جرمنی بدر مہاجر بچوں کے لیے مراکش میں دو ہاسٹلوں کی تعمیر
24 دسمبر 2017جرمن روزنامے ’ ویلٹ اَم زونٹاگ ‘ نے برلن میں وزارت داخلہ کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ ان رہائش گاہوں میں وہ نا بالغ مہاجر بچے رہ سکیں گے جنہیں جرمنی سے ڈی پورٹ کر دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ غیر مہاجر مقامی بے گھر بچوں کو بھی انہیں ہاسٹلوں میں پناہ دی جائے گی۔
جرمن اخبار کی اس رپورٹ کے مطابق ،’’ ان اقامت گاہوں کے دروازے اٹھارہ سال سے کم عمر اُن بچوں کے لیے کھولے جائیں گے جو جرمنی سے رضاکارانہ طور پر واپس آئے یا پھر جرائم کے مرتکب ہونے والے ایسے بچے بھی یہاں رہ سکیں گے جنہیں برلن حکومت نے جبراﹰ ملک بدر کیا تھا۔‘‘
جرمن حکومت نے رواں برس مارچ میں جرمنی میں بغیر سرپرست کے اڑتالیس ہزار مہاجر بچوں کی آمد کے اعداد وشمار سامنے آنے کے بعد یہ دونوں ہاسٹل بنانے کا عندیہ ظاہر کیا تھا۔
مراکش میں بچوں کے زیر تعمیر ان دونوں رہائشی مراکز میں سو، سو بچوں کے قیام کی گنجائش ہو گی جبکہ تعلیم کا انتظام اور دیگر سہولیات بھی ان بچوں کو فراہم کی جائیں گی۔
جرمن چانسلر میرکل نے سن 2015 میں جرمنی کے دروازے لاکھوں مہاجرین کے لیے کھول دیے تھے تاہم تارکین وطن کے لیے اپنی اس پالیسی پر اور مہاجرین کی جرمنی آمد کی رفتار کم کرنے کے لیے انہیں کافی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
سن دو ہزار پندرہ میں نو لاکھ پناہ گزینوں کو جرمنی میں خوش آمدید کہا گیا لیکن گزشتہ برس یہاں آنے والے مہاجرین کی تعداد 280،000 رہی۔ جرمن وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ سال دو ہزار سترہ میں یہ تعداد دو لاکھ سے نیچے رہی ہے۔