جرمنی: نابالغ مہاجرین کی شادیوں کی منسوخی کا قانون
5 اپریل 2017یہ اقدام پناہ گزینوں کے حالیہ بحران کے بعد اٹھارہ سال سے کم عمر متعدد جوڑوں کی شادیوں کے تناظر میں کیا جا رہا ہے۔ یہ قانون خاص طور پر اُن مہاجر بچیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے بنایا جا رہا ہے، جن کی شادیاں بچپن میں ہی ان کے ملکوں میں کر دی گئی تھیں۔
اس مجوزہ قانون کے نفاذ کے بعد ایسی بچیوں کو کم عمر افراد اور نوجوانوں کے لیے فلاح و بہبود کا کام کرنے والے سماجی کارکنوں کی زیرِ نگرانی دے دیا جائے گا خواہ اُن کی شادی اپنے ملک میں قانونی طور پر ہی کیوں نہ ہوئی ہو۔ اگر ضروری سمجھا گیا تو اِن نو عمر لڑکیوں کو اُن کے شوہروں سے الگ بھی کر دیا جائے گا۔
جرمن وزیرِ انصاف ہائیکو مَاس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو ایک بیان میں کہا،’’ ان شادیوں کا کسی آفس یا کسی شادی ہال میں اندراج نہیں ہے۔ ہمیں نا بالغ افراد کی ایسی کسی بھی شادی کو تسلیم نہیں کرنا چاہیے جو اُن کی نشوونما کے لیے نقصان دہ ہوں۔ جس قدر ممکن ہو نا بالغ افراد کو اس سے محفوظ رکھنا چاہیے۔‘‘
جرمن وزیرِ انصاف نے مزید کہا کہ اس تبدیلی کے نتیجے میں کسی بھی کم عمر فرد پر اُس کی جرمنی میں پناہ اور رہائشی حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑنا چاہیے۔ جرمنی میں شادی کے لیے عمر سولہ سے بڑھا کر اٹھارہ سال کر دی جائے گی۔ فی الحال بعض صورتوں میں ایک اٹھارہ سالہ کسی بھی فرد کو سولہ سالہ سے شادی کی اجازت ہے۔
سولہ سال سے کم عمر میاں بیوی کی اپنے ممالک میں شادیاں جرمنی میں باطل تصور کی جاتی ہیں جبکہ سولہ اور سترہ سال کے نا بالغ افراد کی شادیوں کو جرمن فیملی کورٹس میں منسوخ کیا جا سکتا ہے۔
کم عمر افراد کی شادیاں منسوخ کرنے کا قانون ایسے جوڑوں کو استثنا فراہم کر سکتا ہے، جن کی شادی کم سنی میں ہوئی لیکن اب وہ بالغ ہیں اور ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔ تاہم ایسا بہت کم صورتوں میں ہو گا۔