جب چاند سرخ ہو گیا
ستائیس اور اٹھائیس ستمبر کی درمیانی شب سپر مون تھا، یعنی چاند زمین سے فاصلے کے اعتبار سے انتہائی کم ترین مقام پر تھا اور اسے گرہن کا سامنا بھی تھا۔
دوہرا موقع
چاند حجم کے اعتبار سے اپنی بلند ترین سطح پر تھا جب کہ براعظم شمالی و جنوبی امریکا، یورپ، افریقہ اور مغربی ایشیا کے قریب تمام ممالک میں ایک گھنٹے سے زائد دورانیے کے اس چاند گرہن کو دیکھا گیا۔
قدرت کی تکونیات
سن 1982ء کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب چاند زمین اور سورج ایک قطار میں اس انداز سے تھے کہ چاند اپنے حجم کے اعتبار سے خاصا بڑا تھا۔ اب دوبارہ یہ منظر سن 2033 سے پہلے دکھائی نہیں دے گا۔
جرمنی اور یورپ میں مکمل چاند گرہن
یہ چاند گرہن اس لحاظ سے بھی اچھوتا تھا کہ مطلع صاف ہونے کی وجہ سے یورپ میں متعدد ممالک کے شہریوں نے کھلی آنکھوں سے اس مظہر قدرت کا نظارہ کیا۔
’سپر مون‘ کو سایے نے آ لیا
یورپ میں بعد از نصف شب زمین کا سایہ ’سپرمون‘ پر پڑنا شروع ہوا اور دھیرے دھیرے یہ پورا چاند رنگت تبدیل کرتے ہوئے، سرخ رنگ میں ڈوب گیا۔ زمین سے منعکس ہونے والی سورج کی روشنی چاند کو خون جیسے رنگ میں تبدیل کر گئی۔
بڑے چاند کی بڑی تفصیل
چاند کا حجم بڑا ہونے اور مناسب روشنی کی وجہ سے انسانی آنکھ چاند کی سطح کی وہ تفصیلات بھی دیکھ پائی جو عام حالات میں دوربین کا تقاضا کرتی ہیں۔
شمالی امریکا میں بھی ’سپرمون‘ کا نظارہ
’سپرمون‘ براعظم شمالی امریکا میں بھی مرکز نگاہ رہا۔ امریکا میں 23 ستمبر کا سورج ڈوبنے کے بعد ’سپرمون‘ سب کی نگاہوں کے سامنے تھا۔