1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں نئے مہاجرین کی آمد اندازوں سے کم

17 دسمبر 2017

رواں برس کے اختتام تک جرمنی پہنچنے والے نئے مہاجرین کی تعداد دو لاکھ سے بھی کم رہے گی۔ ایک بیان کے مطابق اُن مہاجرین کی رضاکارانہ واپسی کے سلسلے میں بھی تیزی آئی ہے، جن کی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2pVI4
تصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis

جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر کے مطابق اس سال نومبر کے آخر تک جرمنی پہنچنے والے نئے پناہ گزینوں کی تعداد ایک لاکھ تہتر ہزار کے لگ بھگ تھی، ’’میرے خیال میں اس سال یہ تعداد دو لاکھ سے کم ہی رہے گی۔‘‘ یہ تعداد چانسلر میرکل کی ہم خیال جماعت سی ایس یو کے مہاجرین کی زیادہ سے زیادہ حد طے کرنے کے اس مطالبے سے بھی کم ہے، جو وہ کئی مہینوں سے کر رہی تھی۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2016ء میں جرمنی پہنچنے والے نئے پناہ گزینوں اور مہاجرین کی تعداد تقریباً دو لاکھ اسی ہزار تھی جبکہ 2015ء میں آٹھ لاکھ نوے ہزار افراد پناہ کے لیے جرمنی آئے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ رواں برس کے دوران اس کمی کی بڑی وجوہات میں بلقان کے ممالک کی سرحدوں کی بندش اور مہاجرین کے حوالے سے ترکی اور یورپی یونین کا معاہدہ شامل ہیں۔

سربیا میں پھنسے مہاجر اور شدید جاڑے کے دن

غلطی سے جرمنی بدر کیا گیا مہاجر واپس

’نابالغ مہاجرین کی حقیقی عمر جاننے کے لیے لازمی طبی معائنہ‘

’بِلڈ اَم زونٹاگ‘ نامی جرمن اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈے میزیئر نے مزید کہا کہ سیاسی پناہ کے مسترد شدہ درخواست گزاروں کی واپسی کے عمل کو آسان بنانے کے لیے مزید مراکز قائم کیے جائیں۔  ’فیصلے اور واپسی‘ نامی ان مراکز میں ابتدائی طور پر جرمنی پہنچنے والے تمام مہاجرین کو رکھا جائے۔

اس جرمن وزیر کے بقول، ’’اُنہی مہاجرین کو ان مراکز سے باہر نکلنے کی اجازت دی جائے گی اور دیگر علاقوں میں بھیجا جائے گا، جن کی پناہ کی درخواستیں منظور کر لی جائیں گی۔ تاہم باقی تمام تارکین وطن یہیں موجود رہیں گے کیونکہ یہاں سے ان کی ملک بدری آسانی سے کی جا سکے گی۔‘‘

رضاکارانہ طور پر اپنے وطن واپس جانے والا ہر مہاجر خاندان تین ہزار یورو تک کے حصول کے لیے درخواست دے سکتا ہے۔ اس سلسلے میں جرمن وزیر داخلہ کے دفتر سے ایسے دو سو خاندانوں کی طرف سے رابطہ کیا گیا ہے، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق روس، عراق اور افغانستان سے ہے۔

مہاجرین کا دل بہلاتا پاکستانی تارک وطن