1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جارجیا اور امریکہ کے مابین معاہدہ

25 دسمبر 2008

امریکہ اورجارجیا کے مابین دفاعی امور میں تعاون کے حوالے سے ایک معاہدے طے پایا ہے ۔ اس مرتبہ بھی خدشہ یہی ہے کہ مجوزہ دفاعی راکٹ نظام کی طرح روس کو یہ معاہدہ بھی بہت ناگوار گزرے گا۔

https://p.dw.com/p/GMzk
تصویر: AP

مشرقی یورپی ممالک میں امریکہ کی دلچسپی کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔ اس کی ایک مثال پولینڈ اور چیک جمہوریہ میں امریکی دفاعی راکٹ نظام کی مجوزہ تنصیب کا منصوبہ ہے۔ اب امریکہ اورجارجیا کے مابین دفاعی امور میں تعاون کے حوالے سے ایک معاہدے طے پایا ہے جس پر باقاعدہ دستخط اگلے ہفتہ کئے جائیں گے۔ اس مرتبہ بھی خدشہ یہی ہے کہ مجوزہ دفاعی راکٹ نظام کی طرح روس کو یہ معاہدہ بھی بہت ناگوار گزرے گا۔

جارجیا کی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان کے بقول دفاعی امور میں تعاون کے امریکہ کے ساتھ اس معاہدے پردستخط چارجنوری کے روز واشنگٹن میں کئے جائیں گے۔ امریکی وزیر خارجہ کونڈولیزا رائس جارجیا کی حکومت میں اپنے ہم منصب Grigol Vashadze کے ساتھ اس دستاویز پر دستخط کریں گی۔

اس دوطرفہ معاہدے کے بارے میں رائس کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد تبلیسی حکومت کے، ان اصلاحاتی منصوبوں پر عمل درآمد میں معاونت ہے جو اس نے سلامتی، جمہوریت اور اقتصادی شعبوں کو بہتر بنانے کے لئے تیار کئے ہیں۔ واشنگٹن کا یہ بھی موقف ہے اس سمجھوتے سے جارجیا اور امریکہ کے باہمی تعلقات کو ایک نئی تحریک ملے گی۔ ساتھ ہی امریکہ نے روس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ جارجیا اور یوکرائن کی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو میں ممکنہ شمولیت کے حوالے سے روسی تشویش ناقابل فہم ہے۔

Vladmir Putin und Dmitri Medvedev
روسی صدر دیمیتری میدوےدیف اور وزیراعظم ولادی میر پوتینتصویر: AP

دوسری جانب روسی صدر دیمیتری میدویدیف نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرامریکہ نے اپنے دفاعی راکٹ نظام کا منصوبہ ترک نہ کیا تو روس بھی اپنے علاقے Kaliningrad میں اسی طرح کا ایک دفاعی نظام نصب کرے گا۔ روسی صدر نے ٹیلی ویژن پراپنے خطاب میں کہا کہ ماسکو کو اپنے مفادات کا دفاع کرنے کا پورا حق حاصل ہے اورضرورت پڑنے پروہ طاقت کے استعمال سے بھی گریز نہیں کرے گا۔

اسی دوران ماسکو حکومت کےایک اعلی عہدیدار نے بتایا ہے کہ روس نے 2011 ء تک اپنی افواج کو بڑے پیمانے پر جدید اسلحے سے لیس کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ روس میں اسلحہ سازی کی صنعت کے نائب سربراہ Wladislaw Putilin نے بتایا کہ اس منصوبے پراگلے سال سے کام شروع ہو جائے گا اوریوں جدید ہتھیاروں کی 400 سے زائد نئی اقسام متعارف کرائی جائیں گی جن میں جنگی طیاروں، ہیلی کاپٹروں اور ٹینکوں کے ساتھ ساتھ دفاعی نوعیت کے 70 جوہری راکٹ بھی شامل ہیں۔ روسی وزیردفاع Anatoli Serdjukow نے کہا کہ قفقاذ کی پانچ روزہ جنگ کے بعد جارجیا اپنی افواج میں بڑے پیمانے پراصلاحات کر چکا ہے جس کے بعد روسی افواج کوبھی جدید تراسلحے کی فراہمی نا گزیر ہو چکی ہے۔

Logo der NATO, North Atlantic Treaty Organisation

1998 میں ماسکو کےاعتراض کے باوجود جب ایسٹونیا، لیٹویا اور لیتھوآنیا نے نیٹومیں شمیولیت کا فیصلہ کیا تھا، تواس وقت بھی امریکہ نے ان تینوں ممالک کے ساتھ دفاعی امور میں تعاون کے معاہدے کئے تھے۔ ان تینوں ممالک کی 2004 نیٹو میں شمولیت امریکہ کے بلقان چارٹرکی وجہ سے ممکن ہو سکی تھی۔

گذشتہ ہفتے امریکہ اور یوکرائن کے مابین بھی دفاعی امورمیں اشتراک عمل کا ایک سمجھوتہ طے پایا ہے جس کے بعد امریکہ بحیرہ اسود پر واقع شہر Crimea میں اپنی سفارتی مشن قائم کرے گا۔ اس علاقے میں پہلے ہی سے ایک روسی بحری بیڑا بھی موجود ہے۔ ماہرین کے خیال میں جارجیا کے ساتھ امریکی معاہدے کے بعد، پہلے سے تناؤ کے شکار روسی امریکی تعلقات اور بھی کشیدہ ہو سکتے ہیں۔