1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں غیرملکیوں میں جرائم کی شرح میں کمی

افضال حسین10 جنوری 2009

کرسچئن ڈیموکریٹک یونین CDU اورکرسچئن سوشل یونین CSU کےداخلی امور سے متعلق سیاستدان وفاقی دفترشماریات کے ان اعدادوشمارپر یقین کرنےپرتیارنہیں جن کےمطابق جرمنی میں غیرملکیوں کے جرائم میں ملوث ہونےکی شرح کم ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/GVU8
تصویر: picture-alliance/dpa

تازہ ترین شماریات کی رو سے سال 2004 سے سال 2007 کے درمیان غیر ملکیوں کی جانب سے جرائم کی شرح 22.9 فی صد سے گھٹ کر 21.4 فی صد تک آ گئی ہے۔ صوبہ بویریا کے وزیر داخلہ Joachim Herrmann کے مطابق یہ محض ایک ظاہری مثبت تبدیلی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات مدنظر رکھی جانی ضروری ہے کہ جرمن شہریت حاصل کرنے والے غیر ملکیوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ چنانچہ یہ بات بھی شماریات میں بتائی جانی چاہیے کہ جرم کا ارتکاب کرنے والا اگرچہ جرمن شہری ہے لیکن اس کا پس منظر کیا ہے۔

Herrmann نے کہا کہ ان کا صوبہ 2010 سے مجرموں کے بارے میں اعداد و شمار جمع کرتے وقت اس بات کو بھی مدنظر رکھے گا۔

باویریا کے علاوہ صوبہ ہیمبرگ میں بھی انہی خطوط پر سوچا جا رہا ہے۔ CDU سے تعلق رکھنے والے امور داخلہ کے سینیٹر Christoph Ahlhaus نے کہا کہ جب سائنسی انداز میں تحقیق کی جاتی ہے تو انسان پہلے سے ہی اپنی مرضی کے نتائج مرتب نہیں کر سکتا بلکہ اس کا انحصار ان اعداد وشمار پر ہوتا ہے جو تحقیق کے بعد سامنے آتے ہیں۔

Ahlhaus نے انسداد جرائم کے صوبائی دفتر کی2006 میں تیار کی گئی ایک تجزیاتی رپورٹ کی جانب توجہ دلائی جس کی رو سے ہیمبرگ شہر کے حصے Bergdorf میں اس بات کا کھوج لگایا گیا تھا کہ یہاں ہونے والے جرائم میں غیرملکیوں کی شرکت کتنے فیصد ہے۔ نتائج سے پتہ چلا کہ یہاں غیرملکیوں کے جرائم کی شرح تمام صوبے میں ہونے والے جرائم کے مقابلے میں کم ہے۔ اس کے برعکس جب برلن میں 2006 کے دوران نوجوانوں میں جرائم کی شرح کا جائزہ لیا گیا تو یہ بات سامنے آئی کہ غیر ملکی پس منظر رکھنے والے نوجوانوں کی شرح 44.7 فیصد تھی۔

تاہم جرمنی کی دیگر سیاسی جماعتیں مثلا SPD، ماحول پرستوں کی جماعت گرینز اوربائیں بازو کی جماعت لیفٹ پارٹی اس تجویز کے خلاف ہے کہ جرائم سے متعلق اعداد و شمار اکٹھے کرتے وقت یہ معلومات بھی جمع کی جائیں کہ کس جرمن شہری کا پس منظر کیا ہے۔