1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن شہریوں کو ہتھیار رکھنے کا ’حق‘ ملنا چاہیے، اے ایف ڈی

عاطف توقیر20 اگست 2016

مہاجرین اور مسلم مخالف جرمن سیاسی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی (AfD) کی جانب سے کہا گیا ہے کہ گزشتہ ماہ ہونے والے حملوں کے بعد جرمن شہریوں کو ذاتی دفاع کے لیے ہتھیار رکھنے کا ’حق‘ دے دینا چاہیے۔

https://p.dw.com/p/1JmBj
Porträt AFD Frauke Petry
تصویر: Getty Images/T. Lohnes

مہاجرین کی جرمنی آمد کی سخت ترین مخالف اس جماعت کی مقبولیت میں حالیہ کچھ ماہ میں غیرمعمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ مبصرین کے مطابق یورپ میں مہاجرین کے شدید بحران کو یہ جماعت اپنی مقبولیت میں اضافے کے لیے استعمال کر رہی ہے اور اسی وجہ سے اس نے مسلمانوں اور مہاجرین کے حوالے سے اپنے موقف میں شدت پیدا کی ہے۔ اس وجہ سے اب یہ جماعت جرمنی کی کُل 16 وفاقی ریاستوں میں سے آٹھ کی اسمبلیوں میں نشستوں کی حامل ہو چکی ہے۔

گزشتہ ماہ شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے وابستہ اور تارکین وطن کے طور پر جرمنی آنے والے دو عسکریت پسندوں کی جانب سے دہشت گردانہ حملوں کے بعد کہا جا رہا ہے کہ یہ جماعت اگلے ماہ برلن اور میکلن برگ بالائی پومیرانیا کے صوبوں میں ہونے والے ریاستی انتخابات میں ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ نشستیں جیت سکتی ہے۔

اے ایف ڈی یا ’متبادل برائے جرمنی‘ کی خاتون سربراہ فراؤکے پیٹری نے ہفتہ بیس اگست کے روز شائع ہونے والے اپنے ایک انٹرویو میں کہا، ’’خود کو غیرمحفوظ سمجھنے والے جرمن شہریوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ قانون پر عمل کرنے والے ہر شہری کو یہ حق ہونا چاہیے کہ وہ اپنی، اپنے اہل خانہ اور دوستوں کی حفاظت کر سکے۔‘‘

Deutschland Frankreich Grenzkontrolle Bundespolizei
اس سے قبل پیٹری نے تجویز دی تھی کہ پولیس کو غیرقانونی تارکین وطن پر گولی چلانے کا اختیار دیا جانا چاہیےتصویر: Getty Images/AFP/F. Florin

پیٹری کا مزید کہنا تھا، ’’ہم سب جانتے ہیں کہ جائے واقعہ تک پولیس کے پہنچنے میں کتنا وقت لگ جاتا ہے، خصوصاﹰ جہاں آبادی زیادہ ہو۔‘‘

اپنے سخت اور متنازعہ بیانات کی وجہ سے اپنے حامیوں میں مقبول پیٹری نے اس سے قبل مطالبہ کیا تھا کہ جرمن پولیس کو ملک میں موجود غیرقانونی تارکین وطن کے خلاف آتشیں اسلحے کے استعمال کی اجازت دی جانا چاہیے۔

پیٹری نے اسلحے کے حوالے سے پہلے سے موجود جرمن قوانین کو مزید سخت بنانے کی مخالف کرتے ہوئے کہا کہ اس سے نقصان ذمہ دار شہریوں کو ہو گا اور وہ لوگ فائدے میں رہیں گے، جو غیرقانونی طریقے سے اسلحہ حاصل کر لیتے ہیں۔

واضح رہے کہ اسلحے کے حوالے سے جرمنی یورپ کے سخت ترین قوانین کے حامل ممالک میں سے ایک ہے۔ جرمنی میں ہتھیاروں کے قانون کے مطابق کسی بھی اسلحے کے لیے لائسنس حاصل کرنا لازم ہے، جب کہ لائسنس کے لیے ضروری ہے کہ کوئی بھی شہری 18 برس کا ہو اور اس کے پاس اسلحہ رکھنے کی کوئی مضبوط وجہ بھی ہو۔ اس سے قبل اسلحے کا لائسنس عموماﹰ شکار یا شوٹنگ مقابلوں میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں ہی کو ملتا رہا ہے۔

یہ الگ بات ہے کہ رواں برس کے آغاز پر کولون میں خواتین پر ہونے والے جنسی حملوں کے بعد جرمن عوام میں عدم تحفظ کا احساس بڑھا ہے اور اسی وجہ سے ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ افراد نے اسلحے کے لائسنسوں کے لیے درخواستیں دی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ’چھوٹے آتشیں ہتھیاروں‘ کے لائسنسوں کے لیے دی جانے والی درخواستوں میں 49 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔