جرمن وفد پاکستان میں، سات ارب روپے کے معاہدوں پر دستخط
18 ستمبر 2015جرمن وفد نے جمعرات اور جمعے کو لاہور میں مصروف دن گزارے۔ جرمن وفد کے ارکان پاکستان میں ٹیکسٹائل ملوں کی سب سے بڑی تنظیم آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے لاہور آفس بھی گئے، جہاں وفد کے سربراہ تھامس زِلبر ہارن نے ٹیکسٹائل ملوں کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے جرمنی کی معاونت سے قائم کیے جانے والے ایک خصوصی مرکز کا بھی افتتاح کیا۔
’سسٹین ایبل پروڈکشن سنٹر‘ کے نام سے جرمن ماہرین کی مدد سے قائم کیا جانے والا یہ مرکز پاکستان میں ٹیکسٹائل ملوں کو بجلی بچانے، بجلی کے مؤثر استعمال کو یقینی بنانے، آلودگی کو کم کرنے اور ٹیکسٹائل کی سپلائی چین کو عالمی منڈی کی ضروریات کے مطابق بنانے، وسائل کے ضیاع کو روکنے اور ٹیکسٹائل کی صنعت سے وابستہ کارکنوں کے حالات کار بہتر بنانے کے لیے تکنیکی اور مشاورتی مدد فراہم کرے گا۔
اس موقع پر اپٹما کے سیکرٹری جنرل انیس الحق نے جرمن وفد کے ارکان کو بتایا کہ پاکستان کا ٹیکسٹائل سیکٹر 13 ارب ڈالر سے زائد مالیت کی مصنوعات برآمد کرتا ہے اور ملکی جی ڈی پی میں اس کا حصہ 5.8 فی صد ہے اور یہ کہ اس شعبے نے 15 لاکھ افراد کو روزگار بھی مہیا کیا ہوا ہے۔
انیس الحق کے بقول اپٹما انرجی کے متبادل ذرائع کو فروغ دینے، کاٹن کی پیداوار اور کوالٹی کو بہتر بنانے اور سماجی معیارات کو بہتر بنانے کے لیے بھی کوششیں کر رہی ہے۔ان کے بقول ان اہداف کے حصول کے لیے اپٹما کو جرمنی کے ترقیاتی ادارے جی ٹی زیڈ کی سپورٹ حاصل رہی ہے اور پاکستان کی ٹیکسٹائل ملیں آلودگی پر کسی حد تک قابو پانے کے ساتھ ساتھ اب تک 11 میگا واٹ بجلی بچانے میں بھی کامیاب ہو چکی ہیں۔
انیس الحق کے مطابق عالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو بہتر بنانا، کارکنوں کی استعدادِ کار میں اضافہ کرنا، ماحولیاتی معیارات کو حاصل کرنا اور جی ایس پی پلس کی شرائط کا نفاذ پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے اہم چیلنجز کی حیثیت رکھتے ہیں۔
جرمن وفد کے ارکان کے سربراہ تھامس زِلبر ہارن نے لاہور میں 220 کلو واٹ کی استعداد کے غازی گرڈ اسٹیشن کا بھی سنگ بنیاد رکھا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ جرمن بینک کے ایف ڈبلیو کی مالی معاونت سے تعمیر کیا جانے والا یہ منصوبہ پاکستان اور جرمنی کے درمیان تعاون کی ایک عمدہ مثال ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جرمنی پاکستان میں لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لیے پاور سیکٹر میں سرمایہ کاری کو فروغ دے گا۔ تھامس زِلبر ہارن نے بتایا کہ پاک جرمن رینیو ایبل انرجی فورم بھی تشکیل دیا جائے گا، جس کی میزبانی پاکستان اس سال دسمبر میں کرے گا۔
جمعے کے روز وفد کے ارکان واپڈا ہاوس بھی گئے، جہاں انہوں نے واپڈا کے اعلیٰ حکام کے ساتھ پاکستان میں پانی اور بجلی کے امور پر تفصیلی تبادلہٴ خیال کیا اور اس ضمن میں دو طرفہ تعاون کے امکانات کا بھی جائزہ لیا گیا۔
لاہور کے دورے کے دوران جرمن وفد کے ارکان پنجاب کے چیف منسٹر سے بھی ملے۔ اس ملاقات میں توانائی، ووکیشنل ٹریننگ اور سکل ڈیویلپمنٹ کے شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا۔ اس موقع پر پاکستان میں جرمنی کی سفیر اینا لیپل، صدر پاکستان جرمن فورم ڈاکٹر سعید چوہدری، جرمنی کی وزارت اقتصادی تعاون و ترقی کے اعلیٰ حکام اور جرمن سفارت خانے کے افسران بھی موجود تھے۔
وفد کے بعض ارکان نے انسانی حقوق اور اقلیتی امور کے صوبائی وزیر خلیل طاہر سندھو سے بھی ملاقات کی۔
اس سے پہلے اسلام آباد میں اپنے قیام کے دوران اس وفد کے سربراہ نے پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر سات ارب روپے کے معاہدوں پر بھی دستخط کیے گئے۔ ان معاہدوں میں جرمن بنک کے ایف ڈبلیو کی مالی معاونت کے ساتھ آئی ڈی پیز کی بہتری، وارسک ہائیڈرو پاور پلانٹ کی بحالی اور خیبر پختونخواہ میں علاقائی انفراسٹرکچر کی بہتری کے منصوبے شامل ہیں۔