بلڈ‘ کی رپورٹ کے مطابق جس اپارٹمنٹ سے بچوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں وہاں ماضی میں ایک خاتون اپنے شوہر کے ساتھ 18 سال تک رہائش پذیر رہی اور یہ کہ اُن کے تین بچے تھے۔ لیکن اس خاتون کے دیگر تعلقات سے بھی مزید چار بچے تھے۔ اطلاعات کے مطابق یہ خاتون اپنے بار بار حاملہ ہونے کے عمل کو چھپانے کی کوشش کرتی رہی تھی۔ اخبار کی رپورٹ میں نام ظاہر کیے بغیر ایک ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس خاتون کا چار مرتبہ اسقاط حمل بھی ہوا تھا۔ اخبار بلڈ کے مطابق ستمبر کے ماہ میں یہ خاتون اپنے شوہر سے جھگڑ کر اپارٹمنٹ چھوڑ کر چلی گئی تھی۔ مزید یہ کہ جاتے وقت یہ خاتون شراب کے نشے میں تھی اور اُس نے نشے کی حالت میں اپنے شوہر کو بتایا تھا کہ اُس نے نومولوں بچوں کی لاشیں اسی گھر میں چھپا رکھی ہیں۔

Neunfacher Säuglingsmord
اکثر نومولود بچوں کی لاشیں گھنے جنگلات سے برآمد ہوتی ہیںتصویر: AP

یہ خاتون اخبارات کے کیوسک (چھوٹی دکان) میں کام کرتی تھی اور گرمیوں کے موسم میں یہ ایک سوئمنگ پوُل میں حفاظتی گارڈ کے طور پر بھی کام کرتی تھی۔

معروف جرمن اخبار زوڈ ڈوئچے سائٹنگ کے مطابق اس خاتون کے ایک پڑوسی کا کہنا ہے کہ وہ ایک شائستہ اور خوش مزاج خاتون تھی۔

جرمنی میں حالیہ سالوں میں طفل کُشی کے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں۔ گزشتہ مئی میں ایک خاتون کو اپنے دو بچوں کو قتل کر کے انہیں فریزر میں چھپا دینے کے الزام میں تین سال اور آٹھ مہینوں کی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔