جاپان میں طلاق دینے کا منفرد انداز
22 جون 2010جاپان میں طلاق کے لئے ایسی خصوصی تقریبات منعقد کروانے کا آغاز ایک سال قبل ہوا تھا۔ اس سلسلے میں ہیروکی تیرائی نامی شخص نے دارالحکومت ٹوکیو میں ایک ’طلاق مینشن‘ قائم کیا تھا، جہاں اس قسم کی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔ طلاق مینشن کے مالک کا کہنا ہے کہ ایک سال کے دوران پچیس شادی شدہ جوڑے ان کے مینشن میں طلاق کی تقریبات منعقد کروا چکے ہیں۔ تیرائی کے مطابق تقریب کے لئے ایک ایک جوڑے نے پچپن پچپن ہزار ین ادا کئے۔
تیرائی کا مزید کہنا ہے کہ ان تقریبات کی سجاوٹ اورآرائش ویسی ہی کی جاتی ہے جیسے کہ شادی کی تقریب میں۔ اس تقریب کے بعد شادی شدہ جوڑا باقاعدہ طور پر طلاق کے لئے کاغذی کارروائی کرتا ہے۔ اُن کے بقول ایک سال کے مختصرعرصے میں تقریباً نو ہزارافراد طلاق مینشن کے بارے میں معلومات حاصل کرچکے ہیں۔
حال ہی میں ایک جوڑے نے اسی مرکز میں اپنی طلاق کی تقریب منعقد کی۔ مسٹر اورمسز فیوجئی نے اس تقریب کے بعد خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چیت میں کہا:’’ہم نے اس تقریب کا اہتمام اس لئے کیا تاکہ ہم نئی زندگی کا ایک اچھا آغاز کرسکیں۔‘‘
ایسی تقریبات میں جوڑا اپنی اپنی شادی کی انگوٹھیوں کو ایک چھوٹی سی ہتھوڑی سے ٹکراتا ہے۔ چونکہ جاپانی تہذیب میں کچھوا ’تبدیلی‘ کی علامت سمجھا جاتا ہے، اس لئے اس ہتھوڑی کے دستے پر کچھوے کی علامت کندہ ہوتی ہے۔
مسٹر فیوجئی کہتے ہیں کہ جیسے ہی انہوں نے اس ہتھوڑی کی مدد سے اپنی شادی کی انگوٹھی پرہلکی سی علامتی ضرب لگائی، توانہیں احساس ہوا کہ وہ اپنی اہلیہ سے جدا ہو گئے ہیں۔ اس بات نے انہیں انتہائی خوشگوار احساس دیا۔
اسی طرح مسز فیوجئی نے بھی اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جیسے ہی اس تقریب کی اہم رسم ادا ہوئی، تو آزاد ہونے کے احساس نے انہیں تر و تازہ کر دیا۔
طلاق مرکز کے مالک تیرائی جاپان میں طلاق کے لئے پہلے ایونٹ مینیجر تصورکئے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ طلاق کے لئے تقریب کا اہتمام اس لئے بھی ضروری ہے تاکہ علٰیحدگی اختیار کرنے والا جوڑا اپنے فیصلے کو نہ صرف خوشی کا رنگ دے سکے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ دونوں میں ایک خوشگوار احساس بھی پیدا ہو۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق سن دو ہزارآٹھ کے دوران جاپان میں ڈھائی لاکھ طلاقیں ہوئی ہیں۔ طلاق کی شرح میں اس حیران کن اضافے کی ایک بڑی وجہ انفرادی اقتصادی بدحالی بتائی جاتی ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: گوہر نذیر گیلانی