جربہ دہشت گردانہ حملے، جرمن باشندے کو سزا
6 فروری 2009فرانس کی ایک عدالت نے سات سال قبل تیونس کے تفریحی مقام جربہ میں ایک یہودی عبات گاہ پرخود کش حملے میں ملوث ہونے کے الزام میں ایک جرمن باشندے کو18 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ مجرم پر الزام تھا کہ اس نے ٹیلیفون کے ذریعے اس حملے کی اجازت دی تھی۔
عدالت کے مطابق ملزم کو اس خود کش حملے کا پہلے سے علم تھا اوراس نے حملہ آوروں کی مدد بھی کی تھی۔ ساتھ ہی عدالت میں سماعت کے دوران گن شارسکی کے دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سرکردہ رہنماؤں سے روابط کے ثبوت بھی پیش کئے گئے۔عدالت میں کارروائی کے دوران وہ انتہائی خاموش رہا اورفیصلے سے قبل وہ قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے ہاتھ اٹھا کر دعا مانگتا رہا۔
ساتھ ہی یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ملزم نے دہشت گردی کی تربیت پاکستان اور افغانستان کے کیمپوں میں حاصل کی جہاں اس کی ملاقات اسامہ بن لادن سے بھی ہوئی۔ گن شارسکی نے اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا اس کے افغانستان جانے کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
وکیل استغاثہ نے مجرم کے لئے عدالت سے کم از کم تیس سال کی قید کا مطالبہ کیا تھا۔ کرسٹیان گن شا ر سکی کے وکیل سےباسٹیان بونو کے مطابق عدالت کا فیصلہ نہ تو سمجھ میں آرہا ہے اور نہ ہی اسے تسلیم کیا جا سکتا ہے۔ اسی وجہ سے وہ فیصلے کے خلاف اپیل کا سوچ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا 2002 میں جرمنی میں اسی کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ان کے مؤکل کو بری کر دیا تھا۔
فرانسیسی عدالت نے گن شارسکی کے ساتھ ساتھ تیونس سے تعلق رکھنے والے خود کش بمبار کے بھائی ولید نظیر کو 12 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ اس پرحملے میں استعمال ہونے والا سامان فراہم کرنے کا الزام ہے۔ جس میں جعلی دستاویزات اور سٹیلائٹ ٹیلیفون شامل ہے۔
کرسٹیان گن شارسکی کا تعلق جرمن شہر ڈیوس برگ سے ہے اور وہ پانچ بچوں کا باپ ہے۔ 42 سالہ گن شارسکی نے 1986 میں اسلام قبول کیا تھا اور اسے 2003 ء میں فرانسیسی پولیس نے پیرس میں گرفتار کیا تھا۔ تیونس کے تفریحی مقام جربہ میں اپریل 2002 کو کئے جانے والے اس خود کش حملے میں 21 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں 14 جرمن اور دو فرانسیسی باشندے بھی شامل تھے۔ اسی وجہ سے یہ مقدمہ فرانس کی عدالت میں چلایا گیا۔