جدید دور میں غلامی: برطانوی خاتون کو سزا
17 مارچ 2011سعیدہ خان نام کی اس 68 سالہ برطانوی شہری پر یہ الزام ثابت ہو گیا تھا کہ اس نے ایک افریقی نژاد خاتون کارکن کو ہر روز اٹھارہ گھنٹے تک کام کرنے پر مجبور کیا۔ بدھ کے روز لندن کی ایک عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سعیدہ خان کو جرمانے کے طور پر تنزانیہ سے تعلق رکھنے والی انتالیس سالہ مروکے کوپچیس ہزار پاونڈ ادا کرنا ہوں گے۔
یہ افریقی خاتون سن 2006میں تنزانیہ سے غیر قانونی طور پر برطانیہ پہنچی تھی۔ اس مقدمے میں عدالت نے سعیدہ خان کو قید کی کوئی سزا اس لیے نہیں سنائی کہ ایک تو خود ان کی صحت بھی بہت خراب ہے اور دوسرے یہ کہ وہ دو بالغ معذور بچوں کی والدہ ہیں۔
لندن کی ساوتھ وارک کراؤن کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سزا پانے والی برطانوی شہری نے اس افریقی تارک وطن خاتون کو اس کی خدمات کے بدلے میں دانستہ طور پر کوئی مالی ادائیگی نہیں کی تھی۔ عدالت کے جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگر یہ سابقہ ہسپتال ڈائریکٹرچاہتی تو مروکے کو آسانی سے اس کی خدمات کے عوض ایک اچھی رقم ادا کر سکتی تھی۔
اس مقدمے میں عدالت میں یہ ثابت ہو گیا تھا کہ مروکےکو سعیدہ خان کے گھر میں کام کرنے کے بدلے پہلے ایک سال کے دوران ہر ہفتے صرف دس پاؤنڈ ادا کئے جاتے تھے لیکن بعد میں یہ ادائیگی بھی روک دی گئی تھی۔
جج جیفری ریولن نے کہا کہ اس واقعے میں سعیدہ خان کا رویہ انتہائی سفاکانہ تھا۔ ایشیائی نسل کی اس برطانوی شہری کے خلاف یہ الزام بھی ثابت ہو گیا کہ اس نے تنزانیہ کی مروکے کو اس کے استحصال کے لیے غیر قانونی طور پر برطانیہ لانے کا انتظام کیا تھا۔
سعیدہ خان، جن کا اپنا ایک ہسپتال بھی تھا، مروکے کو اس ہسپتال میں کام کرنے کے لیے برطانیہ لائی تھیں۔ مگر بعد میں اس افریقی خاتون کو سعیدہ خان نے اپنے گھر سے باہر نکلنے سے بھی زبردستی منع کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ سعیدہ خان دارالسلام کی رہنے والی مروکے کو اپنے گھر پر قیام کے عرصے میں کھانے کے لیے روزانہ ڈبل روٹی کے صرف دو سلائس دیتی تھیں۔
عدالت نے اس مقدمے میں سعیدہ کے مروکے کے ساتھ برتاؤ کو جدید دور میں غلامی کی ایک افسوسناک مثال قرار دیا۔ جج ریولن کے مطابق مقدمے کی سماعت کے دوران بھی سعیدہ نے بار بار جھوٹ بولا اور یہ معاملہ عدالت تک پہنچنے سے پہلے وہ ناخواندہ مروکے کی سادگی کو مجرمانہ حد تک اپنے فائدے کے لیے استعمال کرتی رہی تھیں۔ مروکے کو برطانیہ لاتے وقت وعدہ کیا گیا تھا کہ اسے روزانہ صرف چھ گھنٹے تک کام کرنا ہو گا لیکن بعد میں اسے ہر روز 18 گھنٹے تک کام کرنے پر مجبور کیا جاتا رہا۔
مروکے نے تین سال تک سعیدہ خان کے لیے کام کیا۔ اس دورانتنزانیہ میں اس کے والدین کا انتقال بھی ہو گیا تھا اور سعیدہ خان نے اسے تب بھی اپنے اہل خانہ سے رابطے کی اجازت نہیں دی تھی۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: امتیاز احمد