1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپان میں تابکاری کا خطرہ: ایشیا میں سُوشی مسلسل بہت مقبول غذا

17 مارچ 2011

جاپان میں یہ خطرہ موجود ہے کہ وہاں زلزلے کے بعد ایک ایٹمی پلانٹ سے خارج ہونے والی تابکار شعاعیں خام اشیائے خوراک کو بھی آلودہ کر سکتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/10b0s
تصویر: picture-alliance/dpa

لیکن ان خطرات کے باوجود جاپان کی مشہور زمانہ ڈش سُوشی بہت سے ایشیائی ملکوں میں ابھی تک اتنی ہی مقبول ہے جتنی کہ زلزلے اور سونامی کی تباہ کاریوں سے پہلے تھی۔ تائیوان میں سُوشی ریستورانوں کے ایک بڑے کامیاب سلسلے کا نام سُوشی ایکسپریس ہے اور اس ادارے نے اپنی ہر شاخ میں گاہکوں کے لیے ایسے بڑے بڑے نوٹس آویزاں کر رکھے ہیں، جن پر لکھا گیا ہے: ’’ہمارے ہاں استعمال ہونے والی ہر قسم کی seafood جاپان میں آنے والے زلزلے اور فوکوشیما کے ایٹمی پلانٹ کے تابکاری مادوں کے اخراج سے قبل درآمد کی گئی تھی۔‘‘

سُوشی ایکسپریس کی صرف تائیوان میں 196 شاخیں ہیں۔ سُوشی ایکسپریس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ مشرق بعید کے علاقے میں اس کمپنی کا کاروبار معمول کے مطابق جاری ہے۔ لیکن ہانگ کانگ میں ریستورانوں کے مالکان کی فیڈریشن کے صدر ولیم مارک نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ جاپان میں زلزلہ، سونامی اور تابکاری شعاعوں کا اخراج ہانگ کانگ میں سُوشی ریستورانوں کے کاروبار کو متاثر کر سکتا ہے۔

Jiro Dreams Of Sushi Berlinale Filmstill Flash-Galerie
جاپانی باورچی سوشی تیار کرتے ہوئےتصویر: Sushi Movie, LLC

ولیم مارک کے مطابق یہ درست ہے کہ جاپان میں تابکاری مادوں کے اخراج سے خام اشیائے خوراک کی تیاری کا شعبہ ابھی تک متاثر نہیں ہوا تاہم انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک یا علاقے میں تابکاری شعاعوں کا اخراج عوامی سطح پر ایسی تشویش کا باعث بنتا ہے، جس کے نفسیاتی اثرات بڑی دیر تک باقی رہتے ہیں۔

سنگاپور، بھارت اور ویت نام میں ایسے ریستورانوں کے مالکان نے، جو اپنی سُوشی ڈشوں کے لیے مشہور ہیں، کہا ہے کہ جاپان میں تابکاری مادوں کے اخراج سے متعلق بحران شدید ہوتا جا رہا ہے لیکن انہیں انفرادی طور پر ایسا کوئی خدشہ نہیں کہ ان کا کاروبار متاثر ہو سکتا ہے۔

سنگاپور میں سُوشی ریستورانوں کے سب سے بڑے سلسلے ساکائی ہولڈنگز نے بھی جمعرات کو بتایا کہ اس کے ریستورانوں میں گاہکوں کا ہجوم کم نہیں ہوا ہے اور کاروبار میں معمول کی تیزی دیکھنے میں آ رہی ہے۔

Flash Galerie Fukushima 2011
تباہ کن زلزلے کے بعد فوکوشیما کے جاپانی ایٹمی بجلی گھر میں متعدد دھماکے ہو چکے ہیںتصویر: AP

بھارت میں بھی، جو جاپان سے اپنے ہاں اشیائے خوراک کی درآمد پر خصوصی طور پر نظر رکھنے کا اعلان کر چکا ہے، سُوشی ریستورانوں کا کاروبار معمول کے مطابق جاری ہے۔ نئی دہلی میں جاپان سے درآمد کردہ ’سی فوڈ‘ اور گوشت کی فروخت کے لیے مشہور یاماتو یا نامی جاپانی سپر مارکیٹ کے ایک مینیجر مکیش رائے نے کہا کہ ان کی سپر مارکیٹ میں عام بھارتی صارفین ابھی بھی بڑی تعداد میں تازہ جاپانی مچھلیاں اور seafood خرید رہے ہیں۔

ویت نام میں بھی جاپانی سُوشی بارز کہلانے والے ریستورانوں کے مالکان نے کہا ہے کہ ان کے کاروبار پر جاپان میں زلزلے، سونامی اور تابکار شعاعوں کے اخراج کے بعد سے اب تک کوئی فرق نہیں پڑا ہے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں