1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن وزیر خارجہ امریکہ میں

رپورٹ: امجد علی ۔ ادارت، عابد حسین6 نومبر 2009

جرمن وزیر خارجہ وَیسٹرویلے نے اپنے پہلے دَورہء واشنگٹن کے موقع پر امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات کی۔ مختلف امریکی رہنماؤں کے ساتھ اپنی ملاقاتوں میں وَیسٹرویلے نے ایٹمی اسلحے میں تخفیف کے عمل کو تیز تر کرنے پر زور دیا

https://p.dw.com/p/KPej
امریکی اور جرمن وزیر خارجہ مصافحہ کرتے ہوئے۔تصویر: AP

نئی جرمن مخلوط حکومت میں وزیر خارجہ کا عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد ہی گیڈو وَیسٹرویلے مختلف دوست ملکوں کے مختصر دوروں پر نکل گئے تھے۔ ایک ہفتے کے اندر اندر یورپ سے ہوتے ہوئے اپنے چھٹے مختصر دورے پر وَیسٹرویلے کل جمعرات کو امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں تھے۔ ایف ڈی پی یعنی فری ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے وَیسٹرویلے نے انتخابی مہم کے دوران ہی کہا تھا کہ اگلے چار برسوں میں جرمنی سرد جنگ کی باقیات سے پاک ہو جائے گا۔ اُن کا اشارہ اُن امریکی ایٹم بموں کی جانب تھا، جو آج بھی جرمنی میں رکھے ہوئے ہیں۔

سرکاری طور پر کبھی نہیں بتایا گیا کہ اِن ایٹم بموں کی تعداد کتنی ہے تاہم ماہرین کا خیال ہے کہ صوبے رائن لینڈ پلاٹی نَیٹ میں بی اکسٹھ طرز کے تقریباً بیس امریکی ایٹم بم موجود ہیں، جن میں ہر ایک کی طاقت ہیروشیما پر پھینکے جانے والے ایٹم بم سے تیرہ گنا زیادہ ہے۔

تاہم امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اور سینیٹر جَون کیری سمیت دیگر امریکی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت میں وَیسٹروَیلے نے اِس معاملے میں کافی محتاط موقف اختیار کرتے ہوئے یہ کہا کہ جرمن حکومت ایٹمی اسلحے میں تخفیف کے سلسلے میں امریکی صدر باراک اوباما کی کوششوں کو تحسین کی نظروں سے دیکھتی ہے لیکن محض اعلانات ہی نہیں ہونے چاہیں بلکہ اُن کو عملی شکل بھی دی جانی چاہیے۔

Guido Westerwelle vor dem Capitol in Washington, USA
گیڈو ویسٹر ویلے امریکہ میںتصویر: picture-alliance/dpa

اپنی امریکی ہم منصب کلنٹن کے ساتھ چالیس منٹ تک جاری رہنے والی بات چیت کے دوران وَیسٹر وَیلے نے امریکی موٹر ساز ادارے جنرل موٹرز کے اُس فیصلے پر مایوسی اور ناراضگی کا بھی اظہار کیا، جس میں اِس ادارے نے اپنی مالی حالت بہتر ہونے پر اپنی ذیلی جرمن کمپنی اوپل کو فروخت کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔ وَیسٹروَیلے کے مطابق کلنٹن نے جرمن موقف کو بڑی حد تک قابل فہم قرار دیا لیکن ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا کہ امریکی حکومت جنرل موٹرز کے فیصلے پر کسی بھی طرح سے اثر انداز نہیں ہو سکتی ہے۔ وَیسٹرویلے نے مطالبہ کیا کہ اوپل میں ملازمتیں ختم نہ کی جائیں گی اور اب تک جرمن حکومت کی جانب سے جو سرکاری امدادی رقوم ادا کی جا چکی ہے، وہ واپس دے دی جائیں۔

تاہم دونوں وُزرائے خارجہ کی بات چیت میں افغانستان کا موضوع غالب رہا، گو تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔ وَیسٹرویلے کے مطابق جرمنی کو اگلے سال کے اوائل میں مجوزہ بین الاقوامی افغانستان کانفرنس سے بڑی امیدیں ہیں اور افغان حکومت کو اب واضح طور پر یہ بتانے کا وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری کی توقعات کیا ہیں۔ کلنٹن اور وَیسٹر ویلے نے ایران پر بھی ایٹمی تنازعے میں لچکدار موقف اپنانے کے لئے زور دیا۔ دونوں وُزرائے خارجہ کی اگلی ملاقات آنے والے پیر کو برلن میں دیوارِ برلن کے انہدام کی بیس ویں سالگرہ کے موقع پر بھی ہو گی۔