1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انضمام کے لیے کوششیں تیز کرنا ہوں گی، پارلیمان

عاطف بلوچ، روئٹرز
17 دسمبر 2016

جرمن پارلیمان کے ایوانِ زیریں نے ملک میں بڑھتے ہوئے مہاجرین مخالف جذبات کے تناظر میں کہا ہے کہ جرمن معاشرے میں مہاجرین کے بہتر انضمام کے لیے کوششوں کو تیز کرنا پڑے گا۔

https://p.dw.com/p/2URtT
Deutschland Plenarsaal des Bundestags - Regierungsbefragung
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Jensen

جمعے کے روز بنڈس ٹاگ کہلانے والے جرمن ایوان زیریں کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جرمن ثقافت آزادی اور انسانیت دوستی سے عبارت ہے اور اس کے تحفظ کے لیے مہاجرین کے انضمام سے متعلق نئے پروگرام شروع کرنے کی ضرورت ہے۔

گزشتہ ایک برس کے دوران مشرق وسطیٰ، افریقہ اور ایشیا سے تعلق رکھنے والے قریب ایک ملین مہاجرین جرمنی میں داخل ہوئے، تاہم بعض طبقے ان مہاجرین کو جرمن معاشرے کے لیے ایک بڑا چیلنج قرار دے رہے ہیں۔

جرمن ایوانِ زیریں کی جانب سے ’ثقافت پل تعمیر کرتی ہے‘‘ نامی اعلامیہ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب جرمنی میں مہاجرین مخالف پارٹی آلٹرنیٹیو فار جرمنی مقبولیت میں اضافے کے سابقہ ریکارڈ توڑ رہی ہے۔ جرمنی میں اگلے برس عام انتخابات کا انعقاد ہونا ہے، اور اس تناظر میں مہاجرین کا موضوع ایک کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔

اس اعلامیے میں جرمنی کو ’یورپی ثقافتی قوم‘ قرار دیا گیا ہے، جو جدیدیت، آزادی اور انسانیت دوستی کا مرقع ہے۔ پارلیمان کی جانب سے جاری کردہ اس اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دستور اور جدید جرمن ثقافت انسانی وقار کی ضمانت دیتے ہیں۔

پارلیمان میں اس اعلامیے کا مسودہ چانسلر انگیلا میرکل کی قدامت پسند اور اتحادی سوشل ڈیموکریٹک جماعت کی جانب سے مشترکہ طور پر پیش کیا گیا تھا۔ جرمنی کی ان دونوں بڑی جماعتوں کو مختلف ریاستی انتخابات میں AfD کے مقابلے میں کسی حد تک شکست کا سامنا رہا ہے۔

پارلیمانی اعلامیے کے مطابق، ’’ہم اپنے ملک کی بہترین ثقافتی اقدار کا تحفظ چاہتے ہیں، جو شہریوں، ریاستوں اور علاقوں کے تنوع سے جڑی ہیں۔‘‘

اس اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے، ’’جرمن ثقافت مختلف طرز ہائے زندگی، اقدار، مذاہب اور دنیا کو دیکھنے کے متنوع طریقوں کا مجموعہ ہے۔‘‘

اعلامیے کے مطابق، ’’انتہائی دائیں بازو کی تحریکوں کی جانب سے اس وقت جو راستہ اختیار کیا جا رہا ہے، وہ تنہائی کی ثقافت اور عدم برداشت کا ہے۔‘‘