1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں یوتھ کلچر کا منفرد ادارہ

30 اکتوبر 2010

اپنے بچبن کی پسندیدہ شخصیات کو بھلا کون یاد نہیں رکھتا۔ جرمن دارالحکومت برلن میں ایک جگہ ایسی بھی ہے، جہاں اس کا خاص طور پر اہتمام کیا گیا ہے۔ اس کا نام ہے، نوجوانوں سے متعلق ثقافتوں کی آرکائیو۔

https://p.dw.com/p/PuSd
تصویر: Archiv der Jugendkulturen e.V.

اس ادارے میں کلاؤس فارین نے وہ سب کچھ ایک ہی جگہ جمع کر دیا ہے، جس نے کبھی نوجوانوں کو بہت متاثر کیا تھا یا ان میں کسی نئے رجحان کی بنیاد رکھی تھی۔ یہ دستاویزی ریکارڈ پورے یورپ میں آج تک اپنی نوعیت کا واحد اور سب سے بڑا ذخیرہ ہے۔

وہاں جمع کئے گئے نوادرا ت میں سٹار شخصیات کی ریکارڈنگز ، جریدے، آڈیو ریکارڈز اور ایسے بہت سے دوسرے عصری شواہد بھی شامل ہیں جوکلاؤس فارین نے مختلف ادوارکے نوجوانوں کے کمروں سے جمع کئے اور جو آج واقعی ایک قابل دید خزانہ ہے۔ تاہم اس ذخیرے کی دیکھ بھال کے حوالے سےکلاؤس فارین کوکئی مالی مشکلات کا سامنا بھی ہے۔

Bravo wird 50
1956ء میں شائع ہونے والے’ براوو‘ کا کور ٹائٹل

کلاؤس فارین کہتے ہیں کہ جرمن زبان کے جریدے Bravo کے ٹائٹل پر چھپنے والی تصاویر بلیک اینڈ وائٹ ہوتی تھیں۔ یہ شمارہ جرمنی میں کئی عشروں سے نوجوانوں کا انتہائی مقبول جریدہ ہے، جو پہلی بارسن 1956ء میں شائع ہوا تھا۔ مختلف ادوارمیں نوجوانوں کی ثقافت اور ان کے رجحانات سے متعلق یہ ذخیرہ گاہ برلن کے علاقے کروئس بیرگ میں قائم ہے۔کلاؤس فارین نے اس کام کا آغاز بارہ سال پہلے سن 1998ء میں کیا تھا۔

کلاؤس فارین کہتے ہیں، 'سچی بات تو یہ ہے کہ اپنی نوجوانی کے زمانے میں، مَیں خود 'براوو' نہیں پڑھا کرتا تھا۔ تب لوگ یہ سمجھتے تھے کہ یہ شاید نوجوان لڑکیوں کے لئے شائع ہونے والا کوئی جریدہ ہے۔ اس پر ہم لڑکے اکثر بہت شرما جاتے تھے۔ '

اس آرکائیو کی مرکزی ذخیرہ گاہ میں صرف براوو کے بہت پرانے شمارے ہی نہیں بلکہ وہاں بہت سے دوسرے رسالوں، خاص طرح کے جریدوں، ایل پیز ، سی ڈیز ، ٹی شرٹوں، بٹنوں اور سٹکرز کا ایک ایسا بڑا خزانہ بھی موجود ہے، جوکلاؤس فارین اور ان کے ساتھ رضاکارانہ طور پرکام کرنے والے ان کے ساتھیوں نے محفوظ کر لیا ہے۔ اس آرکائیو کی خاص بات وہ تیس ہزار کے قریب فینزینز (Fanzines) بھی ہیں، جن سے مراد ایسی تحریریں ہیں، جو کسی مشہور شخصیت کے مداحوں نے دوسرے مداحوں کو لکھی ہوں۔

اسی دستاویزی ذخیرے میں آٹھ ہزار کے قریب ایسے جریدے بھی ہیں، جو مختلف ادوار میں مختلف شہروں کے طلبہ و طالبات کی تحریروں پر مشتمل ہیں لیکن انہیں سینکڑوں مختلف تعلیمی اداروں کی طرف سے شائع کیا گیا۔ آج کلاؤس فارین کی عمر باون برس ہے اور وہ نوجوانوں کے مخصوص ثقافتی رویوں سے متعلق نہ صرف خود متعدد کتابیں لکھ چکے ہیں بلکہ ان موضوعات پر لکھی گئی دوسرے مصنفین کی کتابیں بھی شائع کرتے ہیں۔

فارین کہتے ہیں، 'ظاہرہے کہ ہمارے ہاں آپ کونوجوانوں کے بہت پرانے ثقافتی رویوں کی مثالیں بھی ملیں گی، جیسے روک موسیقی کی سٹار شخصیات ، پَنک میوزک،گوتھکس، ہپ ہاپ، ٹیکنو اور سبھی کچھ۔ اس آرکائیو میں دوسرے ملکوں جیسے کہ مشرق بعید میں جاپان اور کوریا جیسے ملکوں میں نوجوانوں کی پسند نا پسند اور ان کے ثقافتی رویوں کے مظہر بہت سے نمونے بھی موجود ہیں۔'

Archiv der Jugendkulturen, Projekt Culture on the Road
نوجوانوں کا یہ ادارہ مختلف ایونٹس بھی منعقد کرواتا ہےتصویر: Archiv der Jugendkulturen. e.V.

بہت سے نوجوانوں کو یہ تجسس بھی ہے کہ یوتھ کلچرزکی اس ذخیرہ گاہ میں آج سے چالیس پچاس برس قبل کی کوئی خاص نشانی اگر ہے، تو وہ کیا ہے۔ کلاؤس فارین کے پاس اس کا ایک بہت اچھا جواب ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کی لائبریری میں سن 1960ءکے عشرے کے ان جریدوں کی بہت سے کاپیاں بھی موجود ہیں، جنہیں Twen ایڈیشن کہا جاتا تھا۔

اس خزانے میں کلاؤس فارین کے پسندیدہ اور اہم نمونے کون سے ہیں؟، 'زیادہ تر بہت پرانی چیزیں۔ جیسا کہ ملائیشیا کا ایک پَنک رسالہ یا براوو کی سب سے پہلی کاپی۔ اس کے علاوہ پچاس کے عشرے کے سائنس فکشن میگزین ، جو پہلی مرتبہ شائع ہوئے تھے اور چند ایسے سکول میگزین بھی، جو قریب ساٹھ سال پرانے ہیں اور واقعی بہت نایاب دستاویزات میں شمار ہوتے ہیں۔ '

یہ واضح نہیں ہے کہ برلن میں یہ آرکائیو آئندہ کتنا عرصہ کام کر سکے گی۔ کلاؤس فارین اس کی مالی سرپرستی کے لئے ایک فاؤنڈیشن قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تاہم اس کے لئے انہیں اپنے پاس موجود محدود مالی وسائل کے علاوہ مزیدکم ازکم 35 ہزار یورو بھی درکار ہیں۔

رپورٹ: مقبول مک

ادارت: عاطف بلوچ