1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: مضر صحت انڈوں کی ہالینڈ کو سپلائی

6 جنوری 2011

مرغیوں کی خوراک میں زہریلے مادے ڈی آکسین کی موجودگی نے جرمن وزارت صحت اور پولٹری صنعت میں کھلبلی مچا دی ہے۔ ایسے انڈے جرمنی سے ہالینڈ کو بھی سپلائی کئے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/zu4R
تصویر: AP

یورپی ہیلتھ کمیشنر جان ڈالی کے دفتر کے ترجمان فریڈرک ونسنٹ کا کہنا ہے کہ ان کے دفتر کو تاحال ایسی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے کہ ہالینڈ کو ڈی آکسین عنصر والے انڈے ایکسپورٹ کئے گئے ہیں۔ یورپی کمیشن کے دفتر صحت کے ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ جو انڈے ہالینڈ کو سپلائی کئے گئے ہیں وہ ویسے بھی براہ راست استعمال کے لئے نہیں تھے بلکہ ان کا صنعتی استعمال کیا جانا تھا۔ کمیشن کے دفتر صحت نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ہالینڈ کے علاوہ تاحال امکاناً آلودہ انڈے کسی اور ملک کو روانہ نہیں کیے گئے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ ہالینڈ کی دو فرموں کو ترسیل کئے جانے والے ایک لاکھ چھتیس ہزار انڈوں میں ڈی آکسین کی موجودگی کا امکان ہو سکتا ہے۔ ہالینڈ کی یہ خوراک ساز دونوں کمپنیوں نے انڈوں کو مایونیز اور کیک بنانے میں استعمال کیا ہے۔ ہالینڈ کو ایکسپورٹ کئے گئے انڈوں کا احساس جرمن وزارت صحت کو بھی ہے۔ یہ انڈے جرمنی کے مشرقی صوبے سیکسنی انہالٹ سے روانہ کئے گئے تھے۔ یہ امر اہم ہے کہ جرمنی سے سالانہ بنیادوں پر دس ارب انڈے مختلف ملکوں اور اندرون ملک مارکیٹ میں لائے جاتے ہیں۔

Dioxin-Skandal 04.01.2011
جرمنی کےپانچ صوبوں کے پولٹری فارموں کو مضر خوراک سپلائی ہوئی تھیتصویر: dapd

جرمنی میں مضر صحت انڈوں کے اسکینڈل کی وجہ شمالی جرمن صوبے شلیزوک ہولشٹائن میں قائم کمپنی Harles & Jentzsch کے عملے سے غلطی کا سرزد ہونا تھا۔ اس کمپنی نے جانوروں کی خوراک میں استعمال کی جانے والی چکنائی میں وہ تیل ملا دیا، جو بائیو فیول میں استعمال کیا جاتا ہے۔ کیمیکلز ملا یہ تیل بڑی صنعتوں کو فراہم کیا جاتا ہے، خاص طور پرکاغذ بنانے کی فیکٹریوں کو۔ جرمن کمپنی Harles & Jentzsch نے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے اسے انسانی غفلت کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ اس کمپنی سے یہ مضر خوراک پانچ جرمن صوبوں کے پولٹری فارم کو روانہ کی گئی تھی اور ان میں سیکسنی انہالٹ بھی شامل ہے، جہاں سے انڈے ہالینڈ کو روانہ کیے گئے تھے۔ پولیس نے اپنی کارروائی کے سلسلے میں اس بڑی کمپنی کے دفتر اور کارخانے پر چھاپہ بھی مارا ہے۔

ڈی آکسین حاملہ خواتین کے لئے انتہائی مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ سرطان کا بھی سبب بنتا ہے۔ ڈی آکسین کی موجودگی ثابت ہونےکے بعد، جرمنی میں ایک ہزار سے زائد پولٹری فارمز کو سیل کردیا گیا ہے۔ جرمنی میں کل پولٹری فارم کی تعداد پونے چار لاکھ کے قریب بتائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ ہزاروں مرغیاں بھی تلف کی جا چکی ہیں۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: امتیار احمد