1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’جرمنی میں مہاجرین کے لیے تربیتی پروگرام ناکافی ہیں‘

شمشیر حیدر اے ایف پی
20 جولائی 2017

جرمنی میں ملازمتوں کے وفاقی ادارے (بی اے) نے زور دیا ہے کہ جرمن کاروباری ادارے ملک میں مقیم زیادہ سے زیادہ مہاجرین کو روزگار فراہم کرنے کے لیے مزید ہمت کا مظاہرہ کریں۔

https://p.dw.com/p/2gtyQ
Deutschland beratungsgespräch in Flüchtlingsunterkunft
تصویر: picture alliance/dpa/B. Pedersen

نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق جرمنی میں ملازمتوں کے وفاقی ادارے (بی اے) کے ایک ترجمان ماتھیاس شلزے بوئینگ نے کہا ہے کہ ملک میں نئے آنے والے مہاجرین کے لیے شروع کیے گئے فنی اور تربیتی پروگراموں کی تعداد ضرورت سے بہت کم ہے۔

وہ جرمن شہر، جہاں مہاجرین کو گھر بھی ملتا ہے اور روزگار بھی

جرمنی میں کسے پناہ ملے گی اور کسے جانا ہو گا؟

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جرمنی میں مہاجرین کے سماجی انضمام کے لیے تیار کیے گئے پروگراموں اور حقیقی زمینی صورت حال میں کافی فرق پایا جاتا ہے۔

بی اے کے ترجمان نے ملکی کاروباری اداروں پر بھی زور دیا ہے کہ وہ مہاجرین کو روزگار فراہم کرنے کے لیے ’رِسک‘ لیں اور مزید ہمت کا مظاہرہ کریں۔

 ماتھیاس شلزے بوئینگ جرمن شہر اوفن باخ کے جاب سینٹر کے سربراہ بھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کہ ملک میں تارکین وطن کے لیے انٹرنشپ اور فنی تربیتی پروگراموں کی تعداد ناکافی ہے۔ شلزے بوئینگ کے مطابق ملکی ملازمتوں کا وفاقی ادارے کو بھی مہاجرین کو روزگار کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے اپنی کارکردگی مزید بہتر بنانا پڑے گی۔

اس ضمن میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جاب سینٹرز مہاجرین کو روزگار فراہم کرنے میں زیادہ کارآمد کردار ادا کر سکتے ہیں اور یہ صرف اسی صورت ممکن ہو سکتا ہے جب جاب سینٹرز بھی جرمن زبان سکھانے کے لیے اپنے کورسز شروع کر پائیں۔ انہوں نے بی اے ایم ایف اور ملازمتوں کے وفاقی جرمن ادارے کی جانب سے زبان سکھانے کے پروگراموں کے عمل کو مشکل اور پیچیدہ قرار دیا۔

اوفن باخ کے جاب سینٹر کے اس سربراہ کے مطابق زبان سکھانے اور فنی تربیت کے پرگرام کام کے ساتھ ساتھ جاری رکھنے سے مہاجرین کے لیے ملازمتیں حاصل کرنے کے کا عمل آسان ہو پائے گا۔

برطانیہ میں ایک سال کے دوران سوا تین لاکھ تارکین وطن

ہزاروں پناہ گزین اپنے وطنوں کی جانب لوٹ گئے