جرمنی اقتصادی بحران کی لپیٹ میں
8 اپریل 2009مرسیڈیز کاریں بنانےو الی جرمن کمپنی ڈائملر کی پرآسائش کاروں اور بڑی گاڑیوں کی فروخت میں دُنیا بھر میں کمی واقع ہوئی ہے۔ آج برلن میں کمپنی کے شیئرہولڈرز کا سالانہ اجلاس ہوا جس میں بحران سے بچنے کے لئے نئی حکمت عملی پیش کی گئی۔
ڈائملر کے چیف ایگزیکٹو Dieter Zetsche کا کہنا ہے کہ رواں سال کی ابتدا میں کمپنی کو شدید بحران کا سامنا رہےگا اور سال کے آخر میں صورت حال میں بہتری آئے گی: "بڑی کمپنی کے طور پر ہم طویل المدت وابستگی چاہتے ہیں۔ اس طرح ہم اپنی کارکردگی بہتر بنائیں گے اور مستقبل کے منصوبوں کے لئے مضبوط شراکت داری قائم کریں گے۔
ڈائملر کے ترجمان Jörg Howe نے کہا کہ کمپنی کی مالی حیثیت بہتر بنانے کے لئے ملازمتوں میں کٹوتی کے بجائے اخراجات میں کمی کی جائے گی: "ہم نے واضح کردیا ہے کہ تنخواہوں میں کٹوتی کے ذریعے دو بلین یورو کی بچت کی جائے گی۔ ہمیں یقین ہے کہ ایسا ممکن ہے اور اس نکتے پر اتفاق رائے بھی ہوجائے گا۔"
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا 73 ہزار افراد پر مشتمل دفتری عملے کے ملازمت کے اوقات کم کر کے انہیں پانچ گھنٹے کرنے پر غور کیا جائے گا جبکہ ان کی تنخواہوں میں 14 فیصد کمی کر دی جائے گی۔
برلن میں اس اجلاس کے موقع پر ڈائملر کے متعدد ملازمین نے تنخواہوں میں کٹوتی کے اس منصوبے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔
دوسری جانب ڈائملر کے بورڈ کے رکن اور چیف اسٹریٹیجی آفیسرRuediger Grube جرمن ریلوے کے چیف ایگزیکٹو کا عہدہ سنبھال رہے ہیں۔ اخراجات کم کرنے کی حکمت عملی کے تحت کمپنی نے ان کا عہدہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مرسیڈیز بینز کاریں بنانے والی اس کمپنی نے ابھی گزشتہ ماہ ہی ابوظہبی کے آبار انویسٹمنٹ فنڈ کے ساتھ سرمایہ کاری کا ایک معاہدہ کیا تھا جس کے تحت آبار نے تقریبا دو بلین یورو میں ڈائملر کے نو اعشاریہ ایک فیصد حصص خریدے تھے۔
جرمنی میں ان حالات کا سامنا محض ڈائملر کو ہی نہیں بلکہ یورپ کی اس سب سے بڑی اقتصادی طاقت کی برآمدات میں بھی کمی ہوئی ہے۔ آج جاری کئے گئے اعدادوشمار کے مطابق فروری کے دوران جرمنی کی برآمدات میں 23.1 فیصد کمی ہوئی ہے۔ اس مہینے میں جرمنی کے صنعتی سودوں میں بھی 3.5 فیصد کمی ہوئی ہے۔