جلد پر دھبوں کا خیال رکھیں، کینسر سے بچیں: سائنس دان
29 ستمبر 2015مثبت طبی مشوروں کے مطابق جلد پر پیدا ہونے والی کسی بھی ایسی تبدیلی کی صورت میں ڈاکٹر سے رجوع کر کے کینسر کا ٹیسٹ کر لیا جائے، تو ایسی صورت میں کینسر کی ابتدائی مرحلے پر تشخیص اور ایک چھوٹے سے آپریشن کے ذریعے خاتمہ ممکن ہوتا ہے۔
ڈاکٹروں کے مطابق اگر جلد کے کینسر کو ابتدا ہی میں تشخیص کر کے خاتمہ نہ کیا جائے، تو یہ انتہائی خطرناک ہو سکتا ہے۔
برلن میں واقع انسٹیوٹ فار کوالٹی اینڈ ایفیشنسی اِن ہیلتھ کیئر کی اس تحقیق کو اس سے قبل کی جانے والی متعدد تحقیقاتی رپورٹوں کی سند بھی حاصل ہے۔
جرمن ادارے کی ویب پر جاری کردہ رپورٹ کے مطابق جلد میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں کو فوری طور پر ڈاکٹر کے پاس جا کر جانچنا کوئی فضول کام نہیں بلکہ انتہائی معقول طریقہ ہے۔
اس ادارے کا کہنا ہے کہ جلد میں پیدا ہونے والی غیرمتوقع اور عجیب تبدیلی، کینسر کی کئی اقسام سے وابستہ ہو سکتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جلد میں جس جگہ پر سورج سب سے زیادہ پڑتا ہے، وہاں باسل سیل کارسینوما پیدا ہو جاتا ہے، اسی لیے چہرہ یا گردن ایسے دھبوں یا ابھاروں کا شکار ہوتے ہیں۔
اس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ کینسر کا باعث ایک اور خلیہ اسکواموس کانوں کے کونوں یا چہرے پر پیدا ہوتا ہے اور جہاں یہ موجود ہو، وہاں جلد کا رنگ تبدیل ہو جاتا ہے۔
محققین کے مطابق ان دونوں خلیات کی پیدائش کو انتہائی سنجیدہ لیا جانا چاہیے اور فوراﹰ کسی جلد کے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
رپورٹ کے مطابق زیادہ صاف یا گوری جلد کے حامل افراد اس طرح کے خطرات سے زیادہ دوچار ہوتے ہیں جب کہ عمر کے ساتھ ساتھ جلد کے سرطان کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ سکاموس سیل کارسینوما عموماﹰ ساٹھ یا اس سے زائد عمر کے افراد میں دیکھا گیا ہے جب کہ باسل سیل ارسینوما چالیس اور پچاس برس کی عمر میں زیادہ پیدا ہو سکتا ہے۔