1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمنی: دوبارہ اتحاد کے معاہدے پر دستخطوں کے 20 سال

1 ستمبر 2010

مشرقی جرمنی اور وفاقی جمہوریہء جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے سلسلے میں ایک معاہدے پر اکتیس اگست 1990ء کو دستخط کئے گئے تھے۔ اِس ہفتے منگل کو اس واقعے کی بیس ویں سالگرہ منائی گئی۔

https://p.dw.com/p/P1Xu
معاہدے پر دستخط: تاریخی لمحہتصویر: picture alliance/dpa

دارالحکومت برلن میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا کہ مشرقی جرمنی کی بہادری اور ملک کا دوبارہ اتحاد پوری دُنیا کے لئے ایک مثال ہے۔ میرکل نے، جن کی پرورش مشرقی جرمنی ہی میں ہوئی، کہا:’’یہ بہادری اُس زمانے میں اُس سے کہیں زیادہ تھی، جتنی کہ ہم آج بتاتے ہیں۔‘‘ میرکل نے حقوقِ انسانی کے علمبرداروں اور مشرقی جرمنی چھوڑ جانے والوں کے کردار کو خاص طور پر سراہا اور کہا کہ اب پوری دُنیا میں آزادی اور جمہریت کے لئے لڑنا جرمنی کی ذمہ داری بنتی ہے:’’اگر ہم نے اپنی اِس ذمہ داری سے غفلت برتی، تو ہم گویا اپنی خوشحالی اور کامیابی سے بھی غفلت برتیں گے۔‘‘

Festveranstaltung 20 Jahre Einheitsvertrag
منگل اکتیس اگست کو برلن منعقدہ تقریب میں ایک بار پھر بیس سال پہلے کے تاریخی معاہدے کو دیکھا جا رہا ہے۔ اِس موقع پر چانسلر میرکل کے ساتھ ساتھ موجودہ وزیر مالیات وولفگانگ شوئبلے اور سابق مشرقی جرمنی کے اسٹیٹ سکریٹری گنٹر کراؤزے بھی موجود ہیں، جنہوں نے تب اِس معاہدے پر دستخط کئے تھےتصویر: picture alliance/dpa

31 اگست 1990ء کو دونوں جرمن ریاستوں کے دوبارہ اتحاد کے جس معاہدے پر دستخط ہوئے تھے، وہ ایک ہزار صفحات پر مشتمل ایک ایسی دستاویز تھی، جسے دیوارِ برلن گرائے جانے کے واقعے کے ایک سال بعد 1990ء کے موسمِ گرما میں عجلت میں تیار کیا گیا تھا۔ منگل کی یادگاری تقریب اُسی عمارت میں منعقد کی گئی، جہاں بیس سال پہلے اِس معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔ میرکل نے تقریب کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا:’’وہ ہماری تاریخ کا ایک ایسا کامیاب لمحہ تھا، جس پر ہمیں فخر کرنا چاہئے۔‘‘

برلن کے مشہور برانڈن برگ گیٹ کے قریب منعقدہ اِس تقریب میں مشرقی جرمنی کے آخری وزیر اعظم لوتھار ڈے میزیئر کے ساتھ ساتھ اُس زمانے کے وفاقی جرمن وزیر خارجہ ہنس ڈیٹرش گینشر بھی شریک تھے۔

موجودہ وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے، جو 1990ء میں وفاقی جمہوریہء جرمنی کی جانب سے مذاکرات میں شریک ایک سرکاری اہلکار تھے، کہا کہ اِس معاہدے کے نتیجے میں حاصل ہونے والی تمام تر کامیابیوں کے باوجود کچھ غلطیاں بھی کی گئیں۔ اُنہوں نے کہا، یہ معاہدہ اتنا جامع اور مفصل تھا کہ اِس میں یہاں وہاں اِکا دُکا غلطیوں کا امکان کوئی باعثِ حیرت بات نہیں ہے۔

NO FLASH 20. Jahrestages der Unterzeichnung des Einigungsvertrages Deutschland
چانسلر میرکل، وزیر داخلہ ڈے میزیئر اور کلچر منسٹر نوئیمان۔ معاہدے کی سالگرہ کے موقع پر یادگاری تختی کی نقاب کشائیتصویر: AP

بیس سال پہلے جرمنی کے مغربی حصے میں واقع وفاقی جمہوریہء جرمنی اور مشرقی حصے میں واقع کمیونسٹ جرمن ڈیموکریٹک ری پبلک نے اپنے دوبارہ اتحاد کا جو معاہدہ طے کیا تھا، اُس میں جرمنی کے مشرقی حصے کو وفاقی جمہوریہء جرمنی کا حصہ بنانے اور برلن کو آئندہ کا دارالحکومت بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ 45 شقوں پر مشتمل یہ معاہدہ دو ماہ سے بھی کم عرصے میں عجلت میں اِس لئے تیار کیا گیا تھا کیونکہ حکام یہ کام سات اکتوبر 1990ء کو مشرقی جرمن ریاست کے قیام کی اکتالیس ویں سالگرہ سے پہلے پہلے مکمل کر لینا چاہتے تھے۔

منگل کو ہی ایک سروے کے نتائج جاری کئے گئے، جس میں مغربی جرمنی کے ایک تہائی باشندوں نے یہ کہا کہ جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے نتیجے میں اُنہوں نے جتنا کچھ حاصل کیا، اُس سے کہیں زیادہ کھویا ہے۔ اِس سروے میں دو ہزار سے زیادہ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی، جن میں سے گیارہ فیصد ایسے بھی تھے، جنہوں نے جرمنی کے مشرقی اور مغربی حصے کے درمیان ایک بار پھر دیوار تعمیر کئے جانے کے خیال سے متعلق پسندیدگی کا اظہار کیا۔ اس سروے میں شریک بیالیس فیصد مشرقی جرمنوں نے کہا کہ اُنہیں دوبارہ اتحاد سے فائدہ ہوا۔ مغربی جرمنی میں یہ رائے محض 37 فیصد شرکاء کی تھی۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں