1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن فوج منشیات کے انسداد کے لئے زیادہ اقدامات نہیں کر رہی: افغان وزیر

28 اپریل 2009

افغانستان میں منشیات کے انسداد سے متعلق وزیر جنرل خدائے داد نے کہا ہے کہ افغانستان میں متعینہ جرمن فوج منشیات کے انسداد کے لئے زیادہ اقدامات نہیں کر رہی۔

https://p.dw.com/p/HfnL
اب تک جرمن فوج منشیات کے انسداد کی کوششوں سے مکمل لا تعلقی اختیار کئے ہوئے ہےتصویر: AP

جرمن نشریاتی ادارے ARD کے جنوبی ایشیائی اسٹوڈیو کے ساتھ ایک انٹرویو میں اُنہوں نے اِس مقصد کے لئے مزید رقوم کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جرمن فوجیوں کو منشیات کی فیکٹریوں اور منشیات ایک سے دوسری جگہ لے جانے والے ہرکاروں کے خلاف بھی کارروائی کرنی چاہیے۔

جیسا کہ کسی بھی سیاستدان سے توقع کی جا سکتی ہے، افغان وزیر ماحول جنرل خدائے داد نے سب سے پہلے تو افغانستان متعینہ جرمن فوج کی تعریف کی کہ وہ وہاں بہت شاندار خدمات سرانجام دے رہی ہے۔ ساتھ ہی لیکن اُنہوں نے ایک درخواست بھی کر ڈالی، جس کے مخاطب خاص طور پر جرمن ہی تھے۔ اُنہوں نے کہا: ’’جہاں تک منشیات کے انسداد کی کوششوں کا تعلق ہے، جرمن فوجیوں کی امداد اور اُن کا کردار بہت محدود ہے۔ ہمیں اور زیادہ امداد کی ضرورت ہے۔ ہم خاص طور پر یورپی ممالک کی جانب سے زیادہ مدد کی توقع کر رہے ہیں۔‘‘

افغان وزیر نے کہا کہ منشیات کا انسداد محض افغانوں کا مسئلہ نہیں، جس کی بہت سی وجوہات میں سے یہ بھی ہیں کہ نہ صرف افغانستان میں پیدا ہونے والی افیون سیدھی یورپ کی سڑکوں پر پہنچتی ہے بلکہ یہ افغانستان میں سرگرمِ عمل تمام فوجی دستوں کے لئے بھی خطرے کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا: ’’افیون دہشت گردی کے لئے ایندھن کا کام دیتی ہے۔ اِس ناجائز رقم سے دہشت گرد ہتھیار اور گولہ بارود خریدتے ہیں، جو وہ افغانستان میں بے گناہ فوجیوں، بے گناہ انسانوں اور بزرگوں کو ہلاک کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ وہ اسکول جلاتے ہیں اور اسکول جانے والی طالبات کو زہر دے کر ہلاک کرتے ہیں۔ افیون کا فائدہ سیدھے سیدھے افغانستان میں دہشت گردی کو ہوتا ہے۔‘‘

Afghanische Farmer auf Zwiebel Feld in Kunar, Afghanistan
افغان کاشتکاروں کو افیون کی کاشت سے روکنے کے لئے بھی رقم کی ضرورت ہےتصویر: picture-alliance/ dpa

اب تک جرمن فوج منشیات کے انسداد کی کوششوں سے مکمل لا تعلقی اختیار کئے ہوئے ہے، اِس ڈر سے کہ پھر جرائم پیشہ گروہ اور اسمگلر جرمن فوجیوں کے لئے زیادہ خطرناک ہو جائیں گے۔ افغان وزیر ماحول جنرل خدائے داد نے جرمن فوج کی اِس حکمتِ عملی کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا: ’’دہشت گرد ہوں یا منشیات کا کاروبار کرنے والے، یہ ایک ہی چیز ہیں۔ جرمن فوجیوں، تعمیرِ نو کے شعبے میں مصروفِ عمل جرمن ٹیموں یا پھر نیٹو فوجی دَستوں کو اُن سے گریز کرنے کی بجائے اُن کا سامنا کرنا چاہیے۔‘‘

افغانستان افیون کی پیداوار کے اعتبار سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ صرف ایک صوبے ہیلمند میں ہی منشیات کی پیداوار پورے ملک کولمبیا کی پیداوار سے زیادہ ہے۔ افغان کاشتکاروں کو افیون کی کاشت سے روکنے کے لئے بھی رقم کی ضرورت ہے۔ جو بھی افغان صوبہ منشیات سے پاک ہو جاتا ہے، اُسے آج کل زرِ تلافی کے طور پر ایک ملین ڈالر دئے جاتے ہیں۔

Kai Küstner/ امجد علی/ افسر اعوان