1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کے رياستی قرضوں ميں راتوں رات کمی

3 نومبر 2011

جرمنی کے ايک ديواليہ ہو جانے والے بڑے بينک کے حسابات ميں غلطی کا پتہ چلنے سے رياست پر واجب قرضوں ميں راتوں رات کمی ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1335S
تصویر: AP

جرمنی کے ديواليہ ہو جانے والے نامور بينک ہائيپو ريئل اسٹيٹ کو سن 2008 کے مالياتی بحران کے بعد جبری طور پر قومی ملکيت ميں لے ليا گيا تھا۔ جرمنی کے معروف جريدے Stern نے اپنی 28حاليہ آن لائن اشاعت ميں يہ انکشاف کيا ہے کہ اس بينک کے قوميائے جانے کے وقت آخری حساب کتاب کے دوران کچھ ايسی غلطياں ہوئيں جن کے نتيجے ميں بينک کے ذمے واجب قرضے بہت بڑھ گئے۔ قرضوں ميں غلطی سے يہ اضافہ 55.5 ارب يورو تھا۔ اس طرح جرمنی کے رياستی قرضوں ميں اس غلطی کے معلوم ہو جانے سے راتوں رات اتنی ہی رقم يعنی 55.5 ارب يورو کی کمی ہو گئی ہے۔ يہ جرمنی کی تاريخ ميں حساب کتاب کی سب سے بڑی غلطی ہے۔

جرمنی کی من ہائم يونيورسٹی کے اقتصاديات کے پروفيسر مارٹن ويبر سميت کئی ماہرين کا کہنا ہے کہ اس حساب کتاب ميں بيلنس اکاؤنٹنگ کے بنيادی اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی۔ مارٹن ويبر نے اس کو ايک مثال کے ذريعے واضح کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کو 100 يورو قرض ديے جائيں اور وہ 50 يورو واپس کردے تو اس پر صرف 50 يورو ہی ادھار رہ جائيں گے۔ ليکن ہائيپو ريئل اسٹيٹ بينک کے حسابات ميں غلطی يہ کی گئی کہ واپس کی جانے والی رقم کو اصل قرض ميں سے منہا کرنے کے بجائے اُس ميں جمع کر ديا گيا۔ اسی غلطی کے نتيجے ميں پہلے رياستی خزانے کو 55.5 ارب يورو کی خطير رقم کا نقصان ہوا تھا، جو تازہ حقائق کے مطابق نقصان نہيں تھا۔ فائدہ ہوا۔

بينک کے بورڈ آف ڈائرکٹرز کے مستعفی ہونے والے سربراہ آکسل وی آنٹ
بينک کے بورڈ آف ڈائرکٹرز کے مستعفی ہونے والے سربراہ آکسل وی آنٹتصویر: AP

بينک کی انتظاميہ نے اعتراف کيا ہے کہ تب اکاؤنٹنگ ميں غلطی ہوئی تھی۔ جرمنی کی وفاقی وزارت خزانہ نے بھی پچھلے جمعہ ہی کو اس کی تصديق کر دی تھی۔ اس سارے معاملے کی نگرانی وفاقی وزارت خزانہ کے افسران کے سپرد تھی ليکن HRE بينک کے قوميائے جانے سے پہلے اس کے حساب کتاب کا تفصيلی کام FMS بيڈ بينک مينجمينٹ نامی مالی ادارے نے انجام ديا تھا۔

اب سياسی ذمہ داری کے مطالبات زور پکڑ رہے ہيں اور ديواليہ ہونے والے بينک کی انتظاميہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کيا جا رہا ہے۔ اپوزيشن کی بڑی جماعت ايس پی ڈی کے پارليمانی حزب کے ناظم الامور ٹومس اوپر من نے وفاقی وزير خزانہ سے سوال کيا ہے کہ کيا ان کی وزارت ان کے قابو ميں ہے؟ گرين پارٹی اور بائيں بازو کی جماعت دی لنکے بھی معاملے کی جلد چھان بين کا مطالبہ کر رہی ہيں۔

وفاقی وزير خزانہ شوئبلے نے اسے ايک سنگين معاملہ قرار ديا ہے ليکن انہوں نے اس کی براہ راست ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کر ديا ہے۔

ايک بہت بڑے ليکن ديواليہ ہونے والے بينک کے حسابات کی اس غلطی کیا پتہ چلنے سے جرمنی کے رياستی خزانے ميں اصولی طور پر 55.5 ارب کی رقم کا اضافہ اور اس طرح جرمن رياست کے ذمے قرضوں ميں اتنی ہی رقم کی کمی ہو گئی ہے۔

رپورٹ: رچرڈ فُکس / شہاب احمد صديقی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں