1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن ونگز کی تباہی کے دو سال، لواحقین قانونی جنگ سے عاجز

24 مارچ 2017

لفتھانزا کی ذیلی فضائی کمپنی جرمن ونگز کے ایک جہاز کو پائلٹ کی جانب سے دانستہ طور پر تباہ کرنے کے واقعے کو آج دو سال  مکمل ہو گئے ہیں۔ حادثے میں ہلاک ہونے والے لواحقین ابھی تک اپنے اس دکھ کو بھلا نہیں پائے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2Zrua
Germanwings Absturz - Jahrestag
تصویر: picture alliance/dpa/P. Kneffel

اس واقعے کے دو سال مکمل ہونے پر ڈوئچے ویلے نے اس حادثے میں ہلاک ہونے والے ایک لڑکے آندرے کے والد وولفگانگ اور ان کی اہلیہ سے گفتگو کی۔ اس رپورٹ میں تبدیل شدہ نام استعمال کیے گئے ہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’ہمیں اپنے غم کو ثابت کرنا پڑ رہا ہے‘‘۔ بیکر خاندان نے مزید بتایا کہ کئی دیگر والدین کی طرح  قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے وہ ابھی تک اس دکھ سے نجات حاصل نہیں کر پائیں ہیں۔

 اس حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں ایک جرمن اسکول کے سولہ بچے اور ان کے دو اساتذہ بھی شامل تھے۔ 24 مارچ 2015ء کو جرمن ونگز کا A-320 طرز کا یہ طیارہ پہاڑی سلسلے ایلپس کے فرانسیسی حصے میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ ہسپانوی شہر بارسلونا سے جرمن شہر ڈسلڈورف آنے والے اِس جہاز میں عملے سمیت ڈیڑھ سو افراد سوار تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں سب سے بڑی تعداد ہسپانوی شہریوں کی تھی۔ اِس حادثے کی ذمہ داری معاون پائلٹ آندریاز لُوبِٹس پر عائد کی گئی، جس نے دانستہ طور پر طیارے کو پہاڑوں سے جا ٹکرایا تھا۔

Germanwings Absturz - Absturzstelle  Blumen
تصویر: picture alliance/dpa/A. Jerocki

بیکر نے مزید بتایا کہ وہ اپنے بیٹے آندرے سے انتہائی قریب تھے۔ اس سوال کے جواب میں کہ وہ اب کیسا محسوس کر رہے ہیں؟ بیکر نے کہا کہ میں کیا محسوس کر سکتا ہوں،’’ میرے بیٹے کو دیگر 148 مسافروں کے ساتھ قتل کر دیا گیا۔ انہیں ایک ایسے پائلٹ نے موت کے منہ میں جھونک دیا، جو خود کشی کرنا چاہتا تھا۔ آپ ان حالات کو دو سال گزرنے کے بعد بھی ذہن سے نہیں نکال سکتے۔‘‘

ان کے بقول،’’کوئی بھی ہمارے بیٹے کو واپس نہیں لا سکتا تاہم یہ قانونی تنازعات اب ختم ہو جانے چاہییں۔‘‘ آندرے کے والدین نے مزید کہا کہ اسپین اور جرمنی کے ایوی ایشن قوانین ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ اسپین میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو ثبوت پیش کیے بغیر بڑی مقدار میں رقم ادا کر دی گئی جبکہ یہاں جرمنی میں ہلاک شدگان کی’’ قیمت دس ہزار یورو‘‘ لگائی گئی ہے، ’’امریکا میں اگر کسی کی ڈیزل گاڑی میں جعلی سافٹ ویئر لگا ہو تو اس صارف کو بھی کمپنی زر تلافی کے صورت میں اس سے زیادہ رقم ادا کرتی ہے۔ کیا کسی قتل کا اس جعلی سافٹ ویئر سے موازنہ کیا جا سکتا ہے؟‘‘