جرمنی میں پیئرسنگ کے نئے رجحانات
12 مارچ 2010مغربی ممالک میں پیئرسنگ کرانے کا آغاز کافی عرصے بعد شروع ہوا۔ کہا جاتا ہے کہ زیادہ ترلوگ کان چھدوانا پسند کرتے ہیں اور پیئرسنگ کا یہی رجحان مغرب کے نوجوانوں میں بھی بہت مقبول ہے۔
طریقہ کار کچھ یوں ہوتا ہے کہ سب سے پہلے کان پرایک کریم لگائی جاتی ہے تاکہ اسے چھیدنے میں آسانی ہو سکے پھر چھیدنے کے آلات کو بھی خاص طرح سے گیلا کرنا پڑے گا۔ جس کے بعد اس کو کان کے سرے پر رکھ کر دبایا جائے گا اوربس۔
انا نام کی ایک لڑکی شہر بون کے ایک پیئرسنگ اسٹوڈیو میں کام کرتی ہے۔ وہ بتاتی ہے کہ آجکل کان کے نچلے حصے کو کھینچ کر سوراخ کروانے کو بہت پسند کیا جا رہا ہے۔ کان میں اس طرح سوراخ کروانے کو ٹنل کہا جاتا ہے۔ اس میں کان میں دس سے بارہ ملی میٹر چوڑا سوراخ کیا جاتا ہے۔ ساتھ ہی زبان چھدوانے یا ٹنگ پئیرسنگ کا رواج بھی بڑھ رہا ہے۔
انا کی عمر بیس سال ہے اور پیئرسنگ کی تربیت حاصل کر رہی ہے۔ اس کی بھنوؤں میں کئی چھلے دیکھے جا سکتے ہیں اس کے علاوہ ناک، ہونٹ بھی خالی نہیں ہیں اور دونوں کانوں میں دس سے بارہ ملی میٹر کے سوراخ یعنی ٹنل ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ چالیس ملی میٹر تک کا سوراخ کروانا چاہتی ہے لیکن اگر کان کا سوراخ تیس ملی میٹر سے زیادہ ہو تو اس میں پہننے کے لئے زیور مشکل ہی سے دستیاب ہوتا ہے۔
انا نے مزید بتایا کہ کان کے نچلے حصے کی جلد بہت حساس ہوتی ہے اور اسے کھنچ کر بڑا کرنے میں وقت لگتا ہے۔ جرمنی میں گزشتہ ایک دو برسوں ہی سے کانوں میں ٹنل بنوانے کا رجحان بڑھ گیا ہے۔ انا کے پاس آنے والے زیادہ تر نوجوان ہوتے ہیں۔ اگر کوئی اٹھارہ سال سے کم ہو تو اسے والدین کا اجازت نامہ ساتھ لانا ضروری ہے۔ انا کے بقول بڑی عمر کے لوگ بھی ٹنل بنوانے آتے ہیں۔ پیئرسنگ کرانے کا صرف ایک مقصد ہوتا ہے اور وہ ہے دوسروں سے الگ نظر آنا اور اپنے اعتماد میں مزید اضافہ کرنا۔ صرف اسی لئے یہ افراد تکلیف برداشت کرتے ہیں اور یہ اپنی صحت کے حوالے سے خطرات مول لیتے ہیں۔ اگر پیئرسنگ کے دوران کوئی غلطی ہو جائے، تو زندگی بھر سوجن کا خطرہ ہوتا ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : گوہر نذیر