1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن آسٹیریئن سرحد پر نگرانی شروع، مہاجرین کا اب کیا ہو گا؟

عدنان اسحاق13 ستمبر 2015

مہاجرین کی ایک بہتر زندگی کی آخری امید دم توڑتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ پناہ گزینوں کے بحران کے تناظر میں جرمنی نے آسٹریا سے ملنے والی سرحد پر سفری دستاویزات کی جانچ پڑتال کا عمل پھر سے شروع کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GVsk
تصویر: picture alliance/dpa

جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے اتوار کے روز بتایا کہ سرحد پر جانچ پڑتال اور نگرانی کا یہ فیصلہ عارضی ہے اور فی الحال اس کا اطلاق صرف آسٹریا سے ملنے پر سرحد پر ہی ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس فیصلے سے دونوں پڑوسی ممالک کے مابین ٹرین سروس میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ میزیئر نے مزید بتایا کہ مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں کو اعتماد میں لے کر یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ سرحدوں پر نگرانی سے تمام مسائل حل نہیں ہوں گے۔’’ ہمیں اپنی سرحد پر حالات کو معمول پر لانے کے لیے کچھ وقت درکار ہے۔‘

آسٹریا سے جرمنی کا سفر کرنے والے زیادہ تر افراد جرمنی صوبے باویریا کے دارالحکومت میونخ پہنچ رہے ہیں، جہاں سے انہیں دیگر شہروں میں منتقل کیا جارہا ہے۔ میونخ کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ مہاجرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے تناظر میں وہ روزانہ خیموں کا ایک شہر نہیں بسا سکتے۔ جرمن وزیر داخلہ نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران یورپی یونین کے رکن ممالک سے ڈبلن معاہدے پر دوبارہ سے عمل درآمد کرنے کے لیے زور دیا ہے۔ ڈبلن IIl ریگولیشن نامی یورپی یونین کے اس قانون کے تحت تارکین وطن کے دعوے کی جانچ پڑتال اُسی یورپی ملک میں کی جائے گی، جہاں وہ پناہ لینے کی غرض سے پہلی مرتبہ داخل ہوئے۔

Deutschland Flüchtlinge Grenzkontrollen Thomas de Maiziere
اس فیصلے سے دونوں پڑوسی ممالک کے مابین ٹرین سروس میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، میزیئرتصویر: picture-alliance/dpa/P. Zinken

جرمن جریدے ڈیئر اشپیگل کے مطابق جرمن حکومت اس پابندی کے ذریعے کچھ وقت حاصل کرنا چاہتی ہے تا کہ وہ پہلے سے موجود مہاجرین کے لیے مناسب بندوبست کر سکے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق جرمن حکام نے آسٹریا سے آنے والی ٹرینوں کو روکا ہے جبکہ آسٹریا نے جرمنی کے لیے اپنی ٹرین سروس معطّل کر دی ہے۔

شینگن زون میں شامل ممالک کی سرحدوں پر سفری دستاویزات کی جانچ پڑتال نہیں ہوتی۔ زیادہ تر مہاجرین یونان سے سربیا اور پھر مقدونیہ سے ہوتے ہوئے ہنگری پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہنگری شینگن زون میں شامل ہے اور اس کے بعد مہاجرین کے لیے شینگن زون کے دیگر ممالک تک پہنچنا قدرے آسان ہو جاتا ہے۔ اس وقت شینگن زون میں 26 یورپی ملک شامل ہیں، جن میں سے 22 یورپی یونین کے رکن ہیں۔