1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن خارجہ پالیسی

Nina Werkhäuser / Afzal Hussain12 نومبر 2008

جرمن حکومت کی خارجہ پالیسیوں میں پہلے کی طرح اب بھی افغانستان کے مسلئے کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے۔

https://p.dw.com/p/Ft6S
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے یہ بات زور دے کر کہی کہ افغانستان۔ مشن میں نیٹو کی کامیابی اس لئے بھی ضروری ہے تا کہ دنیا کے نظروں میں اس کی ساکھ برقرار رہ سکےتصویر: AP

نیٹو میں جرمنی کے اشتراک عمل کے حوالے سے اپنی ایک پالیسی تقریر میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے یہ بات زور دے کر کہی کہ افغانستان۔ مشن میں نیٹو کی کامیابی اس لئے بھی ضروری ہے تا کہ دنیا کے نظروں میں اس کی ساکھ برقرار رہ سکے۔ میرکل نے کہا کہ 4500 فوجیوں تک کی شمولیت کے ساتھ جرمنی اس وقت تک اس مشن میں شریک رہے گا جب تک افغانستان میں امن و استحکام قائم نہیں ہو جاتا، میرکل نے کہا:’’ ہمیں یہ ممکن بنانا ہو گا کہ خود افغانستان بھی پختہ طور پر عزم ظاہر کرے کہ وہ سیاسی طور ایک قوم کی حیثیت سے اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا چاہتا ہے ۔‘‘

جرمن حکومت مستقبل کے امریکی صدر اوباما کے ساتھ دہری سیکیورٹی کے تصور پر بات کرنا چاہتی ہے ۔ جس سے مراد یہ ہے کہ افغانستان میں فوجی اور سول امداد دونوں کو ساتھ ساتھ جاری رکھا جائے۔

جہاں تک روس کا تعلق ہے ، جرمن حکومت اس کے ساتھ اپنا تعاون برقرار رکھنا چاہتی ہے لیکن اس قیمت پر نہیں کہ اس سے نیٹو اتحاد کو کوئی نقصان پہنچے۔ جرمن وزیر دفاع Franz Josef Jung نے روسی صدر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے امریکہ کے عین صدارتی انتخابات کے روز Kaliningrad میں مختصرفاصلے تک مار کرنے والے راکٹوں کی تنصیب کا جو اعلان کیا ہے، وہ غلط موقع پر ایک غلط اشارے کے مترادف ہے۔ Jung اس بات کے حامی ہیں کہ نیٹو۔ روس ۔ کونسل کےبارے میں ہونےوالے مذاکرات پھر سے شروع کئے جائیں، جو جارجیا جنگ کی وجہ سے جمود کا شکار ہو گئے تھے۔

دوسری جانب جارجیا اور یوکرائن کو نیٹو میں شامل کرنے کے حوالے سے جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا:’’ دونوں ملک نیٹو کی رکنیت سنبھال سکتے ہیں، بشرطیکہ وہ چاہیں اور نیٹو کے رکن ممالک ان کے حق میں فیصلہ کریں۔ لیکن موجودہ حالات میں یہ دونوں ملک داخلے کی شرائط پر پورا نہیں اتر سکتے اور مسقبل قریب میں ایسا ہوتا نظر نہیں آتا۔‘‘