1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن وزیر خارجہ کی امریکی ہم منصب سے ملاقات، ’یکساں موقف‘

علی کیفی dpa
3 فروری 2017

امریکا کے دو روزہ دورے پر گئے ہوئے جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریئل نے واشنگٹن میں امریکی نائب صدر مائیک پینس کے ساتھ ساتھ وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے ساتھ بھی ہونے والی بات چیت کا مثبت میزانیہ پیش کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/2WuDj
USA Sigmar Gabriel trifft Mike Pence
اس تصویر میں جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریئل واشنگٹن میں امریکا کے نائب صدر مائیک پینس کے ساتھ ملاقات کر رہے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/Photothek.Net/Bundesregierung/Thomas Imo

جمعرات کو اپنے دورے کے پہلے روز ان جرمن رہنماؤں کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کے بعد جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریئل نے کہا کہ اگرچہ مہاجرت، یورپ، یوکرائن اور روس کے طرزِ عمل کے حوالے سے جرمنی اور امریکا کے درمیان اختلافات موجود ہیں لیکن امریکی نائب صدر مائیک پینس اور وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے ساتھ اُن کے مذاکرات میں یہ اختلافات زیرِ بحث نہیں آئے۔ گابریئل نے کہا:’’مَیں اس بات پر بہت مطمئن ہوں کہ بہت سے معاملات پر ہمارے درمیان وسیع اتفاقِ رائے پایا جاتا ہے۔‘‘

گابریئل کے مطابق پینس اور ٹلرسن دونوں نے یہ بات واضح کی کہ وہ یورپ کے استحکام میں زبردست دلچسپی رکھتے ہیں۔ گابریئل پہلے جرمن سرکاری عہدیدار ہیں، جنہوں نے واشنگٹن میں نئی انتظامیہ کے آنے کے بعد امریکی رہنماؤں سے ملاقات کی ہے۔

نائب صدر پینس نے گابریئل کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں اُنہیں بتایا کہ وہ جرمن شہر میونخ میں سترہ سے لے کر اُنیس فروری تک منعقد ہونے والی سالانہ سکیورٹی کانفرنس میں شریک ہوں گے۔ آیا وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن بھی میونخ سکیورٹی کانفرنس میں شرکت کریں گے، یہ بات تو واضح نہیں ہے البتہ ٹلرسن جرمنی ہی کے شہر بون میں گروپ جی ٹوئنٹی کی وُزرائے خارجہ کانفرنس میں ضرور شرکت کریں گے، جو میونخ کانفرنس سے بھی پہلے منعقد ہونے والی ہے۔

USA Sigmar Gabriel trifft Rex Tillerson
امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن (دائیں) اور جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریئل (بائیں) کے درمیان واشنگٹن میں ہونے والی ملاقات کا ایک منظرتصویر: picture-alliance/dpa/B. von Jutrczenka

ٹلرسن نے امریکی وزیر خارجہ کے طور پر اپنے عہدے کا حلف بدھ یکم فروری کو اٹھایا تھا جبکہ گابریئل کو گزشتہ ہفتے جرمنی کی وزارتِ خارجہ کا قلمدان سونپا گیا تھا۔ اس اعتبار سے یہ ملاقات دو ایسے وُزرائے خارجہ کے درمیان تھی، جنہوں نے تازہ تازہ اپنی ذمہ داریاں سنبھالی ہیں۔

ان ملاقاتوں کے دوران گابریئل نےآزاد اور منصفانہ تجارت کے حق میں بات کی اور یوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مختلف نقطہٴ نظر کا اظہار کیا، جو امریکی منڈی کے دروازے بیرونی دُنیا کے لیے بند کر دینا چاہتے  ہیں۔

امریکی رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات کے دوران گابریئل نے روس کے معاملے میں اس بات پر زور دیا کہ اگر مِنسک امن عمل میں مشرقی یوکرائن کے حوالے سے کوئی پیش رفت ہوتی ہے تو روس کے خلاف یورپی یونین کی جانب سے عائد پابندیاں ختم کی جا سکتی ہیں:’’جواب میں کسی نے بھی اس بات کی مخالفت نہیں کی۔‘‘

ٹرمپ نے ابتدا میں ان پابندیوں کو ختم کرنے کی بات کی تھی تاہم جمعرات کو اقوام متحدہ میں نئی امریکی سفیر نے ایک مختلف اشارہ دیا، جب اُنہوں نے یوکرائن میں روس کی ’جارحانہ کارروائیوں‘ کی پُر زور الفاظ میں مذمت کی۔

USA Außenminister Gabriel in Washington
جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریئل واشنگٹن میں ڈی ڈبلیو اور دیگر جرمن نشریاتی اداروں کے صحافیوں کو امریکی قائدین کے ساتھ بات چیت کی تفصیلات سے آگاہ کر رہے ہیںتصویر: picture alliance/dpa/B. von Jutrczenka

گابریئل نے اس دورے کے دوران بحر اوقیانوس کے آر پار قریبی شراکت کے لیے بھی زور دیا اور کہا کہ سیاسی اور ثقافتی اعتبار سے کوئی سے بھی دو خطّے ایک دوسرے سے اتنے قریب نہیں ہیں، جتنے کہ امریکا اور جرمنی اور یورپی یونین۔

نائب صدر مائیک پینس اور گابریئل نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو پر بھی بات کی، جو نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نزدیک ’فرسودہ‘ ہو چکا ہے۔ وائٹ ہاؤس سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق ان دونوں رہنماؤں کی اس ملاقات میں اس امر پر زور دیا گیا کہ نیٹو کے تمام رکن ملکوں کو اس اتحاد کی جانب اپنی مالی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہییں۔ اپنے دورے کے دوسرے روز گابریئل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گتیریش سے ملاقات کر رہے ہیں۔