1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: 2010ء دوسری سہ ماہی میں ریکارڈ معاشی کارکردگی

14 اگست 2010

2009ء میں انتہائی خراب کارکردگی کے بعد رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں جرمنی کی مجموعی قومی پیداوار سست رفتاری سے بڑھنا شروع ہوئی۔ پہلی سہ ماہی میں مجموعی قومی پیداوار میں اضافہ محض 0.2 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/OmrD
جرمنی کی ریکارڈ معاشی کارکردگیتصویر: dpa/PA

دوسری سہ ماہی میں مجموعی قومی پیداوار میں 2.2 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ گزشتہ 23 برسوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ کسی ایک سہ ماہی میں جرمنی کی مجموعی قومی پیداوار میں اتنا زیادہ اضافہ ہوا ہو۔ اِس کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ جرمنی کی برآمدات میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر چین کی طرح کے ترقی کی دہلیز پر کھڑے ملک بخوشی جرمن مصنوعات خرید رہے ہیں۔ چند ایک تجزیہ کار تو جرمنی میں پھر سے اُتنی ہی ریکارڈ آمدنی کی توقع کر رہے ہیں، جتنی کہ عالمگیر مالیاتی بحران سے پہلے تھی۔

اِس رجحان سے سب سے زیادہ فائدہ مختلف طرح کی مشینیں بنانے والی جرمن صنعت کو ہو رہا ہے، جسے گزشتہ سال سب سے زیادہ نقصان برداشت کرنا پڑا تھا۔ اس سال لیکن صورت حال یہ ہے کہ چند ایک فرمیں نئے ملازمین بھرتی کر رہی ہیں تاکہ پیداواری مانگ کو پورا کر سکیں۔

Flash-Galerie MiG Maschinenbau
جرمنی کی برآمدات میں یہاں کی بنی ہوئی مشینوں کو کلیدی اہمیت حاصل ہے

یورپ کی مالیاتی منڈیوں نے اِس سال کی دوسری سہ ماہی میں جرمنی کی ریکارڈ اقتصادی ترقی کا خیر مقدم کیا ہے۔ آج صبح فرینکفرٹ کے بازارِ حصص میں شیئرز کی قیمتوں میں 0.16 فیصد، لندن اسٹاک ایکسچینج میں 0.57 فیصد جبکہ پیرس میں 0.38 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

جرمنی کو چونکہ یورپی یونین کا اقتصادی انجن تصور کیا جاتا ہے، اِس لئے اس سال دوسری سہ ماہی میں جرمنی کی اقتصادی ترقی میں اضافے نے دوسری سہ ماہی میں یورپ بھر کی اقتصادی ترقی کی شرحوں کو بھی مثبت طور پر متاثر کیا ہے۔ یورپی یونین اور یورو زون دونوں میں اِس دوسری سہ ماہی کے دوران اقتصادی کارکردگی میں اضافے کی شرح 1.7 فیصد رہی، جو کہ اِس سال پہلی سہ ماہی میں صرف 1.0 فیصد تھی۔

Deutschland Konjunktur Konsumklima Einkaufsstraße Königsallee in Düsseldorf
ماہرین کا کہنا ہے کہ جرمنی کے اندر اَشیائے صرف کی مانگ بڑھنی چاہئے، تبھی معیشت زیادہ مستحکم بنیادوں پر اُستوار ہو سکے گیتصویر: AP

تاہم جہاں اقتصادی امور کے ماہرین جرمنی کی اِس عمدہ کارکردگی سے خوش اور متاثر نظر آتے ہیں، وہاں وہ کئی طرح کے خدشات کا بھی اظہار کر رہے ہیں۔ ایسے سوالات پوچھے جا رہے ہیں کہ اگر امریکہ میں پھر سے سرد بازاری دیکھنے میں آتی ہے، تو کیا ہو گا؟ اگر یورپ میں قرضوں کا بحران معیشتوں کو مفلوج بنا دیتا ہے تو پھر کیا ہو گا، کیونکہ زیادہ تر جرمن مصنوعات یورپی ملکوں میں ہی برآمد ہوتی ہیں؟

ایسے میں آزاد معیشت اور اقتصادی ترقی پر تحقیق کے ایک جرمن ادارے IMK کے ڈائریکٹر گُستاف ہورن کہتے ہیں:’’ہمیں اپنی اقتصادی ترقی کو مستحکم بنیادوں پر اُستوار کرنا ہو گا۔‘‘ وہ کہتے ہیں کہ ملک کے اندر مصنوعات کی مانگ میں زیادہ سے زیادہ اضافہ ہونا چاہئے اور جرمن صارفین کو پیسے روک کر رکھنے کی بجائے زیادہ سے زیادہ خرچ کرنا چاہئے۔ ہورن کہتے ہیں:’’کسی بھی دوسرے امیر صنعتی ملک میں اَشیائے صرف کی مانگ کی صورتِ حال اُتنی خراب نہیں ہے، جتنی کہ جرمنی میں۔‘‘

تاہم دیگر ماہرین کا خیال مختلف ہے۔ اُن کا کہنا یہ ہے کہ جرمنی کے اندر بھی مصنوعات کی مانگ میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جرمن شہریوں میں ایک بار پھر پیسہ خرچ کرنے کا رجحان نظر آ رہا ہے اور اُس کی بھی ایک وجہ یہ ہے کہ اُن کی ملازمتوں کو کافی حد تک تحفظ حاصل ہے۔ ایسے میں ان ماہرین کے خیال میں یہ خدشہ درست نہیں ہے کہ جرمن اقتصادی ترقی میں اِس ریکارڈ اضافے کا انحصار صرف اور صرف برآمدات پر ہے۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: کشور مصطفٰی