1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں چار مبینہ دہشت گردوں کے مقدمے کی سماعت

22 اپریل 2009

مغربی جرمن شہر ڈوسلڈورف میںبدھ کے روز دہشت گرد Sauerland Group کے چار مبینہ دہشت گردوں پر عائد دہشت گردی کے الزامات کے مقدمے کی کارروائی شروع ہوئی۔

https://p.dw.com/p/Hc3F
4 مبینہ دہشت گردوں میں سے 3 کو ستمبر سن 2007 گرفتار کیا گیا تھاتصویر: picture-alliance/ dpa

تنظیم "اسلامی جہاد یونین" کے ان چار مبینہ دہشت گردوں پر بڑے جرمن شہروں میں کار بموں کے حملوں کے علاوہ خاص طور سے جرمنی میں قائم امریکی تنصیبات پر دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کے الزامات عائد ہیں۔ Sauerland Group کے 4 مبینہ دہشت گردوں میں سے 3 کو ستمبر سن 2007 گرفتار کر لیا گیا تھا۔ جس کے 2 ماہ بعد چوتھے مبینہ دہشت گرد کی گرفتاری بھی عمل میں آئی ۔

جرمنی کے وفاقی دفتر استغاثہ کے 5 سے 6 سو اہلکاروں نے کئی ماہ تک دہشت گرد Sauerland Group کے اراکین اور ان کے ساتھ مبینہ طور پر رابطہ رکھنے والوں کی تلاش کا عمل جاری رکھا۔ ڈوسلڈورف کی اعلیٰ صوبائی عدالت کے ججوں کی کمیٹی کے صدر Ottmar Breitling اس قسم کے مقدموں کی کاروائی کے لئے تفصیلی تیاری میں مہارت رکھتے ہیں۔ انہوں نے Sauerland Group کے مقدمے سے متعلق غالبا 532 فائلز کا مشاہدہ کیا ہے۔ اس گروپ سے تعلق رکھنے والے چاروں مبینہ دہشت گردوں پر جرمنی میں اور بیرون ملک دہشت گردانہ تنظیموں کے رکن ہونے اور دہشت گردانہ حملوں کی تیاری میں ملوث ہونے کے الزامات عائد ہیں۔

ان میں سے ایک کا نام Daniel Schneider ہے جس کے وکیل صفائی Johannes Bausch کا کہنا ہے: ’’ہم ان حقائق کو نظر انداز نہیں کر سکتے ہیں۔ انہیں انتہائی سخت نگرانی میں اکھٹا کیا گیا ہے اور اب ان حقائق پر مبنی شواہد سامنے آئے ہیں۔ ان پر بحث ہونا ضروری ہے۔‘‘

تاہم ایک مبینہ دہشت گرد کے وکیل صفائی Bausch کے مطابق مقدمے کی کارروائی میں غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کے ملوث ہونے کے امکانات کے حوالے سے ٹھوس شواہد کے ضمن میں مشکلات کا سامنا ہو گا۔ یہ ثابت کرنا بھی آسان نہیں ہوگا کہ آیا حاصل کردہ معلومات صحیح بھی ہیں؟

بتایا جا رہا ہے کہ کزاخستان اور ازبکستان کی جیل میں مقید دو گواہوں نے وہاں پر جرمن سرکاری اہلکاروں کی طرف سے عمل میں لائی جانے والی سماعت میں سوال و جواب کے دوران Sauerland Group کے مبینہ دہشت گردوں میں سے دو کے ’’تنظیم اسلامی جہاد یونین‘‘ کے اراکین ہونے کی نشاندہی کی تھی۔ کزاخستان اور ازبکستان دونوں ممالک پر شبہ ہے کہ یہاں قیدیوں کے ساتھ دوران تفتیش اذیت رسانی کی جاتی ہے۔ تاہم ان دو قیدیوں کی سماعت کے بارے میں کئے جانے والے سوالات سے اس امر کی وضاحت ہو گئی ہے کہ نہ تو ان دونوں قیدیوں کو اذیت رسانی کا شکار بنایا گیا اور نہ ہی انہوں نے کوئی بھی بیان اذیت کے خوف میں دیا ہے۔ جرمنی کی وفاقی سپریم کورٹ کے ترجمان Rainer Griesbaum کہتے ہیں: ’’وفاقی سپریم کورٹ اس قسم کے کیسوں میں، جن میں قیدیوں سے اذیت رسانی کے ذریعے بیانات لینے کے بارے میں افواہیں گردش کر رہی ہوں، ان کے بارے میں ٹھوس شواہد پر مبنی حقائق کی بہت محتاط چھان بین پر زوردیتی ہے۔‘‘

گریس ُباؤم کے مطابق کزاخستان اور ازبکستان کی جیلوں میں مقید قیدیوں کی سماعت کے نتائج کی تفصیلات کا تقابلی جائزہ عدالت کے سامنے حاصل شدہ دیگر معلومات سے کیا جانا چاہئے۔ تاہم ایسا آج کی کارروائی میں نہیں ہوگا۔ آج محض Sauerland Group کے مبینہ دہشت گردوں پر عائد الزامات منظر عام پر لائے جا رہے ہیں۔

رپورٹ : کشور مصطفیٰ

ادارت :عاطف بلوچ