جرمن پارلیمان نے افغان مشن کی مدت میں توسیع کر دی
3 دسمبر 2009جرمن پارلیمان کے ایوان زیریں نے افغان مشن کی مدت میں توسیع کی منظوری دے دی ہے۔ جمعرات کے دن پارلیمان میں ہوئی ووٹنگ میں اس مشن کی توسیع کے حق میں 445 ممبران نے ووٹ ڈالا جبکہ 105 اس قدم کے خلاف رہے۔ اس دوران 43 ممبران غیر حاضر تھے۔ اس فیصلے کے بعد اب افغانستان میں تقریبا 4500 جرمن فوجی مزید ایک سال تعینات رہیں گے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی کابینہ نے اٹھارہ نومبر کو ہی جرمنی کے افغان مشن کی مدت میں ایک سال کی توسیع کو منظوری دے دی تھی۔ اب جرمن پارلیمان میں بھی اسے منظوری ملنا تقریبا طے ہے۔
اس وقت افغانستان میں جرمنی کے تقریبا 4,500 فوجی تعینات ہیں۔ بحران زدہ افغانستان میں امریکہ اور برطانیہ کے بعد سب سے زیادہ فوجی جرمنی کے ہی ہیں۔
ابھی چند ہی روز پہلے امریکی صدر باراک اوباما نے نئی افغان حکمت عملی کا اعلان کرتے ہوئے اپنے مزید تیس ہزار امریکی فوجیوں کو افغانستان بھیجنے کا اعلان کیا ۔
دوسری جانب مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے بدھ کے روز یہ اعلان کیا کہ مغربی دفاعی اتحاد میں شامل ممالک اپنے مزید کم از کم پانچ ہزار فوجی افغانستان روانہ کریں گے۔ راسموسن نے ایک نشریاتی ادارے کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں پنپنے والی دہشت گردی سے صرف امریکہ کو ہی نہیں بلکہ دنیا کو خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا: ’’ یہ صرف امریکہ کی ہی جنگ یا مسلہ نہیں، بلکہ ہم سب کی سلامتی کا مسلہ ہے۔ اگر ہم افغانستان کو پیچھے چھوڑ دیتے ہیں تو ہم وہاں دہشت گردوں کو دوبارہ طاقت اکٹھی کرنے کا موقع فراہم کریں گے۔ اس طرح دہشت گرد افغانستان سے وسطی ایشیائی ممالک سے ہوتے ہوئے مزید آگے بڑھنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔‘‘
امریکہ کی طرف سے نیٹو ممالک پر دباوٴ ہے کہ وہ اپنے فوجی مشنز میں توسیع کے ساتھ ساتھ اپنے فوجیوں کی تعداد میں بھی اضافہ کریں ۔ فرانسیسی حکام کے مطابق امریکہ نے جرمنی سے مزید دو ہزار جبکہ فرانس سے کم از کم مزید پندرہ سو فوجی افغانستان تعینات کرنے کی درخواست کی ہے۔ جرمنی میں کسی حد تک متنازعہ افغان مشن میں فوجیوں کی تعداد بڑھانے سے متعلق سیاسی طور پر اختلافات موجود ہیں۔
آٹھ سال سے جاری غیر مقبول افغان جنگ کے حوالے سے برطانیہ نے بھی اپنے مزید پانچ سو فوجیوں کو وہاں بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ جرمنی نے فوجی اضافے کے حوالے سے کہا ہے کہ آئندہ سال جنوری میں افغانستان کے مسئلے پر ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس کے بعد ہی اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
نئی افغان سٹریٹیجی کے ساتھ ہی باراک اوباما نے امید ظاہر کی تھی کہ امریکہ جلد ہی افغان مشن کی تکمیل چاہتا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک