1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپانی دارالحکومت ٹوکیو، ایک کامیاب میگا سٹی

24 جون 2011

زمین کی اگر رات کے وقت لی گئی کوئی سیٹیلائٹ تصویر دیکھی جائے تو اس میں ٹوکیو سے زیادہ روشن کوئی دوسری جگہ نظر نہیں آتی۔ ٹوکیو اور اس کے ارد گرد کے علاقے میں، جو گریٹر ٹوکیوکہلاتا ہے، 35 ملین انسان رہتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/11icE
تصویر: dapd

گریٹر ٹوکیو کرہ ارض کا سب سے بڑا شہری علاقہ ہے اور دنیا کا کوئی دوسرا ترقی یافتہ شہر اتنا بڑا نہیں کہ اس کی آبادی ساڑھے تین کروڑ تک ہو۔ ٹوکیو کے علاوہ دنیا کے دوسرے بہت بڑے بڑے شہروں میں ممبئی، میکسیکو سٹی، ساؤ پاؤلو اور نیو یارک بھی شمار ہوتے ہیں لیکن ٹوکیو کی فضا میں آلودگی ان شہروں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ اس کے علاوہ جاپانی دارالحکومت میں شور بھی کم ہوتا ہے۔ وہاں ٹریفک جام بھی بہت کم نظر آتے ہیں اور گندگی کے پھیلاؤ اور جرائم کی شرح بھی بہت کم ہے۔

جو بات ٹوکیو کو دنیا کے دیگر میگا سٹی کہلانے والے بڑے شہروں سے مختلف رکھتی ہے، وہ اس شہر میں ہر جگہ نظر آنے والے سرسبز مقامات ہیں۔ ٹوکیو میں وہاں کے کروڑوں شہریوں کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ کا جدید ترین نظام بھی بڑی کامیابی سے کام کر رہا ہے۔

Flash-Galerie Mega-Städte
گریٹر ٹوکیو کرہ ارض کا سب سے بڑا شہری علاقہ ہےتصویر: AP

امریکی مصنف ڈونلڈ رچی پہلی مرتبہ 1947 میں ٹوکیو گئے تھے۔ ان کی ٹوکیو کے بارے میں ایک کتاب کچھ ہی عرصہ پہلے شائع ہوئی۔ اس کتاب کا نام ہے، ٹوکیو میگا سٹی۔ ڈونلڈ رچی نے اپنی اس کتاب میں جاپان کے اس بہت وسیع و عریض دارالحکومت کو livable megalopolis قرار دیا ہے۔ اس سے ان کی مراد یہ ہے کہ ٹوکیو ایک ایسا عظیم تر شہر ہے جہاں خوشی سے رہا جا سکتا ہے۔

دنیا کے کئی بہت بڑے بڑے شہر انتہائی آلودہ اور پرشور ہو چکے ہیں۔ لیکن ٹوکیو جانے والے ہر سیاح کو وہاں کے لوگوں کا بہت مبذب رویہ خاص طور پر محسوس ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جاپانی ریاست کے پاس مالی وسائل بھی اتنے ہیں کہ ٹوکیو ان خامیوں سے بچ گیا جو کسی بھی شہر کو گندہ، پرشور اور بیزار کن بنا دیتی ہیں۔

Fukushima 2011 Atomkatastrophe Flash-Galerie
11 مارچ کو جاپان میں شدید زلزلہ، پھر ہولناک سُونامی لہریں اور آخر میں فوکوشیما جوہری پلانٹ کے ہلاکت خیز حادثےسے ہزاروں افراد متاثر ہوئےتصویر: dapd

ٹوکیو میں متاثر کن انداز میں کام کرنے والی شہری سہولیات میں سے زیر زمین ریلوے نظام کی مثال بھی لی جا سکتی ہے۔ یہ سب وے ٹرین سسٹم بڑا تیز رفتار ہے، مسافر ٹکٹ خریدنے اور کرائے کی ادائیگی کے لیے اسمارٹ کارڈ سسٹم استعمال کرتے ہیں۔ ٹوکیو انڈر گراؤنڈ میں اکثر مسافر اپنے موبائل فون معمول کی گھنٹی کی آواز کی بجائے silent پر لگا دیتے ہیں تاکہ شور پیدا نہ ہو۔ اس کے علاوہ وہ اپنے اخبارات اور دوسری اشیاء اپنے ساتھ گھروں میں لے جاتے ہیں تاکہ انہیں ری سائیکل کیا جا سکے۔ لندن اور نیو یارک جیسے شہروں میں بہت سے مسافر ایسی اشیاء کوڑے کے طور پر انڈر گراؤنڈ ٹرینوں میں یا اسٹیشنوں پر ہی چھوڑ جاتے ہیں۔

فرانس میں شائع ہونے والی Michelin گائیڈ میں سیاحوں کے لیے دنیا کے بہترین ہوٹلوں کی فہرست شائع کی جاتی ہے۔ اس گائیڈ کے مطابق ٹوکیو کو انتہائی اعلیٰ معیار کے ہوٹلوں اور بہت لذیذ کھانوں کے باعث پوری دنیا کا دارالحکومت کہا جا سکتا ہے۔ ٹوکیو میں ہائی اسٹار ہوٹلوں اور ریستورانوں کی تعداد پیرس سے بھی زیادہ ہے۔ ٹوکیو کا شمار دنیا کے مہنگے ترین اور سب سے اونچے معیار زندگی والے شہروں میں ہوتا ہے۔

جاپانی دارالحکومت کے بارے میں اہم بات یہ بھی ہے کہ ٹوکیو شہر کے بلدیاتی علاقے کی آبادی 13 ملین ہے۔ اس شہر میں صرف میٹروپولیٹن اتھارٹی کا سالانہ بجٹ اتنا ہے جتنا کہ سعودی عرب کا سالانہ قومی بجٹ۔ گریٹر ٹوکیو کی آبادی اتنی زیادہ ہے کہ اگر وہ ایک شہر کی بجائے کوئی ملک ہوتا، تو دنیا کا 35 واں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہوتا۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں