1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی میں حملے کا مبینہ منصوبہ ساز زیر تفتیش

مقبول ملک18 دسمبر 2015

جرمن دارالحکومت برلن کی پولیس کے مطابق وہ ایک ایسے اٹھائیس سالہ مشتبہ ملزم سے تفتیش کر رہی ہے، جس پر شبہ ہے کہ وہ ایک دہشت گردانہ حملے کا منصوبہ بنا رہا تھا۔ اس شخص پر اپنے پاس غیر قانونی ہتھیار رکھنے کا بھی شبہ ہے۔

https://p.dw.com/p/1HPZT
Deutschland Festnahme Islamisten in Berlin
تصویر: Reuters/F. Bensch

برلن سے جمعہ اٹھارہ دسمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق پولیس نے بتایا کہ اس مشتبہ شخص کے قبضے سے حکام کو ایسی تصویریں بھی ملی ہیں، جن میں اس نے ایک کلاشنکوف رائفل اٹھا رکھی ہے۔

اس سلسلے میں تفتیش کے دوران حکام نے جمعے کی صبح برلن شہر کے ’نیو کولون‘ نامی حصے سمیت دو علاقوں میں چھاہے بھی مارے، جس دوران متعدد موبائل فون، ایک لیپ ٹاپ کمپیوٹر، ڈیٹا سٹوریج ڈسکس، ایک لوڈ کی ہوئی ایئر گن اور متعدد دیگر ممنوعہ اشیاء بھی قبضے میں لے لی گئیں۔

پولیس کے جاری کردہ ایک مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ اس شخص نے مبینہ طور پر یہ خواہش بھی ظاہر کی تھی کہ وہ شام جا کر وہاں عسکریت پسند گروہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی طرف سے لڑائی میں حصہ لینا چاہتا ہے۔ یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا یہ زیر تفتیش مرد کوئی مقامی جرمن باشندہ ہے یا ترک وطن کے پس منظر کا حامل کوئی جرمن شہری۔

وفاقی جرمن وزارت داخلہ کے مطابق 2012ء سے اب تک سینکڑوں جرمن شہری اس لیے شام اور عراق جا چکے ہیں کہ وہاں پر ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی طرف سے لڑتے ہوئے ’جہاد‘ میں حصہ لے سکیں۔ ان میں سے متعدد اب تک وہاں مارے بھی جا چکے ہیں۔

’داعش کے سابق کارکن‘ کی گرفتاری

جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے شہر ڈورٹمنڈ میں وفاقی دفتر استغاثہ کے مقامی اہلکاروں کے مطابق سکیورٹی اہلکاروں نے ایک ایسے مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا، جس پر شبہ ہے کہ وہ ماضی میں دہشت گرد گروہ ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کا کارکن رہا ہے۔

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے بتایا ہے کہ اس 31 سالہ مرد کو جمعرات کی شام مغربی شہر Unna سے غیر ملکی مہاجرین کی ایک رہائش گاہ پر مارے گئے چھاپے کے دوران گرفتار کیا گیا۔ دفتر استغاثہ نے اس شخص کی قومیت نہیں بتائی تاہم جرمن روزنامے ’بِلڈ‘ کے مطابق حراست میں لیا گیا یہ شخص ایک شامی شہری ہے۔

Deutschland Razzia gegen Islamisten in Berlin
برلن میں چھاپے کے دوران تفتیش کاروں نے متعدد اشیاء ضبط کر لی ہیںتصویر: Reuters/H. Hanschke

اخبار نے لکھا ہے کہ اس مشتبہ شخص کی گرفتاری کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ شام میں ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف سرگرم کارکنوں نے اس مبینہ شدت پسند کی کئی تصویریں آن لائن شائع کر دی تھیں۔ جمعے کو قبل از دوپہر ملنے والی تازہ ترین رپورٹوں کے مطابق ڈورٹمنڈ میں دفتر استغاثہ نے اعلان کر دیا ہے کہ اس شامی پناہ گزین کے دہشت گردوں کے ساتھ مبینہ رابطوں کے کوئی شواہد نہ ملنے پر اسے رہا کر دیا گیا ہے۔

اس سال کے دوران پناہ کی تلاش میں جرمنی پہنچنے والے مہاجرین کی تعداد ایک ملین سے تجاوز کر چکی ہے اور ان پناہ گزینوں میں بڑی تعداد خانہ جنگی کے باعث ترک وطن کرنے والے شامی شہریوں کی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید