1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپان میں پارلیمانی الیکشن: رائے دہی جاری

30 اگست 2009

دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت جاپان میں آج اتوار کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے دوران عوامی رائے دہی کا عمل مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے شروع ہو گیا جو رات آتھ بجے تک جاری رہے گا۔

https://p.dw.com/p/JLR2
وزیر اعظم آسو الیکشن سے قبل ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: AP

رائے عامہ کے جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان انتخابات کے نتيجے ميں جاپان ميں اقتدار کی ايک تاريخی نوعيت کی تبديلی آئے گی۔ قريب پانچ عشروں تک لبرل ڈيموکريٹس کے مسلسل حکومت میں رہنے کے بعد اب اپوزيشن کی ڈيموکريٹک پارٹی کی کاميابی کے آثار بہت نمایاں ہيں۔

جاپان ميں شمال کے شہر ہوکائيڈو سے لے کر جنوب ميں اوکيناوا تک مقامی اور بلدياتی اداروں کے عہديداروں کو شکايت ہے کہ مرکزی حکومت مقامی اداروں کی مدد کرنے کی بجائےان کے خلاف مصروف کار ہے۔ جاپان ميں قومی ٹيکس کے ساتھ مقامی ٹيکس بھی وصول کيا جاتا ہے ليکن قومی ٹيکس مقامی ٹيکس سے دوگنا ہے اور اس کی آمدنی مرکزی حکومت کو جاتی ہے، حالانکہ مقامی اور علاقائی ادارے خصوصا سماجی بہبود اور امداد کے دو تہائی اخراجات پورا کرتے ہيں۔

جاپان کے مينورو موريتا جيسے با اثر سياسی تجزيہ نگار ايک عرصے سے اس نظام ميں تبديلی اور اصلاحات کے مطالبے کر رہے ہيں۔ یہ نظام اگر آج تک نہیں بدلا تو اس کی بڑی وجوہات میں یہ بھی شامل ہے کہ ایسی اصلاحات طویل عرصے سے برسر اقتدار لبرل ڈیمو کریٹس کی سیاسی ترجیحات کا حصہ نہیں رہیں۔

مينورو موريتا کہتے ہیں: "مرکزی حکومت کو خارجہ اور سلامتی کی سياست اور کرنسی اور اقتصادی پاليسی پر توجہ مرکوز رکھنا چاہئے۔ انسانی زندگی کو براہ راست متاثر کرنے والے سماجی مسائل اور معيشی ڈھانچے جیسے جملہ امور شہری اور علاقائی انتظامی اداروں کی ذمہ داری ہونا چاہیئں۔ "

DPJ Demokratische Partei Japan Wahl Unterhaus Japan Yukio Hatayoma
اپوزیشن کی ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ ہاتویاما اپنی اہلیہ کے ہمراہتصویر: AP

ٹوکیو میں موجودہ حکمران جماعت اور اس کی اعلیٰ قیادت کی عوامی مقبولیت میں واضح کے ساتھ ساتھ اصلاحات کی ضرورت اور تبدیلی کی خواہش بھی ان عوامل میں شامل ہیں، جن کی بنیاد پر اتوار کے پارليمانی انتخابات ميں جاپان میں اپوزیشن کی ڈيمو کريٹک پارٹی کی کاميابی کے امکانات بہت روشن ہيں۔

اس جماعت کے 62 سالہ قائد يوکيو ہاتو ياما جاپان کے دیگر ممتاز سياستدانوں کی طرح ايک نامور سياسی خاندان سے تعلق رکھتے ہيں۔ اس خاندان کا موازنہ اکثر امریکہ کے کينيڈی خاندان سے کيا جاتا ہے۔ ہاتوياما کے دادا جاپانی وزير اعظم، والد وزير خارجہ اور بھائی وزير داخلہ رہ چکے ہیں۔

موجودہ وزیر اعظم تارو آسو کی لبرل ڈیمو کریٹک پارٹی کی خطرناک حریف بن جانے والی اپوزيشن کی ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما ہاتو ياما جاپانی پارليمان کے سب سے امیر رکن ہيں۔ سیاسی اور سماجی طور پر وہ خود کو عوام سے قريب تر رکھتے ہيں۔ انہيں کمپيوٹر پروگرامنگ کا شوق بھی ہے اور وہ فٹ بال کے کھیل میں بھی کافی دلچسپی رکھتے ہیں۔

اتوار کے الیکشن کے نتیجے میں اگر وہ تارو آسو کی جگہ ملکی وزیر اعظم کے منصب پر فائز ہو گئے تو اس کی وجہ یہ ہو گی کہ انہوں نے اپنی انتخابی مہم میں بار بار یہ کہا کہ اقتدار میں آ کر وہ فوری طور پر عام لوگوں اور ديہی آبادی کے مسائل پر پوری توجہ ديں گے، اور ان کے اس وعدے پر رائے دہندگان کی ایک بڑی اکثریت شروع دن سے ہی یقین کرنے لگی تھی۔

رپورٹ: مقبول ملک، شہاب احمد صدیقی

ادارت: عدنان اسحاق