1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جارجیا تنازعہ: مغربی ممالک کی تشویش اور روس کی خود اعتمادی

2 ستمبر 2008

پیر کو یورپی یونین نے برسلز میں اپنی ایک خصوصی کانفرنس میں جارجیا میں روسی پیشقدمی پر تبادلہء خیال کے بعد روسی اقدام کے خلاف احتجاج کے طور پر روس کے ساتھ شراکت اور تعاون کے معاہدے سے متعلق مذاکرات معطل کرنے کا فیصلہ کیا۔

https://p.dw.com/p/FA2A
فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی اور یورپی کمیشن کے صدر باروسو برسلز میں یورپی یونین کی خصوصی سربراہ کانفرنس میںتصویر: AP

جارجیا میں روسی فوجی دَستوں کی پیشقدمی اور روس کی جانب سے جارجیا کے علٰیحدگی پسند علاقوں جنوبی اوسیتیا اور ابخازیہ کی آزاد اور خود مختار حیثیت کے تسلیم کئے جانے پر یورپی یونین کے تمام 27 رکن ممالک نے پیر یکم ستمبر کو اپنی خصوصی سربراہ کانفرنس میں سخت تشویش ظاہر کی۔ یورپی پارلیمان کے اسپیکر ہنس گیئرٹ پوئٹرنگ کے مطابق روسی اقدامات کسی بھی طرح جائز نہیں۔

یورپی پارلیمان کے اسپیکر کے مطابق قفقاز کے علاقے میں پیدا ہونے والی کشیدگی نے یورپ کی سلامتی کو ایک ایسے خطرے سے دوچار کر دیا ہے، جو سوویت یونین ٹوٹنے سے لے کر اب تک دیکھنے میں نہیں آیا تھا۔

Georgien Demonstration in Tiflis Flaggen
یکم ستمبر کو جارجیا کے دارالحکومت تبلیسی میں روس کے خلاف مظاہرین اپنے قومی پرچم کے ساتھ ساتھ یورپی یونین اور نیٹو کےبھی پرچم لہراتے ہوئےتصویر: AP

مَوقف تو یورپی یونین کے موجودہ صدر ملک فرانس کے سربراہِ مملکت نکولا سارکوزی کا بھی یہی ہے لیکن ماسکو کو تنبیہ کرنے کے لئے اُن کے پاس کچھ زیادہ امکانات نہیں ہیں۔ یونین کے رکن ممالک کی اکثریت نے روس کے خلاف ٹھوس پابندیاں عاید کرنے کی مخالفت کی اور یوں برسلز کے پاس دباؤ کا ایک ہی وسیلہ رہ گیا کہ روس کے ساتھ شراکت اور تعاون کے معاہدے سے متعلق وہ مذاکرات معطل کر دئے جائیں، جو ویسے بھی گذشتہ دو سال سے سرد خانے میں پڑے ہوئے ہیں۔

روسی وَزارتِ خارجہ نے مذاکرات کی اِس معطلی پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ویسے بھی روس گذشتہ دو برسوں کے دوران اِس بات کا عادی ہو چکا ہے کہ اِن مذاکرات کے راستے میں ہر بار مصنوعی رکاوٹیں کھڑی کر دی جاتی ہیں۔ تاہم مجموعی طور پر ماسکو حکومت نے روس کے خلاف کوئی ٹھوس پابندیاں عاید نہ کرنے کے سلسلے میں یورپی یونین کے طرزِ عمل کو سراہا۔

روسی وزیر خارجہ سیرگے لاوروف نے مغربی ممالک کی تنقید کو ایک طرف رکھتے ہوئےجارجیا کی طرف اشارہ کرتے ہوئےخود اعتمادی کے ساتھ کہا کہ روس آئندہ بھی قصور وار عناصر کو اِسی طرح سزا دے گا، تاکہ خطے میں تشدد کی آگ دوبارہ نہ بھڑکے۔ مزیدہ یہ کہ اِس سلسلے میں ابتدائی قدم جارجیا کو اسلحے کی فراہمی پر پابندی عاید کرنا ہو سکتا ہے۔

Russland EU Georgien Außenminister Sergej Lawrow in Moskau
روسی وزیر خارجہ سیرگے لاوروف یکم ستمبر کو ماسکو میں طلبہ کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: AP

امریکی بحریہ کے جو جہاز جارجیا کے لئے امدادی سامان لے کر گئے ہیں، اُنہیں ترکی نے باسفورس کے راستے گذرنے کی اجازت دی۔ غالباً ترکی کو اِس کی سزا دینے کے لئے روس نے گذشتہ ہفتے ترکی سے روس جانے والے ساز و سامان پر پابندی عاید کر دی تھی اور اب سینکڑوں ترک ٹرک روسی سرحد پر پھنسے ہوئے ہیں۔ غالباً اِسی موضوع پر ترک ہم منصب علی بابا جان کے ساتھ بات چیت کے لئے روسی وزیر خارجہ لاوروف آج ترکی کے شہر استبول میں ہیں۔

اُدھر نائب امریکی صدر ڈِک چَینی بھی آج جارجیا کے ساتھ یک جہتی کے اظہار کے لئے آج اِس کے دارالحکومت تبلیسی پہنچ رہے ہیں ہیں۔ بعد ازاں چینی خطے کے دیگر ملکوں یوکرائن اور آذربائیجان کا بھی دورہ کریں گے۔