1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن ٹیلی کام کمپنی ڈوئچے ٹیلی کام میں خواتین کے لئے کوٹہ

15 مارچ 2010

جرمن ٹیلی کام کمپنی ڈوئچے ٹیلی کام نے کہاہے کہ وہ اپنے ادارے میں خواتین کے لئے ایک کوٹہ مقرر کرے گی۔ یورپ کے سب سے بڑے ٹیلی کام ادارے نے کہا ہے کہ خواتین کو بھرتی کرنے سے ان کی کارکردگی میں بہتری آئے گی۔

https://p.dw.com/p/MTNT
تصویر: picture-alliance/chromorange

منگل کو ادارے کی طرف سے جاری کئےگئے ایک بیان میں کہا گیا کہ سن 2015ء تک وہ اپنی کمپنی کے سینئر عہدوں پر تیس فیصد خواتین کو تعینات کریں گے۔ ڈوئچے ٹیلی کام کےچیف ایگزیکٹیو، رینے اوبرمن نے کہا:’’ اعلیٰ عہدوں پر خواتین کو بھرتی کرنے کے نتیجےمیں کمپنی زیادہ بہتر طریقے سے کام کرنے کے قابل ہو جائےگی۔‘‘

انہوں نے مزید کہا :’’ اعلیٰ عہدوں پر زیادہ خواتین بھرتی کرنے کا مقصد صرف صنفی امتیازکا خاتمہ نہیں بلکہ یہ سماجی برابری کے لئے اہم ہے۔‘‘ کمپنی نے کہا ہے کہ اس سے قبل بھی سن دو ہزار آٹھ تک کوئی تیرہ فیصد ایگزیکٹیو عہدوں پر خواتین فائز تھیں۔

ڈوئچے ٹیلی کام جرمن انڈکس کے بلیو چپ سٹاک میں درج وہ واحد کمپنی بن گئی ہے جس نے ایسا کوئی قدم اٹھایا ہے۔ جرمنی میں سیمینز، ڈاکس میں شامل ایک ایسی واحد کمپنی ہےجس کے سینئر بورڈ میں ایک خاتون شامل ہیں۔

ایک تحقیقی ادارے DIW کےایک مطالعہ کےمطابق جرمنی کے دوسو بڑے اداروں میں صرف دو اعشاریہ پانچ فیصد اعلیٰ عہدوں پرخواتین تعینات ہیں۔

ڈوئچےٹیلی کام کے ہیومن ریسوریس ڈائریکٹرکا کہنا ہے کہ جرمنی میں بزنس گریجویٹ کی ڈگری حاصل کرنے والے کل فارغ التحصیل طالب علموں میں سے ساٹھ فیصد خواتین ہوتی ہیں۔

Junge Frau mit Handy
جرمنی میں بزنس گریجویٹ خواتین کی تعداد مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہےتصویر: picture-alliance / maxppp

یورپ میں ناروے ایک ایسا ملک ہے جس نےاعلیٰ عہدوں پر خواتین کی تعیناتی ممکن بنانے کے لئے ایک قانون بنا رکھا ہے۔ اسی طرح فرانس اور ہالینڈ بھی ایسی قانون سازی کو متعارف کروانے کی تیاری کر رہے ہیں۔

جرمنی کی خاندانی امور کی وزیر کرسٹینا شروئیڈرنے منگل کوایک اخبار کو دئے گئے اپنے انٹرویو میں کہا ہے کہ جرمنی میں ایگزیکٹیو عہدوں کے لئے خواتین کا کوٹہ مقرر کرنا ، آخری قدم ہو گا۔ انہوں نے ڈوئچے ٹیلی کام کے تازہ ترین بیان پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ ’ایک اچھی مثال ‘ قائم کر رہا ہے۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: کشور مصفطیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں