'جمعہ کا میچ فکس تھا': پاکستانی ٹیم کو نئے الزام کا سامنا
18 ستمبر 2010پاکستانی ٹیم تین ہفتے قبل اب تک کے سب سے بڑے سپاٹ فکسنگ سکینڈل سے ابھی سنبھل ہی نہیں پائی کہ اسے میچ فکسنگ کے نئے الزام کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی طرف سے اس الزام کی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو جمعے کے روز کھیلے جانے والے میچ سے قبل ایک برطانوی اخبار کی طرف سے اطلاع ملی تھی کہ میچ کے دوران پہلے سے طے شدہ انداز میں اسکور کئے جائیں گے۔
آئی سی سی کے سربراہ ہارون لورگاٹ کی طرف سے آج جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ 'دی سن' نامی اخبار کو اس کے ایک ذریعے نے بتایا تھا کہ میچ کے دوران مخصوص اوقات میں کھلاڑیوں کی جانب سے مخصوص رنز بنائے جائیں گے۔ بیان کے مطابق یہ اطلاع بہت حد تک درست معلوم ہوتی ہے۔
اس سکینڈل کی اطلاع دینے والے اخبار 'دی سن ' نے کہا ہے کہ وہ اس فکسنگ کے بارے میں تفصیلات شائع نہیں کرے گا،کیونکہ اس سے آئی سی سی کی تحقیقات متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
ادھر پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس نئے الزام کو مسترد کردیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیگل ایڈوائزر تفضل رضوی نے کہا ہے، " اس مرحلے پر ہم ان نئے الزامات پر یقین نہیں کرسکتے کہ ہمارے کھلاڑیوں نے انگلینڈ کے خلاف تیسرے ون ڈے میچ کے سلسلے میں کسی قسم کی کوئی میچ فکسنگ کی ہے۔"
پاکستانی ون ڈے ٹیم کے کپتان شاہد آفریدی نے پاکستان کے ایک سپورٹس ٹیلی وژن چینل 'جیو سپر' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان رپورٹوں پر شدید حیران ہیں، " مجھے لگتا ہے کہ یہ پاکستانی ٹیم کو دباؤ میں لانے کی ایک سوچی سمجھی کوشش ہے۔ اگر کسی کے پاس کسی قسم کی کوئی ٹھوس شہادت ہے تو اسے الزامات عائد کرنے سے پہلے اسے سامنے لانا چاہیے۔"
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : عاطف توقیر