جرمن فوجی نے جنسی زیادتی نہیں کی، سینیئر نیٹو جنرل
18 فروری 2017لیتھوينیا میں جرمن فوجی کے ہاتھوں ایک پندرہ سالہ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کی خبر نے یورپی ملکوں میں ایک طرح کی سنسنی پھیلا دی تھی۔ اس مناسبت سے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی ملٹری کمیٹی کے چیک جمہوریہ سے تعلق رکھنے والے سربراہ جنرل پیٹر پاول نے کہا ہے کہ یہ ایک غلط خبر ہے اور اس قسم کے کسی فعل کا ارتکاب نہیں کیا گیا۔ جنرل پیٹر نے اس خبر کو من گھڑت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ روس کے منفی خبر سازی کا عمل ہے۔
جنرل پاول نے یورپی اقوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ اگلے ہفتوں اور مہینوں میں من گھڑت اور بے بنیاد خبریں تسلسل سے سنیں گے کیونکہ روس اس سارے منفی عمل کے پس پردہ ہے۔ انہوں نے اس کی بھی تصدیق کی ہے کہ وہ اگلے ہفتوں کے دوران روسی افواج کے اعلیٰ افسران کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کرنے والے ہیں اور ان معاملات کو زیر بحث لایا جا سکتا ہے۔ جنرل کےمطابق سرد جنگ کے خاتمے کے بعد کئی یورپی ملکوں کی سرحدوں پر روسی فوجیں جمع کی جا رہی ہیں۔
جنرل پاول نے لتھوينیا میں رونما ہونے والے واقعے کے حوالے سے بتایا کہ یہ خبر غلط ہے کہ جرمن فوجیوں کی بیرک کے قریب ایک پندرہ برس کی ٹین ایجر کے ساتھ کسی جرمن زبان بولنے والے نے جنسی زیادتی کا ارتکاب کیا ہے۔ چیک جمہوریہ کے جنرل نے اس واقعے کو غلط اور حقیقت کے منافی قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ منگل کے روز لیتھواينیا کی پارلیمنٹ کے اسپیکر کو لکھی گئی ای میل کی بنیاد پر یہ خبر عام کی گئی ہے۔
جنرل پاول نے بتایا کہ یہ خبر جھوٹ پر مبنی تھی اور اس ای میل کے تناظر میں جرمنی اور لیتھوانیا کے وزرائے دفاع کے درمیان گفتگو بھی ہو چکی ہے۔ نیٹو کے جنرل کا کہنا ہے کہ روس کو یہ بات ہضم نہیں ہو رہی کہ نیٹو افواج کئی سرحدی مقامات پر تعینات کر دی گئی ہيں اور اس باعث منفی پراپیگنڈے کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔ پاول کے خیال میں روس کے اس منفی پراپیگنڈے میں بہت کچھ خبروں کی صورت میں پیش کیا جائے گا تا کہ سنسنی اور بےچینی پیدا ہو سکے۔