1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی کی بجلی سے چلنے والی گاڑی کا نیا عالمی ریکارڈ

30 اکتوبر 2010

جرمنی میں بجلی سے چلنے والی روزمرہ استعمال کی ایک کار نے ایک ہی مرتبہ چارج شدہ بیٹریوں کے ذریعے جرمنی کے شہر میونخ سے برلن تک کا فاصلہ طے کر کے ایک نیا عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/PqSe
آؤڈی کی A2 کارتصویر: Audi

آؤڈی کمپنی کی تیار کردہ پیلے اور جامنی رنگ کی اس A2 کار نے چھ سو کلومیٹر کا یہ فاصلہ سات گھنٹوں میں طے کیا۔ اوسطاﹰ 90 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتی ہوئی یہ گاڑی منگل کی صبح آٹھ بجے برلن میں موجود وزارت معاشیات کے دفتر پہنچی۔

Ein elektischer Fuellstutzen auf der IAA
برقی کاروں کا اہم مسئلہ بار بار کا ری چارج کرنا ہےتصویر: AP

"اگر کسی صحافی کو اپنا آئی فون چارج کرنا ہو، تو ہمارے پاس ابھی کچھ چارج باقی ہے۔" گاڑی سے باہر نکلتے ہوئے یہ الفاظ تھے، اس گاڑی کے 27 سالہ ڈرائیور مِرکو ہانیمان کے۔ مِرکو ہانیمان کے مطابق کار کی بیٹری ابھی 17 فیصد باقی ہے۔

جرمنی کے وزیرمعاشیات رائنر بروڈرلے نے اس گاڑی کی ٹیم کو نہ صرف خوش آمدید کہا بلکہ انہوں نے اس گاڑی میں بیٹھ کر وزارت معاشیات کے صحن میں ایک چکر بھی لگایا، یہ اور بات ہےکہ وہ اس گاڑی کو چلا نہیں رہے تھے۔ اس موقع پر بروڈرلے نے برلن کی شدید سردی میں موجود صحافیوں کی ایک بڑی تعداد کو بتایا، " اس گاڑی کا ہیٹنگ سسٹم بھی آن تھا اور یہ ایک پُرآسائش سفر تھا۔"

بعد ازاں رائنر بروڈرلے نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "اس نئے عالمی ریکارڈ کو خوش آمدید۔ اس سے قبل بجلی سے چلنے والی عام گاڑیاں 60 سے 70 کلومیٹر تک کا ہی فاصلہ طے کرتی تھیں تو ان کی بیٹریوں کو دوبارہ چارج کرنے کی ضرورت پڑ جاتی تھی۔ یہ ٹیکنالوجی کی ترقی کا اگلا قدم ہے۔"بروڈرلے کا اس موقع پر مزید کہنا تھا کہ دنیا کو یہ پیغام جانا چاہیے کہ جرمنی ایک مرتبہ پھر ٹیکنالوجی لیڈر ہے۔

Deutschland Auto Messe in Leipzig Nissan
نسان کی تیار کردہ ایک برقی کارتصویر: AP

اس گاڑی میں 'لیتھیم میٹل پولیمر' بیٹری لگی ہوئی ہے۔ آؤڈی کمپنی کے لئے بیٹری اور الیکٹرک موٹرز تیار کرنے والی جرمن کمپنی 'بی ڈی ایم انرجی' کے مطابق یہ بیٹری پانچ لاکھ کلومیٹر کے لئے کارآمد ہوگی۔ آؤڈی کمپنی کی طرف سے تیار کی جانے والی یہ گاڑی پروٹوٹائپ ہے اور ابھی اس کی بڑے پیمانے پر تیاری شروع نہیں کی گئی۔

کاریں تیار کرنے والی کمپنیوں کو امید ہے کہ بجلی سے چلنے والی گاڑیاں بہت جلد بڑی تعداد میں تیار کی جانے لگیں گی، تاہم گاڑیوں کے صارفین کے خیال میں ان گاڑیوں کی بیٹریوں کو بار بار چارج کرنے کا معاملہ ایک بڑی رکاوٹ ہے۔

اس سے قبل جاپانی محققین نے ایک تجرباتی کار میں ایک مرتبہ چارج کی گئی بیٹریوں کے ساتھ ایک ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا تھا۔ تاہم دو جرمن کمپنیوں 'لیکر اینرگی' اور 'ڈی بی ایم انرجی' کے بقول ان کی موجودہ کار بطور روزمرہ استعمال کی گاڑی کے اب تک کا سب سے زیادہ فاصلہ طے کرنے والی کار ہے۔

مِرکو ہانیمان کے بقول جو کہ 'ڈی بی ایم انرجی' کے سربراہ بھی ہیں، اس گاڑی کے موجودہ سفر کے لئے 50 ماہرین کی ایک ٹیم نے چھ ہفتے لگا کر اس گاڑی میں ضروری تبدیلیاں کیں۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت سال 2020ء تک ملک بھر میں بجلی سے چلنے والی دس لاکھ گاڑیاں سڑکوں پر لانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ تاہم جرمن کار ساز ادارے شروع میں تو سست روی کا شکار رہے مگر اب وہ اپنی ایشیائی مد مقابل کمپنیوں سے مقابلہ کرنے کے لیے کوششوں میں مصروف ہیں۔

Deutschland Autoindustrie Renault Konzept Elektro IAA Flash-Galerie
برقی کاروں کے شعبے میں بڑی پیمانے پر تحقیق اور سرمایہ کاری جاری ہےتصویر: AP

لگژری گاڑیاں تیار کرنے والے دنیا کے بڑے کار ساز اداروں میں سے ایک بی ایم ڈبلیو اور یورپ کے سب سے بڑے کارساز ادارے فوکس ویگن نے اعلان کیا ہے کہ وہ سال 2013ء تک بجلی سے چلنے والی اپنی پہلی گاڑیاں مارکیٹ میں لے آئیں گے۔

اس کے مقابلے میں جاپانی کار ساز ادارے نسان نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے 'لِیف' نامی اپنی بجلی سے چلنے والی گاڑی کی بڑے پیمانے پر تیاری شروع کر دی ہے اور بہت جلد اسے جاپان اور امریکہ میں فروخت کے لئے پیش کر دیا جائے گا۔

رپورٹ : افسراعوان

ادارت : امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں