جانور: انسانی تفریح کا سامان
انسان سامان برداری کے ساتھ ساتھ زراعت میں بھی جانوروں سے کام لیتے ہیں اور اُنہیں گھروں میں پالتو جانوروں کے طور پر بھی رکھتے ہیں لیکن دنیا کے مختلف حصوں میں جانور کئی اچھی بُری رسموں اور ثقافتی روایات کا بھی حصہ ہیں۔
یہ خون نہیں، محبت کا رنگ ہے
بظاہر لگتا ہے کہ اس کتے کو کوئی گہرا زخم آیا ہے لیکن درحقیقت اس طریقے سے انسان اور مخصوص جانوروں کے درمیان خصوصی تعلق کو خراجِ تحسین پیش کیا جاتا ہے۔ نیپال میں ہر سال ’تہار‘ کے نام سے روشنیوں کا ایک پانچ روزہ میلہ لگتا ہے، جس میں کتّوں کو ہار پہنائے جاتے ہیں یا اُن کے جسموں پر رنگ دار پاؤڈر لگایا جاتا ہے۔ دیوتاؤں کے ساتھ عقیدت کے اظہار کے لیے منعقدہ اس میلے میں کتوں کو خاص کھانے پیش کیے جاتے ہیں۔
بندروں کے لیے ضیافت
بندروں کے لیے اس سالانہ ضیافت کا اہتمام تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک سے شمال کی جانب واقع صوبے لوب پُوری میں کیا جاتا ہے۔ اس جشن کا فائدہ صرف بندروں کو ہی نہیں بلکہ مقامی کاروباری افراد کو بھی ہوتا ہے اور سیاح بھی لطف اندوز ہوتے ہیں، جن کے لیے پہلی مرتبہ یہ میلہ 1989ء میں سجایا گیا تھا۔ تقریباً تین ہزار بندر مندروں کے سامنے میزوں پر رکھے چار ہزار کلوگرام پھل، سبزیاں اور مٹھائیاں کھا جاتے ہیں۔
یہاں کتوں کی خیر نہیں
جنوبی چین میں ژولین کے مقام پر ہر سال موسمِ گرما میں لیچی (پھل) اور کتے کے گوشت کا میلہ لگتا ہے، جو دس روز تک جاری رہتا ہے۔ اس متنازعہ میلے کے شرکاء کوئی دس ہزار کتوں کا گوشت چَٹ کر جاتے ہیں۔ میلے کے منتظمین کے مطابق کتوں کو اس طرح سے ہلاک کیا جاتا ہے کہ اُنہیں کم سے کم تکلیف ہو تاہم ناقدین شکایت کرتے ہیں کہ بعض دفعہ کھلے عام زندہ کتوں کی کھال اُتاری جاتی ہے۔
ایک خونیں ’کھیل‘
’بُل فائٹنگ‘ کے ہسپانوی ثقافت کا ایک اٹوٹ انگ ہونے اور اس کی ثقافتی اہمیت کے بارے میں دو آراء ہو سکتی ہیں لیکن اس بے رحمانہ ’کھیل‘ میں خون بہرحال بہت بہتا ہے۔ بعض دفعہ اسٹیڈیم میں جمع سینکڑوں اور کئی بار ہزاروں تماشائی شور مچا رہے ہوتے ہیں جبکہ یکے بعد دیگرے کئی کھلاڑی بار بار آگے جا کر بیل کو مختلف طرح سے مہلک زخم لگاتے رہتے ہیں۔ اسپین کے دو علاقوں میں اس ’کھیل‘ پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔
جلوس کی تیاری
’رَتھ یاترا‘ کے نام سے ایک میلے کا اہتمام بھارت کے مختلف شہروں میں ہر سال جون یا جولائی میں کیا جاتا ہے۔ اس میلے کی روایت ایک سو تیس سال سے چلی آ رہی ہے۔ اس دوران ایک جلوس نکالا جاتا ہے، جس میں بھگوان جگن ناتھ کے زائرین خوبصورت رنگوں سے سجے ہوئے ہاتھیوں پر بیٹھتے ہیں۔ ان ہاتھیوں کی تعداد اٹھارہ اور بیس کے درمیان ہوتی ہے۔ اس تہوار کی تقریبات میں لاکھوں لوگ شریک ہوتے ہیں۔
چل اُڑ جا رے اے باز!
قطر میں ہر سال بازوں اور اُن کے ساتھ شکار کا دنیا کا اپنی نوعیت کا سب سے بڑا میلہ منعقد کیا جاتا ہے۔ ’دی قطر انٹرنیشنل فیسٹیول آف فالکنز اینڈ ہنٹنگ‘ ایک ماہ تک جاری رہتا ہے اور اس کا مقصد ’نوجوان نسل کو جنگلی حیات اور بازوں کے تحفظ کے لیے سرگرم کرنا‘ بتایا جاتا ہے۔ باز اس ملک کی ثقافت کا ایک اہم جزو ہیں۔ رفتار، ٹھیک ٹھیک نشانے اور خوبصورتی کے شعبوں میں عمدہ کارکردگی پر انعامات بھی دیے جاتے ہیں۔
مُنہ سے اُڑتی جھاگ کا میلہ
اونٹوں کی لڑائی کا یہ میلہ رواں ہفتے کے اوائل سے بحیرہٴ ایجیئن کے ساحل پر واقع ترک شہر سلجوک میں شروع ہوا ہے۔ تین مہینے تک جاری رہنے والے اس میلے منہ سے جھاگ اڑاتے کوئی 100 اونٹوں کے درمیان مقابلے ہوتے ہیں، جنہیں لوگ دور دور سے دیکھنے جاتے ہیں۔ جانوروں کے حقوق کے لیے سرگرم کارکنوں کے مطابق ترکی کے موجودہ قوانین میں گزشتہ تقریباً 2400 سال سے منعقد ہوتے چلے آ رہے اس طرح کے میلوں کی گنجائش نہیں ہے۔