1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن قومی فٹ بال لیگ کے مقابلے آخری سنسنی خیز مرحلے میں

امجد علی17 مئی 2009

جرمن قومی فٹ بال لیگ کے موجودہ سیزن کے اختتام پر مقابلے اور زیادہ سنسنی خیز ہو گئے ہیں۔ فائنل راؤنڈ آئندہ وِیک اَینڈ پر ہو گا اور ابھی تک بھی یہ صورتِ حال ہے کہ کوئی بھی ٹیم قومی چیمپئن بن سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/Hrwj
وولفس بُرگ کی ٹیم کے کھلاڑی پانچواں گول کرنے کے بعد خوشی کا اظہار کرتے اور ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہوئےتصویر: AP

اِس میں کوئی شک نہیں کہ غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فہرست میں پہلے نمبروں پر موجود ٹیموں میں سے کوئی بھی ٹیم قومی چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کر سکتی ہے لیکن وولفس بُرگ کی اب تک سرِ فہرست چلی آ رہی ٹیم کے قومی چیمپئن بننے کے امکانات بدستور روشن ہیں کیونکہ کل ہفتے کو اِس ٹیم نے ہینوور کی ٹیم کو صفر کے مقابلے میں اکٹھے پانچ گول سے شکست دے دی۔ اِس طرح وولفس بُرگ کے 66 پوائنٹس ہو گئے ہیں، یعنی دوسرے نمبر پر موجود بائرن میونخ اور تیسرے نمبر پر موجود شٹٹ گارٹ کے پوائنٹس سے دو دو پوائنٹس زیادہ۔

Bundesliga Hoffenheim gegen Bayern
ہوفن ہائیم اور بائرن میونخ کے درمیان دو دو گول سے برابر رہنے والے میچ کا ایک منظرتصویر: AP

فائنل راؤنڈ آنے والے وِیک اَینڈ پر کھیلا جا رہا ہے۔ تب وولفس بُرگ کا سامنا وَیردر بریمن کی ٹیم کے ساتھ ہو گا۔ وولفس بُرگ کی ٹیم وہ میچ برابر بھی کر گئی تو وہ قومی چیمپئن بن جائے گی۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ آئندہ اختتام ِ ہفتہ پر اپنے فائنل میچ میں بائرن میونخ کی ٹیم، جو اپنے اعزاز کا دفاع کر رہی ہے، شٹٹ گارٹ کی ٹیم کو سیدھے سیدھے آٹھ گول سے ہرا دے۔ یہ معجزہ ہو جائے تو پھر پانسہ پلٹ سکتا ہے، ورنہ اب وولفس بُرگ کی ٹیم ہی اِس سال کی قومی فٹ بال چیمپئن بنتی نظر آ رہی ہے۔

اُدھر البتہ شٹٹ گارٹ کی ٹیم نے بھی ابھی اپنے قومی فٹ بال چیمپئن بننے کی اُمیدیں دفن نہیں کی ہیں۔ کل اِس ٹیم نے اینرجی کوٹبُس کی ٹیم کو صفر کے مقابلے میں دو گول سے ہرا دیا۔ اب یہ ٹیم تبھی چیمپئن بن سکتی ہے، جب ایک تو یہ ٹیم آئندہ وِیک اَینڈ پر بائرن میونخ کو شکست سے دوچار کرنے میں کامیاب ہو جائے اور دوسرے وولفس بُرگ کی ٹیم ویردر بریمن سے ہار جائے۔

Thomas Hitzlsperger
شٹٹ گارٹ کے کھلاڑی تھوماس ہٹسلز پرگر اپنی ٹیم کی طرف سے افتتاحی گول کرنے کے بعد مبارکباد وصول کرتے ہوئےتصویر: AP

سولہ مئی ہفتے کا دن قومی فٹ بال لیگ کے میچوں کے لئے کئی طرح سے ریکارڈز کا دن تھا۔ 9 عدد میچوں کو دیکھنے کے لئے چار لاکھ 58 ہزار تماشائیوں نے اسٹیڈیمز کا رُخ کا۔ فی میچ یہ تعداد اوسطاً 51 ہزار بنتی ہے۔ سیزن کے آغاز سے اب تک 12.6 ملین شائقین نے لیگ کے میچ دیکھے ہیں۔ یہ تعداد اوسطاً 42 ہزار پانچ سو تماشائی فی میچ بنتی ہے۔ کل ہفتے کے روز اکیاون ہزار کی اوسط تعداد قومی فٹ بال لیگ کے میچوں کو دیکھنے کے لئے جانے والے تماشائیوں کی کسی ایک روز کی سب سے بڑی اوسط اور یوں ایک نیا ریکارڈ ہے۔

ایک مایوس کن ریکارڈ لیکن اور بھی بنا۔ وہ تھا، بِیلے فیلڈ کی ٹیم کے اکتیس سالہ کھلاڑی مارکُس شُولر کا، جس کی ٹیم نے بورُسیا ڈورٹمنڈ کی ٹیم کو صفر کے مقابلے میں چھ گول سے ہرایا لیکن خود مارکُس شُولر اپنے اِس مسلسل 181 ویں میچ میں بھی کوئی گول نہ کر سکے۔ اِس سے پہلے بغیر کوئی گول کئے 180 میچ کھیلنے کا ریکارڈ موئنشن گلاڈ باخ کے کھلاڑی تھوماس آئیشن کے پاس تھا، جو اُنہوں نے 1986ء اور 1999ء کے درمیان قائم کیا تھا۔