1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن پارلیمنٹ سے اسرائیلی صدر شمون پیریز کا خطاب

27 جنوری 2010

اسرائیلی صدر شمون پیریز نے ہولو کوسٹ کے عالمی دن کے موقع پر جرمن پارلیمنٹ سے خطاب کیا ہے۔ 1990ء میں جرمنی کے اتحاد کے بعد کسی اسرائیلی سربراہ ریاست کا جرمن پارلیمان سے خطاب کا یہ پہلا موقع ہے۔

https://p.dw.com/p/Li46
تصویر: AP

اسرائیلی صدرشمون پیریز نے جرمن پارلیمنٹ سے اپنے خطاب میں بڑے جذباتی انداز میں دنیا سے اپیل کی کہ ہولوکاسٹ کے مرتکب ایسے افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے، جو ابھی تک زندہ ہیں۔

1994ء میں امن کا نوبل پرائز حاصل کرنے والے شمون پیریز نے جرمن پارلیمنٹ سے عبرانی زبان میں خطاب کیا۔ ہولوکاسٹ کی یاد میں منائے جانے والے اس عالمی دن کے حوالے سے پیریز نے جرمن پارلیمنٹیرینز سے خطاب میں اپنے دادا کی یادیں تازہ کیں، جنہیں موجودہ بیلاروس کے علاقے میں نازیوں نے زندہ جلا دیا تھا۔ 86 سالہ اسرائیلی صدر نے اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی عمر اس وقت 11 برس تھی، جب ان کے دادا کو زبردستی نازی کیمپ میں لے جایا گیا اور یہ کہ انہیں اپنے دادا کے آخری الفاظ اچھی طرح سے یاد ہیں۔ شمون پیریز کے دادا کو بعد ازاں ان کے گاؤں کے دیگر افراد سمیت موجودہ ریاست بیلاروس میں قائم ایک یہودی عبادت گاہ میں بند کر کے آگ لگا دی گئی۔ پیریز کے مطابق اس واقعے میں کوئی بھی زندہ نہیں بچا تھا۔

Deutschland Israel Präsident Schimon Peres Rede im Bundestag in Berlin Flash-Galerie
1990ء میں جرمن اتحاد کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ کسی اسرائیلی سربراہ ریاست نے جرمن پارلیمنٹ سے خطاب کیا ہے۔تصویر: AP

شمون پیریز نے کہا کہ یہودیوں کے قتلِ عام میں زندہ بچ جانے والے افراد اب اس دنیا میں بہت کم رہ گئے ہیں اور یہی صورتحال ان افراد کی ہے، جو یہودیوں کی نسل کُشی میں کسی نہ کسی طور پر شریک رہے۔ ایسے افراد جرمنی اور یورپی ملکوں سمیت دنیا کے دوسرے حصوں میں موجود ہیں۔ پیریز نے کہا، اُن کی پرزور اپیل ہے کہ ایسے لوگوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے۔

موجودہ حالات کا ذکر کرتے ہوئے شمون پیریز نے اس عزم کا اظہار کیا کہ فلسطینیوں کے ساتھ امن کے قیام کے لئے اسرائیل مقبوضہ علاقوں کی سرحدوں میں رد و بدل کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ امن کا حصول ممکن ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر اپنے اس خیال کو بھی دہرایا کہ ایران پوری دنیا کے لئے خطرہ ہے۔

گزشتہ روز برلن میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ پریس کانفرنس میں ایران کے حوالے سے اسرائیلی صدر نے کہا،" ہم ایران کے خلاف نہیں لڑ رہے بلکہ ہم ایران میں موجود آمریت کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ ایران کی موجود حکومت آمریت پسند اور خطرناک ہے۔ یہ حکومت نہ صرف معصوم لوگوں کے قتل میں ملوث ہے، بلکہ یہ مشرق وُسطیٰ میں قیام امن کی راہ میں بھی حائل ہے۔"

اسرائیلی صدر آج ہولوکاسٹ کے یادگاری دن کے حوالے سے منعقدہ تقریبات میں بھی شرکت کر رہے ہیں۔

رپورٹ : افسر اعوان

ادارت : امجد علی