1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جنوبی بھارت میں سیلاب، تقریباً 200 افراد ہلاک

3 اکتوبر 2009

بھارت کی جنوبی ریاستوں کرناٹک، آندھرا پردیش اور گوا میں گزشتہ کئی دنوں سے جاری مسلسل بارش اور سیلاب میں مرنے والوں کی تعداد 200 کے قریب ہوچکی ہے جبکہ سینکڑوں مکانات تباہ اور ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/JxBp
تصویر: AP

حکومت نے راحت کاری اور بچاؤ کا کام جنگی پیمانے پر شرو ع کردیا ہے۔ اسے جنوبی بھارت میں اس صدی کا بدترین سیلاب قرار دیا جارہا ہے۔ اس کا سب سے زیادہ اثر کرناٹک پر پڑا ہے جہاں حکومت نے 141افراد کے مرنے کی تصدیق کردی ہے لیکن غیرسرکار ی ذرائع کے مطابق اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ کرناٹک کے رائچور، کوپل، گلبرگہ، باگل کوٹ، بیلاری، بیلگام اور گڈگ سمیت گیارہ اضلاع بارش اور سیلاب سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ہزاروں مکانات زیر آب ہیں۔ بعض علاقوں میں مکانات کی پہلی منزل تک پانی بھر گیا ہے جبکہ 50 ہزار سے زائد مکانات تباہ ہو گئے ہیں۔

BdT Monsunregen in Indien
ریاستی حکام نے وفاقی حکومت سے مدد کی اپیل کی ہےتصویر: AP

فصلوں کو بری طرح نقصان پہنچا ہے، سڑکیں ٹوٹ گئی ہیں اور مواصلاتی نظام بھی متاثر ہوا ہے۔ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثربیجا پور ضلع سے سماجی کارکن 50 سالہ سیدحیدرپاشا قادری نے ڈوئچے ویلے کے ساتھ فون پر بات چیت کرتے ہوئے بتایا، 'میں نے اپنی زندگی میں اتنا بھیانک سیلاب کبھی نہیں دیکھا۔گھروں میں پانچ چھ فٹ تک پانی بھرا ہوا ہے۔ غریبوں کے لاتعداد مکان منہدم ہوگئے ہیں۔ٹرینوں کے روٹ بند ہوگئے ہیں۔ بسوں کے کچھ راستے بھی آج کھلے ہیں۔ بیشتر بازار بند ہیں۔ چار دن سے مسلسل بند رہنے کے بعد کچھ بازار آج کھلے ہیں تاہم وہاں کھانے پینے کی اشیاءکی زبردست قلت ہے۔ سبزیاں سڑ گئی ہیں اور سب سے زیادہ خراب حالت دیہات کی ہے۔'

جنوبی بھارت میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی واحد ریاست کرناٹک کے وزیر اعلی بی ایس یدورپا نے آرمی، بحریہ اور فضائیہ سے مدد طلب کی ہے۔ انہوں نے امدادی کاموں کے لئے 100 کروڑ روپے جاری کئے ہیں اور راحت کا کام جنگی پیمانے پر شروع کردیا گیا ہے۔ تاہم اپوزیشن نے ریاستی حکومت پر متاثرین کی امداد میں ناکام ہونے کا الزام لگایا ہے۔ کانگریس پارٹی کے رہنما حیدرپاشا قادری نے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے جارہے ہیں۔ سب سے اہم کام شہروں سے پانی نکالنا اور نکاسی کا نظام ٹھیک کرنا ہے جبکہ بڑی تعداد میں جانورں کے مرجانے کی وجہ سے وبائی امراض پھیلنے کا بھی خدشہ ہے۔'

آندھرا پردیش کےکئی اضلاع بھی سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ وجے واڑہ، کرنول، محبوب نگر، کرشنا، گنٹور اور نالگونڈہ اضلاع میں ایک لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہوگئے ہیں جبکہ ساڑھے چار لاکھ لوگوں کو سیلاب زدہ علاقوں سے نکال لیا گیا ہے۔ آندھرا پردیش میں حکومت نے 30سے زائد لوگوں کے مرنے کی تصدیق کی ہے لیکن اصل تعداداس سے بہت زیادہ بتائی جاتی ہے۔ دونوں ہی ریاستوں میں سینکڑوں افراد اب بھی سیلاب میں پھنسے ہوئے ہیں۔ حالانکہ کچھ عرصے پہلے تک یہ علاقے خشک سالی سے دوچار تھے۔ ریاستی وزیر اعلی کے روسیا نے وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ، وزیر داخلہ پی چدمبرم اور کانگریس پارٹی کی صدرسونیا گاندھی سے فون پر بات کی ہے اور مرکز سے امداد کی اپیل کی ہے۔

Flut in Süd Asien 2007
متاثرہ علاقوں میں متعدد گھر زیرآب آ گئے ہیںتصویر: AP

اس دوران آرمی، فضائیہ اور بحریہ نے راحت اور بچاو کا کام شروع کردیا ہے۔ 13 ہیلی کاپٹر اور ایک سو سے زائد کشتیاں اس کام میں مصروف ہیں۔سیلاب میں پھنسے ہوئے لوگوں کے لئے کھانے کے پیکٹ گرائے جارہے ہیں۔ آرمی نے کرناٹک اور آندھرا پردیش میں اپنے فوج کے دس کالم تعینات کئے ہیں جبکہ گوا میں ایک کالم کو تیار رکھا گیا ہے جہاں سیلاب سے دو لوگوں کے مرنے کی خبر ہے جبکہ 250سے زیادہ مکانات منہدم ہوچکے ہیں اور 400 کے قریب زیر آب ہیں۔

دریں اثنا محکمہ موسمیات نے دو روز میں کرناٹک، آندھرا پردیش، گوا اور مہاراشٹر میں زبردست بارش کی پیشن گوئی کی ہے۔

رپورٹ: افتخار گیلان، نئی دہلی

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید